الیکشن کمیشن آف پاکستان نے منگل کو کہا ہے کہ اگر انتخابی نشانات کی تبدیلی کا عمل جاری رہا تو یہ انتخابات میں تاخیر کا باعث بن سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انتخابی نشانات الاٹ ہونے کے بعد مختلف فورمز سے انہیں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اگر اسی طرح انتخابی نشانات کی تبدیلی کا عمل جاری رہا تو اس سے ایک طرف تو الیکشن میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے کیونکہ بیلٹ پیپر دوبارہ پرنٹ کروانا پڑیں گے جس کے لئے پہلے ہی وقت محدود ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اس انتخابی نشانات تبدیل نہ کیے جانے سے متعلق ماضی میں دی گئی ہدایات پر سختی سے عمل کروایا جائے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اس تجویز پر بھی غور کیا جا رہا ہے کہ اگر انتخابی نشانات کو تبدیل کرنے کا یہ سلسلہ نہ رکا تو ایسے انتخابی حلقوں میں الیکشن ملتوی کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں رہے گا۔‘
پاکستان میں انتخابات کروانے کے ذمہ دار ادارے کے مطابق بیلٹ پیپر کی تیاری میں استعمال ہونے والا خصوصی کاغذ بھی ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے ملک میں عام انتخابات کے لیے آٹھ فروری 2024 کی تاریخ کا اعلان کیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل الیکشن کمیشن نے ایک اور بیان میں کہا تھا کہ انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کے بعد بیلٹ پیپر کی چھپائی کا کام ملک کی تینوں پرنٹنگ کارپوریشنز میں شروع ہو گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں ہونے والے 2018 کے انتخابات کے لیے بیلٹ پیپر کی چھپائی کے لیے 800 ٹن کاغذ استعمال ہوا تھا جبکہ فروری کے انتخابات کے لیے 2070 ٹن کاغذ استعمال ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
’اسی طرح 2018 کے انتخابات میں 11،700 امیدواروں نے حصہ لیا تھا جبکہ اس بار 18،059 امیدوار میدان میں ہیں۔2018 میں 22 کروڑ بیلٹ پیپرز چھپوائے گئے تھے جبکہ اس بار 26 کروڑ بیلٹ پیپرز چھپوائے جا رہے ہیں۔‘
دوسری جانب الیکشن کمیشن کے مطابق سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان کا طبی وجوہات کی بنا پر دیا گیا استعفیٰ منظور کر لیا گیا ہے۔