فلسطینی ذرائع اور اسرائیلی فوج نے اتوار کو کہا ہے کہ اسرائیل نے حماس کے سرکردہ رہنما صالح العاروری کی دو بہنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ صالح العاروری کو رواں ماہ اسرائیل نے لبنان میں ایک حملے میں قتل کر دیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے مقبوضہ مغربی کنارے سے دونوں خواتین کو ’اسرائیلی ریاست کے خلاف دہشت گردی پر اکسانے کے الزام میں‘ حراست میں لیا ہے۔
دوسری جانب صالح العاروری کے برادر نسبتی آوار العاروری نے کہا ہے کہ دونوں خواتین اور خاندان کے کئی دیگر افراد کو ’انتظامی حراست‘ میں رکھا گیا ہے۔
فلسطینی قیدیوں کے کلب نے بتایا کہ 52 سالہ دالال العاروری اور 47 سالہ فاطمہ العاروری کو رام اللہ شہر کے قریب دو مختلف مقامات سے حراست میں لیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت شروع ہونے کے بعد سے مقبوضہ مغربی کنارے میں پانچ ہزار 875 فلسطینیوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔
کلب کے مطابق ان میں سے 1970 کو انتظامی حراست میں رکھا گیا ہے جس کے تحت مشتبہ افراد کو چھ ماہ تک بغیر کسی الزام یا مقدمے کے حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔
حماس کے نائب سربراہ صالح العاروری رواں ماہ کے آغاز میں لبنان میں اسرائیل کے ایک ڈرون حملے میں قتل کر دیے گئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق انہیں بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے دہیہ میں اسرائیلی ڈرون حملے میں قتل کیا گیا تھا۔
صالح العاروری کے قتل کی تصدیق حماس نے بھی کی تھی۔
بعد میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق اور انسداد دہشت گردی سے متعلق ماہرین نے حماس کے نائب رہنما صالح العاروری اور چھ دیگر افراد کے اسرائیلی ڈرون حملے میں قتل کیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے قتل اور ماورائے عدالت قتل کے مترادف قرار دیا تھا۔
اقوام متحدہ کے دو نمائندہ خصوصی بین سال اور مورس ٹڈبال بنز نے جنیوا میں گذشتہ منگل کو جاری کیے جانے والے بیان میں کہا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو اور سینیئر اسرائیلی حکام کی جانب سے دنیا میں کہیں بھی حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنے کی دھمکیوں کی بھی مذمت کی۔