وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی کا ایک حلقہ ایسا بھی ہے جہاں انتخابات 2024 کے سلسلے میں مجموعی طور پر 31 امیدوار مدمقابل ہیں جبکہ ایک امیدوار جیل میں قید ہے۔
حلقہ این اے 56 کے ان امیدواروں میں مسلم لیگ ن کے حنیف عباسی اور عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد نمایاں امیدوار سمجھے جا رہے ہیں۔
کیا آئندہ انتخابات میں ووٹ پارٹی کی بنیاد پر دیا جائے گا یا کارکردگی پر؟ شیخ رشید کے جیل میں ہونے کی وجہ سے ان کی جماعت کو انتخابی مہم میں کیا مسائل درپیش ہیں؟ اور کیا اس کا فائدہ ن لیگ کو ہو سکتا ہے؟ انتخاب جیتنے کے بعد کون سا کام ترجیحی بنیادوں پر کریں گے؟ اور کیا عوامی مسلم لیگ اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں اتحاد کے باوجود حلقہ سے پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار کا لڑنا ووٹ تقسیم کر سکتا ہے؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان سوالات کے جواب حاصل کرنے عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید کے بھتیجے شیخ راشد شفیق سے رابطہ کیا۔
راشد شفیق نے کہا کہ انہیں کارنر میٹنگز نہیں کرنے دی جا رہیں اور انتخابات میں مسلم لیگ ن کو رعایت دی جا رہی ہے۔ جبکہ حنیف عباسی نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے اسے غلط تاثر قرار دیا ہے۔
ترجیحی بنیادوں پر کام کرنے سے متعلق شیخ راشد شفیق نے کہا ماضی میں شروع کیے گئے منصوبوں کو مکمل کرنا ان کی ترجیحات میں شامل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ’زچہ و بچہ ہسپتال جس کا تاحال افتتاح نہیں کیا، کو کھولا جائے گا اور نالہ لئی سے متعلق پراجیکٹ کو مکمل کیا جائے گا۔‘
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے حنیف عباسی نے کہا وہ انتخابات میں کامیاب ہونے کی صورت میں ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے جو ان کی پارٹی کے دور اقتدار میں مکمل نہیں ہو سکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’اس شہر میں صحت کی سہولیات کافی بہتر ہیں جس کی وجہ سے یہاں علاج کے لیے دیگر شہروں سے بھی لوگ آتے ہیں۔ ہم مزید ہسپتال بنا کر ن لیگ کو وعدے پورے کریں گے۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔