پاکستان کے نگران وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں ’دہشت گردی‘ کے خطرے سے متعلق انتباہ حقیقی تھا۔
انڈپینڈنٹ اردو سے پیر کو گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ’اسلام آباد میں ’دہشت گردی‘ کے خطرے سے متعلق انتباہ حقیقی تھا جس کی وجوہات واضح (سیلف ایکسپلینیٹری) ہیں۔
پاکستان میں آٹھ فروری 2024 کے عام انتخابات سے قبل عمومی طور پر ملک بھر میں سکیورٹی کے انتظامات میں اضافہ کیا گیا ہے اور اب وفاقی دارالحکومت میں بھی پولیس نے کہا ہے کہ سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے اور ’دہشت گردی‘ کے خطرے کے پیش نظر پیر کو متعدد جامعات کو بند رکھا گیا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر مختلف پیغامات میں کہا گیا کہ اسلام آباد میں سکیورٹی خطرات کے سبب کئی بڑی یونیورسٹیوں میں پیر کو طے شدہ امتحانات موخر کرتے ہوئے تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں۔
آئی جی پولیس اسلام آباد نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ویڈیو پیغام میں عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور اسلام آباد میں سکیورٹی کی صورت حال ایسی نہیں ہے جس کی وجہ سے عوام اپنے معمولات زندگی میں تبدیلی لائیں۔
موجودہ سیکیورٹی حالات کے تناظر میں آئی سی سی پی او ڈاکٹر اکبر ناصر خاں کا اہم پیغام۔#ICTP #Islamabad pic.twitter.com/n49izwHVGm
— Islamabad Police (@ICT_Police) January 22, 2024
ترجمان اسلام آباد پولیس جواد تقی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’تھریٹ الرٹ کس سکیورٹی ایجنسی نے جاری کیا یہ تو نہیں پتہ البتہ اسلام آباد پولیس نے الیکشن اور اسلام آباد میں جاری بلوچ دھرنے کی وجہ سکیورٹی بڑھائی ہوئی ہے جس کے پیش نظر خاص احتیاط کر رہے ہیں۔‘
ملک کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان اور شمالی مغربی صوبہ خیبر پختونخوا میں حالیہ ہفتوں میں عسکریت پسندوں نے انتخابات میں حصہ لینے والے کئی امیدواروں کو نشانہ بنایا جبکہ متعدد شدت پسندوں حملوں میں جانی نقصان ہوا ہے۔
اسلام آباد پولیس نے پیر کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پیغام میں کہا کہ ’الیکشن کے دنوں میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔‘
پولیس نے کہا کہ انتخابات کی سرگرمیوں بشمول جلسوں کے انعقاد سے متعلق بار بار خبردار کیا جا چکا ہے اور پولیس سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات بھی کر رہی ہے۔
اسلام آباد پولیس نے کہا کہ ’لوگوں سے گزارش ہے کہ تعاون کریں اور اسلام آباد پولیس کو 15 ایپ کے ذریعے پولیس کو آگاہ رکھیں۔‘
سلامتی کے ان ہی خطرات کے سبب جنوری کے پہلے ہفتے میں ایوان بالا یعنی سینیٹ میں ایک قراردار پیش کی گئی جس میں سکیورٹی خطرات کی بنا پر الیکشن ملتوی کرنے کا کہا گیا جب کہ بعد ازاں ایک اور قرار داد میں انتخابات تین ماہ کے لیے ملتوی کرنے کا بھی کہا گیا۔
لیکن سینیٹ ہی میں ایک قراردار پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ انتخابات مقرر تاریخ پر ہی ہونے چاہیں۔
الیکشن کمیشن نے گذشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا کہ ایک ایسے وقت جب انتخابات کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہے الیکشن ملتوی کرانے کا مطالبہ درست نہیں اور الیکشن آٹھ فروری 2024 ہی کو ہوں گے۔
پاکستان میں انتخابات کے دوران سکیورٹی کے خطرات کوئی نہیں بات نہیں اس سے قبل ماضی کے انتخابات میں بھی یہ معاملہ ایک چیلنج رہا ہے لیکن الیکشن ہوتے رہے۔
Security during elections days is hightened.
— Islamabad Police (@ICT_Police) January 22, 2024
All processions and BYC are repeatedly cautioned.
Police is taking all measures.
People are requested to cooperate and keep Police informed through ICT15 App#ICTP
اُدھر پاکستان کے نگران وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے ایک بار پھر کہا ہے کہ آئندہ ماہ کی آٹھ تاریخ کو عام انتخابات کے انعقاد پر کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔
پیر کو اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں عوام پر زور دیا کہ آئین میں پیش کیے گئے تصور کے مطابق وہ اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق نگران وزیراطلاعات نے انتخابات کے عمل سے متعلق ظاہر کیے جانے والے شکوک و شہبات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں واضح طور پر درج ہے کہ حکومت منتخب نمائندے کریں گے اس لیے الیکشن میں تاخیر کی قیاس آرائیاں درست نہیں۔
سکیورٹی خطراب کے باوجود بڑی سیاسی جماعتوں کی قیادت میدان میں
سکیورٹی خطرات کے باجود ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کی قیادت انتخابی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو بھی جلسوں سے خطاب کر رہے ہیں اور سابق وزیراعظم نواز شریف بھی میدان میں ہیں جبکہ بعض دیگر جماعتوں کی قیادت بھی اپنے اپنے حلقوں میں چھوٹے بڑے جلسے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
17,500 پولیس سٹیشن انتہائی حساس قرار
الیکشن سے قبل ہی سکیورٹی کے خطرات نہیں بلکہ آٹھ فروری کو پولنگ کے دن بھی 17 ہزار سے زائد پولیس سٹیشن کو حساس ترین قرار دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ’17 ہزار 500 پولنگ سٹیشن کو انتہائی حساس، 32 ہزار 508 کو حساس جبکہ ساڑھے 42 ہزار کو نارمل قرار دیا گیا ہے۔‘
رپورٹ میں کہا گیا کہ سکیورٹی کے حوالے سے حساس ہونے سے متعلق پولنگ سٹیشنز کو ’اے، بی اور سی‘ تین درجوں میں تقیسم کیا گیا ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔