حماس کے نائب سربراہ صالح العاروری لبنان میں اسرائیل کے ایک ڈرون حملے میں قتل کر دیے گئے ہیں۔
خبررساں ادارے روئٹرز نے کہا ہے کہ بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے دہیہ میں اسرائیلی ڈرون حملے میں حماس کے سینئر عہدیدار صالح العاروری کو قتل کر دیا گیا۔
حماس نے بھی تصدیق کی ہے کہ اس کے سینیئر رہنما صالح العاروری اور ان کے دو فوجی کمانڈر لبنان کے شہر بیروت کے علاقے الضاحیہ الجنوبیہ میں قتل کر دیے گئے ہیں۔
لبنان کی قومی خبر رساں ایجنسی (این این اے) نے کہا ہے کہ اسرائیلی ڈرون نے بیروت کے جنوبی مضافات میں حماس کے دفتر کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں چار افراد جان سے گئے اور متعدد زخمی ہو گئے۔
اسرائیلی فوج نے پیر کے روز کہا تھا کہ اس نے لبنان میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا ہے، جن میں ’فوجی مقامات‘ بھی شامل ہیں جہاں حزب اللہ سرگرم تھی۔
ایک اعلیٰ سطح کے سکیورٹی اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو اس اطلاع کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی ڈرون کا نشانہ بننے والی عمارت کی دو منزلوں اور ایک کار کو نقصان پہنچا ہے۔ لبنان کے سرکاری میڈیا کے مطابق بیروت کے جنوبی مضافات میں حماس کے دفتر پر حملہ کیا گیا جو لبنان کی ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ تحریک کا مضبوط گڑھ ہے۔
لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’نیا اسرائیلی جرم‘ قرار دیا ہے۔
اسرائیل نے ابھی تک اس حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
گذشتہ ماہ العاروری نے الجزیرہ عربی کو بتایا تھا کہ حماس غزہ پر اسرائیل کے حملے ختم کرنے سے پہلے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر بات نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا تھا، ’مزاحمت فوجی منظرنامے کے لیے تیار ہے۔ مزاحمت کو کوئی خوف یا فکر نہیں ہے. اسے فتح نصیب ہو گی۔‘
اسرائیلی حکام سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملے کے بعد بار بار کہتے رہے ہیں کہ وہ لبنان، قطر اور ترکی سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے باہر حماس کے رہنماؤں پر حملے کریں گے۔
لبنان میں مقیم 57 سالہ العاروری حماس پولیٹیکل بیورو کے نائب سربراہ تھے اور انہیں مغربی کنارے میں حماس کے عسکری ونگ کا اصل رہنما سمجھا جاتا تھا۔
صالح محمد سلیمان العاروری کون تھے؟
العاروری حماس کے پولیٹیکل بیورو کے ڈپٹی چیئرمین اور مغربی کنارے میں تنظیم کے مسلح ونگ کے بانی رکن تھے۔ انہیں حماس کا نائب سربراہ سمجھا جا سکتا ہے۔
وہ 19 اگست 1966 کو پیدا ہوئے، ان کا تعلق العارورہ نامی گاؤں سے تھا جو رام اللہ کے قریب واقع ہے۔
انہوں نے 1987 میں الخليل یونیورسٹی میں حماس میں شمولیت اختیار کر کے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا۔ بعد میں وہ تحریک کے فوجی ونگ القسام بریگیڈ کے بانیوں میں سے ایک بنے۔
العاروری کو اسرائیل نے متعدد بار گرفتار کیا جن میں 1985 سے 1992 اور 1992 اور 2007 کے درمیان طویل عرصے تک حراست شامل ہے۔ کل ملا کر ان کی حراست کا دورانیہ 19 برس بنتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیل نے انہیں 2010 میں رہا کرنے کے بعد تین سال کے لیے شام جلاوطن کر دیا تھا۔
2014 میں ان کا العارورہ گاؤں میں واقع گھر اسرائیلی فوجوں نے تباہ کر دیا تھا۔
2017 میں وہ حماس پولیٹیکل بیورو کے ڈپٹی ہیڈ مقرر ہوئے۔
العاروری بیروت کے اندر نسبتا آزادانہ طور پر رہتے تھے، لیکن انہیں 2015 میں امریکہ نے دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر کے ان کی گرفتاری پر 50 لاکھ ڈالر کا انعام مقرر کر دیا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق العاروری سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے شروع کرنے سے قبل ہی اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے ہدف تھے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔