حوثی ملیشیا نے بحیرہ احمر میں جہاز پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی

ایم ایس سی شپنگ کمپنی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے پاکستان جانے والے بحری جہاز یونائیٹڈ ایٹ پر ہونے والے حملے میں عملے کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ایم ایس سی شپنگ کمپنی کے بحری جہاز کو بحیرہ احمر میں حوثی ملیشیا نے 26 دسمبر 2023 کو نشانہ بنایا ہے (ایم ایس سی شپنگ ویب سائٹ)

یمن میں سرگرم حوثی ملیشیا نے منگل کو بحیرہ احمر میں پاکستان آنے والے مال بردار جہاز پر میزائل حملے اور ڈرون کے ذریعے اسرائیل پر حملے کی کوشش کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایم ایس سی شپنگ کمپنی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے پاکستان جانے والے بحری جہاز یونائیٹڈ ایٹ پر ہونے والے حملے میں عملے کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

بیان میں کہا گیا کہ جہاز نے قریبی اتحادی جنگی بحری جہاز کو مطلع کیا تھا کہ اس پر حملہ کیا گیا ہے اور اس نے حفاظتی اقدامات کیے ہیں۔

حوثی ملیشیا کے ترجمان یحییٰ سریع نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ ایم ایس سی یونائیٹڈ کے عملے کی جانب سے انتباہ کا جواب نہ ملنے پر جہاز کو نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حوثیوں نے اسرائیلی علاقے ایلات اور دیگر مقامات کو نشانہ بناتے ہوئے ایک فوجی آپریشن کیا تھا تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کسی ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا تھا یا نہیں۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ امریکی لڑاکا طیاروں اور بحریہ کے ایک جہاز نے بحیرہ احمر میں 12 ڈرون، تین جہاز شکن بیلسٹک میزائل اور حوثیوں کی جانب سے داغے گئے دو کروز میزائلوں کو مار گرایا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ جہازوں کو کوئی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

اُدھر دارالحکومت سمیت یمن کے زیادہ تر حصے پر کنٹرول رکھنے والی حوثیوں ملیشیا نے غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اکتوبر سے بحیرہ احمر میں ان تجارتی بحری جہازوں پر حملے کیے ہیں جن کے بارے میں انہیں شبہ ہے کہ ان کے اسرائیلی روابط ہیں یا وہ اسرائیل کی طرف سفر کر رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

برطانیہ کی میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز اتھارٹی نے اس سے قبل یمن کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں ہونے والے دھماکوں کے دو واقعات کی اطلاع دی تھی جن میں ایک بحری جہاز کے قریب میزائل اور ڈرون پھٹنے کا واقعہ بھی شامل تھا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

یہ واقعات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایک ہفتہ قبل امریکہ نے یمن کے حوثی ملیشیا کی جانب سے بحری جہازوں پر حملوں کے جواب میں بحیرہ احمر میں کثیر القومی میری ٹائم سکیورٹی اقدام کا اعلان کیا تھا۔

حملوں کے بعد متعدد شپنگ کمپنیوں نے بحیرہ احمر کی آبی گزرگاہ کے ذریعے کام معطل کر دیا ہے اور اس کے بجائے افریقہ کے ارد گرد طویل سفر کرنا شروع کر دیا ہے۔

حوثی ملیشیا کا کہنا ہے کہ جب تک اسرائیل غزہ میں تنازع کو روک نہیں دیتا تب تک وہ اپنے حملے جاری رکھیں گے اور خبردار کیا ہے کہ اگر اس ملیشیا گروپ کو نشانہ بنایا گیا تو وہ امریکی جنگی جہازوں پر بھی حملہ کریں گے۔

دوسری جانب خلیج عدن اور بحیرہ عرب میں بحری جہازوں کے لیے بڑھتے ہوئے سکیورٹی خطرے کے پس منظر میں انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو سعودی عرب کے وزیر اعظم اور ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔

دونوں رہنماؤں نے مغربی ایشیا کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا اور دہشت گردی، تشدد اور شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کیا۔

انڈین حکومت کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا  کہ دونوں رہنماؤں نے سمندری سکیورٹی اور جہاز رانی کی آزادی کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا