برطانوی سکیورٹی ایجنسی اور میری ٹائم رسک کمپنی نے کہا ہے کہ حوثی ملیشیا نے پیر کو یمن کے ساحل کے قریب ایک امریکی مال بردار جہاز کو میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔
ایک روز قبل امریکی جنگی بحری جہاز پر کروز میزائل سے حملہ کیا گیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانیہ کی میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز سکیورٹی ایجنسی کا کہنا تھا کہ ایک جہاز کو میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔
تاہم اس حوالے سے ایجنسی اپنی ویب سائٹ پر مزید تفصیلات نہیں دی گئی ہیں۔
برطانوی میری ٹائم رسک کمپنی امبری کے مطابق میزائل لگنے سے مارشل آئی لینڈز کے جھنڈے والے امریکی بحری جہاز میں آگ لگ گئی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
امبری نے کہا کہ کمپنی کے مطابق ’اس حملے کو یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکی فوجی حملوں کے جواب میں امریکی مفادات پر حملے کے طور پر دیکھا گیا ہے۔‘ کمپنی کے مطابق بحری جہاز اسرائیل سے وابستہ نہیں۔
حوثی ملیشیا کی جانب سے حملے کے حوالے سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
حوثی ملیشیا کے کروز میزائل نے اتوار کو ایک امریکی فوجی جہاز کو نشانہ بنایا تھا۔ حوثی غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کے طور پر اسرائیل سے منسلک جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
امریکی اور برطانوی افواج نے جمعے کو یمن بھر میں حوثی ٹھکانوں پر حملے کیے جس سے خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ اسرائیلی حملے پورے خطے کو تنازعے کی لپیٹ میں لے سکتے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانیہ کی میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز (یو کے ایم ٹی او) ایجنسی کو اطلاع ملی ہے کہ یمن کے شہر عدن سے 95 ناٹیکل میل کے فاصلے پر جنوب مشرق میں بحری جہاز پر میزائل حملہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یو کے ایم ٹی او نے مزید کہا کہ حکام حملے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور بحری جہازوں کو احتیاط سے کام لیتے ہوئے سفر کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
دوسری جانب اے ایف پی کے مطابق غزہ میں صحت کے حکام نے پیر کو بتایا کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں فلسطینیوں کی اموات کی تعداد 24 سے بڑھ گئی ہے۔
اس صورت حال نے پورے خطے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گذشتہ رات اسرائیلی بمباری میں 60 سے زیادہ اموات ہوئیں۔
حماس کے میڈیا آفس کے مطابق اسرائیل نے پورے غزہ میں ’شدید‘ بمباری کی جس میں دو ہسپتال، طالبات کا سکول اور درجنوں گھر نشانہ بنے۔
غزہ کے ہسپتال مسلسل اسرائیلی بمباری کی زد میں ہیں اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ ان میں زیادہ تر ہسپتال غیر فعال ہو چکے ہیں۔