کراچی : الیکشن کمیشن دفتر کے باہر ’معمولی نوعیت‘ کا دھماکہ

سندھ پولیس کے ترجمان نے دھماکے کو ’معمولی‘ نوعیت کا قرار دیتے ہوئے بتایا کہ اس میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

کراچی میں پولیس اہلکار ایک عمارت کے باہر پہرہ دیتے ہوئے (اے ایف پی/فائل فوٹو)

کراچی میں جمعے کو سندھ کے الیکشن کمیشن دفتر کے باہر ایک دھماکہ ہوا جسے پولیس نے ’معمولی‘ نوعیت کا قرار دیتے ہوئے بتایا کہ اس میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

ترجمان سندھ پولیس سید سعد نے نامہ نگار امر گرڑو کو بتایا کہ دھماکہ صدر کی شاہراہ عراق پر سندھ ہائی کورٹ سے قریب واقع الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر فٹ پاتھ پر پلاسٹک شاپر میں رکھے دھماکہ خیز مواد سے ہوا۔

سعد کے مطابق: ’یہ دیسی ساخت کا بم تھا، جسے کیمیکل سے بنایا گیا اور اس میں روایتی بم کی طرح بال بیرنگ یا دوسری نقصان پہنچانے والی چیز نہیں تھی۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ دھماکے میں 500 گرام بارود استعمال ہوا، یہ کم شدت کا تھا اور اس  سے کس قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔

سعد کے مطابق پولیس اور بم سکواڈ نے موقعے پر پہنچ کر بم کے ٹکڑوں کو تفتیش کے لیے تحویل میں لے لیا، پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج سمیت ہر زاویے سے تحقیق کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ اس مقام کے حوالے سے کوئی سکیورٹی تھریٹ نہیں تھا اور نہ ہی یہ کوئی حملہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'الیکشن آفس کے باہر پارکنگ ختم کرکے بیریئرز لگائیں گے۔'


پانچ سے 10 فروری تک حساس پولنگ سٹیشنوں پر فوج تعینات رہے گی: سندھ حکومت

سندھ کے نگران وزیر برائے اطلاعات، اقلیتی امور اور سماجی تحفظ محمد احمد شاہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ہدایت کے مطابق پولنگ کے لیے جن تیاریوں کی ضرورت ہے وہ کی جا رہی ہیں۔

سندھ اسمبلی میں الیکشن کے دوران امن و امان کی صورت حال پر پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ پریزائیڈنگ افسر پولنگ سٹیشن سے گھر نہیں جائیں گے۔

’پولنگ سٹیشنوں پر تعینات عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں اور پانچ فروری سے 10 فروری تک حساس پولنگ سٹیشنوں پر فوج تعینات رہے گی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سندھ نے ہر قسم کی ضروریات کے لیے فنڈز جاری کر دیے ہیں۔ ’چھ ہزار سے زیادہ کیمرے نصب کر دیے گئے ہیں۔ اگر کوئی خراب صورت حال پیدا ہوئی تو ڈیٹا محفوظ رہے گا۔ کمپیوٹر اور وائر لیس سسٹم بھی لگا دیے گیے ہیں۔‘

صوبائی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ میڈیا کو جو معلومات ملتی ہیں وہ حساس اداروں کو بھی ملتی ہیں، کئی ماہ سے امن و امان کی بہتری کے لیے کام ہو رہا ہے، سکیورٹی کی منصوبہ بندی کی گئی اور بیک اپ پلان بھی بنایا گیا ہے۔

محمد احمد شاہ کے مطابق: ’تمام ادارے اور حکومت الیکشن کمیشن کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پہلے غیر حاضر رہنے والے ملازمین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی تھی، اب جو ملازمین الیکشن میں ڈیوٹی پر نہیں جائیں گے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘

محمد احمد شاہ  کا کہنا تھا کہ ’تمام بڑی سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہیں اور میں درخواست کرتا ہوں کہ الیکشن میں تعاون کریں۔ دفعہ 144 نافذ ہو چکی ہے۔ موبائل سروس الیکشن کے دن بند نہیں ہونی چاہیے۔‘

’اگر کسی علاقے میں صورت حال کو دیکھتے ہوئے کوئی ایسا فیصلہ کرنا پڑا تو دیکھیں گے۔ پاکستان کے دشمن اندرونی اور بیرونی طور پر ہر طرح سے کوشش کر رہے ہیں کہ حالات خراب ہوں۔‘


میری حکومت باقی رہتی تو لوگ بے روزگار نہ رہتے: نواز شریف

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ ان کے مخالفین جب دھرنے دے رہے تھے تو اس وقت وہ دہشت گردی ختم کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کی حکومت ختم نہ کی جاتی تو آج مجمعے میں موجود کوئی شخص بے روزگارنہ ہوتا۔

فیصل آباد دھوبی گھاٹ گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے مزید کہا کہ ’شہباز شریف نے آپ کو صرف میٹرو پر ہی ٹرخا دیا۔

’آپ کے شہر سے دو موٹر ویز گزرتی ہیں۔ فیصل آباد میں میٹرو کے ساتھ اونج لائن بھی شروع کریں گے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے دور میں سونا 50 ہزار روپے تولہ تھا، ہم بلین ٹری والے نہیں، ہم جو بات کہتے ہیں وہ کرنا جانتے ہیں۔‘

نواز شریف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے 50 لاکھ گھروں اور ایک کروڑ نوکریوں دینے کا وعدہ کیا، کیا اس جلسہ میں موجود کسی کو گھر ملا؟ کیا بے روزگاری ختم ہوگئی؟

جلسے سے خطاب میں مسلم لیگ ن کی سینیئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا کہ ’میں فیصل آباد کے شیروں اور شیرنیوں کو سلام پیش کرتی ہوں۔ میں نے دیکھا جب رانا ثنا اللہ کا نام لیا تو سارا مجمع گونج اٹھا۔ آپ نے آج جس طرح ہمارا استقبال کیا مجھے لگا ہی نہیں کہ نواز شریف چار سال یہاں نہیں تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ ن لیگ الزامات کی سیاست سے گریز کرتے ہوئے فلاح و بہبود کے معاملے میں ہی مقابلہ کرتی ہے۔


عوامی نیشنل پارٹی کے مردان میں جلسے کی تصاویر


سندھ کے تعلیمی اداروں میں پانچ چھٹیاں

محکمہ تعلیم سندھ نے عام انتخابات 2024 کے لیے صوبے کے تمام تعلیمی اداروں میں پانچ دن کی عام تعطیلات کا اعلان کر دیا۔

نامہ نگار امر گرُڑو کے مطابق نگران وزیراعلی سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کی ہدایت پر یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ڈیپارٹمنٹ سندھ کے سیکریٹری نے صوبے کے تمام تعلیمی اداروں میں عام تعطیلات کا اعلامیہ جاری کر دیا۔

اعلامیے کے مطابق سندھ کی تمام سرکاری اور نجی جامعات، کالجز، سکولوں، ٹیکنیکل اور ووکیشنل انسٹی ٹیوٹس میں چھ فروری سے نو فروری تک عام تعطیلات ہوں گی۔

 پانچ فروری کو صوبے بھر میں کشمیر ڈے کی تعطیل کا پہلے ہی اعلان ہوچکا ہے۔

اس نئے اعلان کے بعد سندھ میں تمام سرکاری اور نجی تعلمی ادارے پانچ فروری سے نو فروری تک بند رہیں گے۔

 10 فروری کو اتوار ہے اس لیے اب سندھ کے تمام سرکاری اور نجی تعلمی ادارے 11 فروری کو کھلیں گے۔


پاکستان سیاست دانوں کی آپس کی چپقلش کا شکار: بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمعے کو کہا کہ وہ عوام کی بہتری کے لیے بغیر کسی توقعات کے کام کریں گے۔

پی پی پی چیئرمین نے شکارپور میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سیاست دانوں کی آپس کی چپقلش کا شکار ہے۔

انہوں نے قوم سے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ منتخب ہونے کے بعد نفرت اور تفرقے کی سیاست کو ختم کر دیں گے۔

بلاول نے کہا: ’میں آپ کا خیال رکھوں گا اور بدلے میں مجھے کسی چیز کا لالچ نہیں۔‘

پی پی پی کے انتخابی نشان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’آٹھ فروری کو تیروں کی بارش ہوگی۔‘

پاکستان کو بڑھاپے میں لوگوں کا خیال رکھنے والی حکومت چاہیے: سراج الحق

جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان کو ایک ایسی حکومت چاہیے جو لوگوں کو بڑھاپے میں سہولت فرہم کرے جیسے کہ ملازمتیں اور بڑی عمر میں الاؤنس دے۔

انہوں نے پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں ریلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’جس کے سر پر چھت نہیں اس کو بھی گھر فراہم کرنا چاہیے۔‘

حق نے کہا کہ یہ سب اس لیے ممکن ہوگا اگر ہم سود پر مبنی نظام کی بجائے فلاحی نظام اختیار کر لیں۔


سندھ میں خواجہ سراؤں، مذہبی اقلیتوں کے لیے جینڈر ڈیسک قائم

الیکشن کمیشنر سندھ نے انتخابات 2024 کے دوران خواجہ سراؤں، بزرگ شہریوں اور مذہبی اقلیتوں کی شکایت پر کارروائی کے لیے جینڈر ڈیسک قائم کر دیا۔

نامہ نگار امر گرُڑو کے مطابق الیکشن کمیشن کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ’خواتین، بزرگ شہری، خواجہ سرا، جسمانی طور پر معذور افراد اور مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے افراد انتخابات سے متعلق شکایات کے لیے جینڈر ڈیسک سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ جینڈر ڈیسک کسی بھی قسم کی شکایت کا فوری ازالہ کرے گا۔‘

الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق ’جینڈر ڈیسک چھ فروری سے 10 فروری تک 24 گھنٹے کام کرے گا۔‘

ڈپٹی ڈائریکٹر جینڈر اینڈ سوشل انکلیوژن سید عبداللہ شاہ کی زیر نگرانی اس ڈیسک پر عملہ ہمہ وقت موجود ہو گا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ ’محروم طبقات کے حوالے سے انتخابی عمل سے متعلق کسی بھی قسم کی شکایت کے لیے ٹیلی فون نمبر 99202624-021 اور 021-99205338 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔‘


 بلوچستان: امن و امان کی صورت حال، انتخابی سرگرمیاں محدود کرنے کی ہدایت

صوبہ بلوچستان کی نگران حکومت نے یکم فروری کو ایک ہی دن میں 15 دھماکوں اور امن و امان کی صورت حال کے پیش نظر امیدواروں کو اپنی انتخابی مہم محدود کرنے کی ہدایت کی ہے۔

نامہ نگار اعظم الفت کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے امیدواروں کو سکیورٹی خدشات کے پیش نظر انتخابی مہم اور اجتماعات محدود کرنے اور جلسے جلوسوں کے بجائے کارنر میٹنگز کو ترجیح دینے کی ہدایت کی ہے۔

بلوچستان میں امن و امان کی مخدوش صورت حال کے پیش نظر وفاقی وزیر داخلہ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بھی گذشتہ روز کوئٹہ کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران نگران وزیر داخلہ گوہر اعجاز کو امن و امان کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

جس کے بعد وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ ’عام انتخابات آٹھ فروری کو ہی ہوں گے اور عام انتخابات ملتوی کرنے کے حوالے سے کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔‘

گذشتہ روز صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں 15 حملے ہوئے۔

ان حملوں میں انتخابی امیدواروں کے علاوہ قائم کیے جانے والے پولنگ سٹیشنوں، ڈی سی آفس، پولیس سٹیشن، جیل، نادرا آفس اور سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔

جبکہ گذشتہ ماہ جنوری میں بھی صوبے کے مختلف علاقوں میں متعدد دھماکے اور فائرنگ کے واقعات میں انتخابی امیدواروں اور دفاتر کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

جنوری میں کوئٹہ، خضدار، خاران، قلات، سبی، ڈیرہ مراد جمالی میں مختلف دھماکوں میں چار افراد جان سے گئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ ان دھماکوں کے ہدف مختلف سیاسی جماعتوں کی ریلیاں اور دفاتر تھے۔


یکم فروری کو پیش آنے والے واقعات

گذشتہ روز دارالحکومت کوئٹہ کے سبزل روڈ، اسپنی کارنر پر بم دھماکے کے نتیجے میں 84 سالہ خالق شاہ نامی شخص موقعے پر ہی جان سے چلے گئے۔

اس کے علاوہ حب چوکی، خضدار، خاران، کیچ، گوادر اور پنجگور میں دھماکے ہوئے۔

ضلع بارکھان کے علاقے ناہڑکوٹ میں زوردار دھماکہ ہوا۔ لیویز فورس بارکھان کے مطابق نامعلوم موٹر سائیکل سوار نے ہینڈ گرینیڈ ہائی سکول میں پھینکا۔ اس سکول میں پولنگ سٹیشن قائم کیا جا رہا تھا۔

تربت پولیس کے مطابق کیچ کے مرکزی شہر تربت میں دو دھماکے ہوئے۔

پہلا دھماکہ تربت شہر میں پارک ہوٹل کے قریب ہوا جبکہ ایک اوردھماکہ تربت میں گہنہ کے مقام پرسکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ کے قریب ہوا، جس کے بعد اس علاقے میں متعدد دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ روز ہی صوبہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں گریڈ سٹیشن پر مامور اہلکاروں پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔

گوادر پولیس کے مطابق گوادر گھٹی ڈھور میں گریڈ سٹیشن کو حملے کا نشانہ بنایا گیا۔

جبکہ ضلع خضدار کے علاقے زہری نورگامہ بازار میں جمعیت علمائے اسلام اور بی این پی مینگل کے انتخابی دفتر پردستی بم حملے کا واقعہ پیش آیا۔

زہری لیویز فورس نے بتایا کہ یہ حملہ انتخابی دفتر کے قریب ہوا تاہم اس واقعے میں کسی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

جمعرات کوضلع مستونگ میں سینٹرل جیل کے قریب دستی بم حملے میں ایک سپاہی مدثر زخمی ہوا ہے۔

 ضلع پنجگور میں ڈی سی آفس اور نادرا آفس کے قریب بھی بم دھماکے ہوئے جن میں ہونے والے نقصانات کی تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔

ان تمام واقعات کے باوجود الیکشن کمیشن نے عام انتخابات وقت پر کروانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے گذشہ روز جاری کی گئی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال اور اس کے عام انتخابات پر اثرات پر غور کے لیے ہونے والے اجلاس کے بعد کہا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوج کی مدد سے انتخابات میں رخنہ ڈالنے اور امن و امان کی صورت حال خراب کرنے والے عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔

چیف الیکشن کمشنر نے اجلاس میں خطاب کے دوران دونوں صوبوں میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال بالخصوص الیکشن کمیشن کے دفاتر اور سیاسی جلسوں پر حملوں کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردی، سکیورٹی کے چیلنجز اور انتخابی عمل کو متاثر کرنے والے واقعات کے باوجود الیکشن کا عمل نہیں رکے گا، الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے اور اس حوالے سے کسی کو وہم یا گمان ہونا چاہیے۔

بیان کے مطابق سکندر سلطان راجہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انتخابات کے دن بالخصوص ووٹوں کی گنتی کے عمل اور نتائج کے اعلان کے وقت مختلف عناصر کی جانب سے قانون ہاتھ میں لینے کی کوششوں سے خبردار رہنے کی تلقین کی۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست