مسلم لیگ ن نے آج چھ فروری کو قصور کے علاقہ کھڈیاں خاص میں جلسہ عام کے بعد اپنی انتخابی مہم کا اختتام کر دیا۔
جلسے سے مریم نواز، شہباز شریف اور اختتامی خطاب نواز شریف نے کیا۔ عام انتخابات 2024 کے سلسلے میں نواز شریف نے پنجاب کے کئی شہروں میں جلسے کیے مگر اسلام آباد، کراچی، پشاور یا کوئٹہ میں جلسے نہیں کیے۔
آخری جلسے میں اگرچہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ نہیں تھے جتنے مینار پاکستان ان کے وطن واپسی کے موقعے پر جلسے میں شریک تھے لیکن نواز شریف اتنے ہی پراعتماد دکھائی دیے جتنے پہلے خطاب کے دوران تھے۔
انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم نے قصور میں ہونے والے ن لیگ کے اختتامی جلسے کا بھی جائزہ لیا جس طرح مینار پاکستان کے جلسے کے موقعے پر اپنے ناظرین تک مختلف پہلوؤں سے خبریں پہنچائیں۔
ن لیگ کے رہنماؤں سے اس حوالے سے بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ کھڈیاں خاص میں اختتامی جلسہ رکھنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ شہباز شریف یہاں قومی اسمبلی کے حلقہ 132 سے امیدوار بھی ہیں۔
یہ علاقہ بابا بلے شاہ کے شہر قصور کا نواحی علاقہ ہے جو قصور شہر سے 20,25 کلو میٹر دور واقع ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ جگہ قدرے کم ترقی یافتہ ہے۔ روڑ پر واقع ہائی سکول میں ہیلی پیڈ بنایا گیا جہاں ن لیگی قیادت نے بذریعہ ہیلی کاپٹر لاہور سے پہنچنا تھا۔ ہم جلسے سے ایک گھنٹے قبل ہی پہنچ گئے۔
ہیلی پیڈ کی جگہ اہم رہنماؤں کے علاوہ کسی کو جانے کی اجازت نہیں دی۔ نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز اور دیگر رہنما ہیلی کاپٹر سے اتر کر گاڑیوں میں سوار ہوئے اور جلسہ گاہ کی طرف روانہ ہوگئے۔
اس قافلے میں 15 یا 16 بڑی گاڑیوں اور پولیس کی گاڑیوں کے علاوہ کوئی چھوٹی گاڑی شامل نہیں تھی۔
پنڈال دو تین کلو میٹر مین روڑ سے اندر جاکر کھلے ایریا میں بنائی گئی تھی۔ جہاں سے یہ قافلہ گزرا وہاں بھی سڑکیں علاقے کی پسماندگی کا رونا رو رہی تھیں۔
ن لیگی قیادت کو سٹیج پر لے جایا گیا تو کئی فٹ اونچے سٹیج سے نہ صرف جلسہ گاہ میں بیٹھے لوگ دکھائی دے رہے تھے بلکہ اطراف میں گھروں کی حالت بھی اس علاقے کی طرف متوقع حکمرانوں کی توجہ مانگ رہی تھی۔
بڑے شہروں کی طرح یہاں لوگوں کے کپڑے جوتے دیکھ کر ہی اندازہ لگایا جاسکتا تھا کہ لوگوں کا معیار زندگی کتنا سطحی ہے۔ وہ سب سیاسی قیادت کے بلند وبانگ دعوؤں پر تالیاں بجا کر ایسے پر جوش تھے کہ شاید اس بار ہی ان کا مقدر بدل جائے۔
اس جلسے کی ایک ایم بات یہ بھی تھی کہ یہاں خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے اعلان کیا کہ ’انتخابی مہم کے اختتام پر ہم اپنے ساتھ ہونے والی ماضی کی زیادتیاں معاف کرتے ہیں۔ ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لیے نئے سفر کا آغاز کرنے کے خواہش مند ہیں۔‘
نواز شریف نے بھی اپنے خطاب میں ماضی میں عوامی مشکلات پر رنجیدگی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے حالات بدلنے اور ملکی ترقی میں کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ البتہ اس جلسے سے خطاب میں بھی پہلے سے مختلف کوئی بیان نہیں تھا۔
اس بار بھی سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ آس پاس آبادیوں میں بھی مسلح پولیس اہلکار تعینات تھے۔
جہاں سکول میں ہیلی پیڈ بنایا گیا تھا وہیں قیادت اور اہم رہنماؤں کی خاطر تواضع کا اہتمام بھی اس حلقے سے ایم پی اے کے امیدوار ملک احمد خان کی جانب سے کیا گیا تھا۔ مگر ن لیگی قیادت جلسے کے اختتام پر فوری لاہور کے لیے واپس روانہ ہوگئی۔
جلسہ گاہ کے پاس کھڑے مقامی رہائشی ناصرعلی نامی شہری سے پوچھا کہ آپ بھی جلسے میں آئے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ’میرا جنرل سٹور ہے جو پولیس نے سکیورٹی کی وجہ سے صبح سے بند کر رکھا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’میرا کسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ویسے ہی دیکھ رہے ہیں۔ اس سے پہلے بھی ن لیگ کی قیادت یہاں جلسے کر چکی ہے۔ بانی پی ٹی آٗئی عمران خان بھی جلسے کر چکے ہیں۔ مگر یہ لوگوں کو یہاں جمع کر کے بڑے بڑے دعوے کر کے چلے جاتے ہیں۔‘
’الیکشن کے بعد بات سننا تو دور کی بات کوئی یہاں دکھائی بھی نہیں دیتا۔ اس علاقے کی جو حالت دہائیاں پہلے تھی وہی اب ہے۔ جلسے کی وجہ سے بس ٹوٹ پھوٹ کی مرمت اور صفائی ہوجاتی ہے۔‘
نواز شریف کا قافلہ پنڈال جانے کے لیے جب ان گلیوں سے گزرا تو اطراف میں رہائشی اور کارکن بڑی تعداد میں دکھائی دیے جو اپنے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور شہباز شریف کو دیکھنے کے لیے ان کی گاڑی کو غور سے دیکھ رہے تھے۔ لیکن ان کی نظروں اور گاڑی کے سیاہ شیشوں کے حائل ہونے پر ان کی یہ خواہش پوری نہیں ہوسکی۔
لاہور کی بزرگ خاتون نواز شریف کا ’احسان اتارنے‘ اپنے میکے قصور پہنچیں
انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار فاطمہ علی کے مطابق مسلم لیگ ن کے اس آخری جلسے میں خواتین خاص طور پر بزرگ خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ وہیں فاطمہ کی ملاقات ایک ہنستی مسکراتی بزرگ خاتون سے ہوئی جن کا نام رانی تھا۔
رانی رہتی تو لاہور میں ہیں لیکن قصور کا علاقہ کھڈیاں ان کا میکہ اور نانی کا گھر بھی ہے۔
رانی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا: ’میں اپنے بھائیوں کے پاس یہاں آئی ہوں۔ مجھے خوشی تھی اس لیے آئی ہوں۔ میری ماں نہیں تھی میں اکیلی تھی تو میاں نواز شریف نے میرے گھر میں پنکھا اور بتی لگوا کر دی تھی میں اس لیے ان کی تابعدار ہوں۔
’مجھے ان سے اس لیے اتنی محبت ہے کہ انہوں نے انہوں نے میرے ماں باپ کی خدمت کی تھی۔ اور اب اللہ نے ہمیں بھی ان کی خدمت کرنے کی توفیق دی ہے۔‘