اسرائیلی سپریم کورٹ نے پیر کو عدلیہ کی طاقت کو چیلنج کرنے والے حکومت کے اصلاحاتی اقدام کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی سپریم کورٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 15 میں سے آٹھ ججوں نے جولائی میں پارلیمنٹ کی ترمیم کے خلاف فیصلہ دیا۔
ترمیم کے مطابق عدلیہ کے پاس حکومتی فیصلوں کو کالعدم قرار دینے کی طاقت کو سلب کیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’یہ اس لیے کیا گیا کیوںکہ (اس ترمیم سے) اسرائیل کی ریاست کی جمہوری نوعیت کو بہت زیادہ اور بے نظیر نقصان پہنچا۔‘
ایک سال پہلے پیش کی گئی اس ترمیم کے خلاف اسرائیل بھر میں متعدد مظاہرے جاری رہے۔
اس ترمیم کے حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کی توجیہہ تھی کہ اس کے ذریعے ججوں اور سیاست دانوں کے درمیان طاقت میں توازن قائم ہو گا۔
مگر ان کے نقادوں کا ماننا ہے کہ اس اصلاحاتی پیکج سے آمرانہ طرز حکومت کی راہ ہموار ہو گی اور نتن یاہو اس کے ذریعے اپنی ممکنہ سزائیں ختم کر سکیں گے تاہم نتن یاہو اس کی تردید کرتے ہیں۔
اصلاحات کے خلاف سال بھر ہفتہ وار احتجاج منعقد کیے جاتے رہے جو کہ اکتوبر میں اسرائیل کی غزہ پر جارحیت کے باعث رک گئے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔