پاکستان میں آٹھ فروری 2024 کو عام انتخابات ہو رہے ہیں، ان انتخابات کے حوالے سے پانچ دلچسپ حقائق یہاں پیش کیے جا رہے ہیں۔
1۔ امیدواروں کی تعداد میں ایک تہائی اضافہ
آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات اس حوالے سے ریکارڈ ساز ہو چکے ہیں کہ ان انتخابات میں حصہ لینے والے امیداواروں کی تعداد پاکستان میں ہونے والے انتخابات میں سب سے زیادہ ہے۔
پلڈاٹ پاکستان کے مطابق 2018 میں قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں پر 5651 امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے جبکہ حالیہ انتخابات کے لیے 7713 امیدواروں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے ہیں۔ اس حوالے سے 2018 میں فی نشست امیدواروں کی اوسط 22 بنتی ہے جبکہ اس وقت یہ اوسط 30 تک جا پہنچی ہے۔ اس طرح امیدواروں کی تعداد میں 36 فیصد یا ایک تہائی سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
یہی رجحان صوبائی اسمبلیوں میں بھی دیکھنے میں آیا ہے۔ 2018 میں چاروں صوبائی اسمبلیوں میں کاغذاتِ نامزدگی داخل کروانے والے امیدواروں کی تعداد 13782 تھی جبکہ حالیہ انتخابات میں یہ 18506 ہو گئی ہے۔
اس طرح 2018 کے انتخابات میں فی نشست 24 امیدوار تھے جبکہ حالیہ برس یہ تعداد 31 ہو گئی ہے۔ اس طرح صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
یہ رجحان قومی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں میں بھی دیکھا گیا ہے جہاں کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے والی خواتین میں 14 فیصد اضافہ ہوا لیکن یہ رجحان صوبائی اسمبلیوں میں نظر نہیں آیا۔ 2018 میں بھی فی سیٹ 10 خواتین امیدوار تھیں اور حالیہ انتخابات میں بھی یہی اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔
2۔ پاکستان کے سب سے زیادہ اور کم ووٹ رکھنے والے پانچ اضلاع
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ویب سائٹ پر پاکستان کے 144 اضلاع کی فہرست دی گئی ہے۔ کراچی سب سے بڑا شہر ہے جو سات اضلاع میں تقسیم ہے، وسطی، شرقی، غربی، جنوبی، کیماڑی، ملیر اور کورنگی۔ اگر پانچوں کے ووٹ ملائے جائیں تو یہ 82 لاکھ 82 ہزار بنتے ہیں۔
لاہور ووٹروں کے حوالے سے دوسرا بڑا شہر ہے، جس کے ووٹروں کی تعداد 68 لاکھ 58 ہزار ہے۔ تیسرے نمبر پر فیصل آباد آتا ہے، جس کے ووٹروں کی تعداد 52 لاکھ 97 ہزار ہے۔
چوتھے نمبر پر راولپنڈی آتا ہے جہاں 33 لاکھ 70 ہزار رجسٹرڈ ووٹڑز ہیں۔ پانچویں نمبر پر ملتان ہے، جس کے ووٹروں کی تعداد 31 لاکھ دس ہزار ہے۔
سب سے کم ووٹرز خیبر پختونخوا کے ضلع کولائی کے ہیں، جس کے ووٹروں کی تعداد صرف 43,481 ہے۔ دوسرے نمبر پر بلوچستان کا ضلع ہرنائی ہے، جس کے ووٹروں کی تعداد 46,152 ہے، شیرانی 47,706 کے ساتھ تیسرے، سہراب 62,351 کے ساتھ چوتھے اور دکی 64,728 کے ساتھ پانچویں نمبر پر سب سے کم ووٹ رکھنے والے اضلاع ہیں۔
سب سے کم ووٹ رکھنےوالے اضلاع میں ایک خیبر پختونخوا کا اور باقی چاروں اضلاع بلوچستان کے ہیں۔
3۔ خواتین کے سب سے زیادہ اور سب سے کم ووٹ رکھنے والے پانچ اضلاع
مردم شماری بیورو کے مطابق پاکستان کی آبادی میں مردوں کا تناسب 51.02 اور عورتوں کا 48.96 فیصد ہے لیکن کسی بھی ضلع میں خواتین ووٹروں کی تعداد اس سے مطابقت نہیں رکھتی۔
تلہ گنگ وہ واحد ضلع ہے جہاں یہ شرح عورتوں کی آبادی میں مجموعی شرح سے بھی زیادہ ہے۔ تلہ گنگ میں خواتین ووٹروں کا تناسب 49.02 فیصد ہے۔ بلوچستان کا ضلع صحبت پور دوسرے نمبر پر ہے جہاں یہ تعداد 48.72 فیصد ہے، جہلم 48.53 فیصد کے ساتھ تیسرے، ضلع راولپنڈی 48.49 فیصد کے ساتھ چوتھے اوراٹک 48.31 فیصد کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔ اس طرح راولپنڈی ڈویژن خواتین کے ووٹوں کےحوالے سے پاکستان میں سب سے آگے ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خواتین ووٹروں کی سب سے کم شرح رکھنے والا جنوبی وزیرستان لوئر کا ضلع ہے، جہاں خواتین رجسٹرڈ ووٹروں کا تناسب 34.554 ہے۔ دوسرے نمبر پر کراچی کا ضلع کیماڑی ہے جہاں خواتین ووٹروں کا تناسب 41.87 فیصد ہے۔ اس فہرست میں تیسرے نمبر پر شمالی وزیرستان 42.09 فیصد، کراچی غربی 42.30 ووٹروں کے ساتھ چوتھے اور مہمند 42.41 کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔
4۔ سب سے سینیئر ووٹر کس شہر میں رہتے ہیں؟
2018 کے انتخابات میں ایسے ووٹرز جن کی عمریں 18سے 35 سال کے درمیان تھیں، کی تعداد بڑھ کر ساڑھے پانچ کروڑ ہو چکی ہے اور صرف گذشتہ چھ سالوں میں ایک کروڑ چار لاکھ نئے ووٹرز اس گروپ میں شامل ہوئے ہیں۔ یہ ایج گروپ پاکستان کے کل ووٹروں میں 42.22 فیصد ہے۔
ان انتخابات میں کل رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 128,585,760 ہے۔ وہ ایج گروپ جس کی عمر 65 سال سے زائد ہے، ان ووٹروں کی کل تعداد ایک کروڑ 22 لاکھ ہے۔ سب سے زیادہ سینیئر ووٹر پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں رہتے ہیں، جن کی تعداد 10 لاکھ ہے۔
دوسرے نمبر پر لاہور میں سات لاکھ 37 ہزار، تیسرے نمبر پر فیصل آباد میں پانچ لاکھ 28 ہزار، راولپنڈی اس فہرست میں 358,784 کے ساتھ چوتھے اور سرگودھا 283,472 کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔
5۔ خواتین امیدواروں کی تعداد کتنی ہے؟
قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں پر 471 خواتین میدان میں ہیں۔ اسلام آباد سے 26، خیبر پختونخوا سے 39، پنجاب سے 277، سندھ سے 110، بلوچستان سے 19خواتین امیدوار میدان میں ہیں۔
پنجاب اسمبلی کی نشستوں پر پنجاب میں 437، سندھ 205، خیبر پختونخوا 115 اور بلوچستان سے 45 خواتین میدان میں ہیں۔
قومی اسمبلی میں خواتین کی 60 مخصوص نشستیں ہیں جن پر 459 خواتین نے اپنے کاغذات جمع کروا رکھے ہیں۔ اسی طرح چاروں صوبائی اسمبلیوں میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر خواتین امیدواروں کی تعداد 1365 ہے۔
یہ بات بھی خاصی دلچسپ ہے کہ قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کی تعداد 10 ہے، جن پر 10 خواتین سمیت 150اقلیتی نمائندے میدان میں ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔