بشریٰ بی بی نے اسلامی قوانین کے تحت عدت پوری کی: بہن

سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ مریم ریاض وٹو نے انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ بشریٰ بی بی اسلامی قوانین کے تحت عدت پوری کر کے اپنے گھر گئیں اور پھر ان کا نکاح ہوا۔

سابق وزیراعظم پاکستان اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ مریم ریاض وٹو نے اپنی بہن پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی اسلامی قوانین کے تحت عدت پوری کر کے اپنے گھر گئیں اور پھر ان کا نکاح ہوا۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کی خاور مانیکا سے طلاق کی وجہ سابق شوہر کا توہین آمیز رویہ تھا۔

انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں مریم ریاض وٹو نے بشریٰ بی بی اور عمران خان کی شادی، خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کے درمیان طلاق، ان کے بچوں اور اہل خانہ کے بارے میں میڈیا میں آنے والی مختلف نوعیت کی اطلاعات پر تفیصلی گفتگو کی۔

مریم ریاض کا کہنا تھا کہ ’یہ سوال کہ بشریٰ بی بی اور عمران خان کی شادی کیسے ہوئی، کیا لوو سٹوری تھی؟ ایسا کچھ نہیں ہے ان کی پہلی طلاق کی وجہ یہ تھی کہ وہ ایک abusive ریلیشن شپ میں تھیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’بشریٰ بی بی طلاق کے بعد اسلامی قوانین کے تحت اپنی عدت پوری کر کے اپنے گھر آ گئی تھیں، جہاں وہ کئی مہینے رہیں اور اس کے بعد ان کا نکاح خان صاحب سے ہوا۔‘

ان کے مطابق: ’اس میں فلموں کی محبت جیسا کچھ نہیں تھا۔ ظاہری بات ہے کہ وہ دونوں ایک دوسرے کی عزت کرتے تھے۔ خان صاحب تو خاص طور پر بشریٰ بی بی کی بہت زیادہ عزت کرتے تھے اور کرتے ہیں۔

’جب بشریٰ بی بی کی طلاق ہو گئی تو خان صاحب نے انہیں باقاعدہ شادی کا پیغام دیا اور میری والدہ اور بھائی کو فون کیا۔‘

مریم ریاض نے مزید بتایا کہ ’بشریٰ بی بی نے فوراً رشتہ منظور نہیں کیا بلکہ کافی وقت کے بعد ہاں کی اور اس کے بعد ان کا نکاح ہوا۔‘

بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کی جانب سے نومبر 2023 میں عدت کے دوران نکاح کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے میں اسلام آباد کی عدالت نے تین فروری 2024 کو عمران خان اور ان کی اہلیہ کو سات، سات سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ تھا، جس میں عدالت کی جانب سے سزا سنائی گئی، جس کے بعد پی ٹی آئی کے وکلا نے اس فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔

بشریٰ بی بی کی عدت کے حوالے سے ان کی بہن مریم ریاض کا کہنا تھا: ’جہاں تک عدت کے کیس کی بات ہے تو ہمارے سارے گھر والوں کو سچائی معلوم ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے۔‘

ان کے مطابق: ’بشریٰ بی بی کی بیٹیوں نے اپنی ویڈیو ریکارڈ کرکے ان کے وکلا کو بطور ثبوت دی تھیں اور ان سے کہا تھا کہ کہ عدالت میں وہ ویڈیوز چلا دیں لیکن جج صاحب نے اجازت نہیں دی۔

’اب انشا اللہ جب عدالت میں کیس دوبارہ چلے گا تو وہ ویڈیوز بھی بطور ثبوت پیش کی جائیں گی اور اگر ضرورت پڑی توان کی بیٹیاں اور بیٹا عدالت میں آکر اپنی ماں کے حق میں گواہی بھی دیں گے کیونکہ ان کو معلوم ہے کہ ان کی ماں بالکل بے قصور ہیں۔‘

خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کے درمیان طلاق کے معاملے پر مریم کا کہنا تھا کہ ’جہاں تک یہ بات ہے کہ خاور مانیکا نے انہیں اس لیے طلاق دی کہ اگر ان کی شادی عمران خان سے ہوجاتی ہے تو خاور بھی فائدہ اٹھائے گا۔ میرے خیال میں اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ ان کی طلاق کی وجہ یہ ہی ہے کہ ان کا بہت Abusive relationship تھا۔

’ہمارے خاندان میں سے جو کہا جا رہا ہے کہ ان پر دباؤ ڈالا گیا تو ظاہری بات ہے کہ خاور خود کو ٹھیک نہیں کر رہا تھا تو ہماری فیملی کی طرف سے بھی دباؤ تھا کہ اگر آپ ہماری بہن کو صحیح طرح نہیں رکھ سکتے تو بہتر یہی ہے کہ آپ اپنے راستے جدا کر لیں۔ اس میں کچھ ایسا نہیں تھا کہ خاور نے کوئی فائدہ لینے کے لیے کیا ہو۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بقول مریم ریاض: ’جہاں تک خاور مانیکا کا کہنا ہے کہ بچے اس طلاق کی وجہ سے ذہنی دباؤ کا شکار ہوئے تو جب بھی کوئی طلاق ہوتی ہے تو بچے اپ سیٹ ہوتے ہیں۔

’خاور کو پہلے سوچنا چاہیے تھا جب وہ بشریٰ کے ساتھ صحیح سلوک نہیں کر رہا تھا۔ انہیں سوچنا چاہیے تھا کہ یہ ان کے بچوں کی ماں ہے۔ اس کے ساتھ کیسا رویہ رکھنا چاہیے۔‘

مریم ریاض کا کہنا تھا کہ ’جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ ان کا بیٹا ذہنی تناؤ کا شکار ہے اور ری ہیب میں ہے۔ ایسا نہیں ہے اس کے اوپر انہوں نے جھوٹے کیسز بنائے ہوئے ہیں اور اس وجہ سے وہ چونکہ عدالت میں نہیں آسکتا تھا اس لیے خاور نے ایسا کہا ہو گا۔

’جو ایک چھوٹی بیٹی ہے ظاہری بات ہے کہ جیسے میں نے کہا کہ طلاق بچوں پر اثر انداز ہوتی ہے تو اس پر بھی اثر ہوا لیکن اس کی وجہ اس کی ماں نہیں ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’خاندان کی بہت سی ایسی باتیں ہوتی ہیں جو باہر نہیں کی جاتیں، ان کے خاندان میں ایسا رواج نہیں ہے کہ ایک دوسرے کو برا بھلا کہا جائے کیونکہ اس سے لوگوں کو گپ شپ (gossip) کا موقع ملتا ہے۔‘

مریم کے مطابق: ’خاور نے بشریٰ بی بی پر اتنے سخت الزام لگائے تو ان کی بڑی بہن ہونے کے ناطے مجھ سے برداشت نہیں ہوا۔ ایک تو بشریٰ نے اپنی زندگی میں اتنا کچھ بھگتا اور پھر آپ اسی کو برا بنا دیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان یا ملک سے باہر وہ خواتین جو اس طرح کی بدسلوکی کے رشتے میں رہ رہی ہیں وہ یہ بات سمجھ سکتی ہیں کہ میں کیا کہہ رہی ہوں۔ بہت سال عورتیں اپنے بچوں اور اپنے خاندان کی خاطر یہ سب برداشت کرتی ہیں۔

’بشریٰ بی بی نے بھی ایسا ہی کیا۔ بجائے اس کہ یہ لوگ ان کا ساتھ دیں کیونکہ وہ متاثرہ ہیں، ان کی شخصیت کو عجیب بنا دیا گیا۔ وہ بے چاری توچپ رہیں کوئی بات نہیں کی۔ ہمیشہ یہی کہا کہ سب کچھ اللہ پر چھوڑ دو تو ان لوگوں کو موقع ملتا گیا۔ یہ زیادہ سے زیادہ باتیں ان پر بناتے گئے۔ اگر پاکستان میں قوانین ہوتے تو آپ ہتک عزت کا کیس کر سکتے تھے لیکن پاکستان میں آپ کو معلوم ہے کہ انصاف کا کیا لیول ہے۔‘

عمران خان کے سیاسی مخالفین کی جانب سے بشریٰ بی بی پر جادو ٹونے کے الزامات کے حوالے سے مریم ریاض کا کہنا تھا کہ ’بشریٰ بی بی پر سب سے گھناؤنا الزام جادو اور عملیات کرنے کا ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’جو لوگ یہ الزم لگاتے ہیں مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ان کی عقل کو کیا ہے؟ ان کی عقل پر کیسے پردے پڑے ہوئے ہیں؟ کچھ تو مجھے لگتا ہے کہ جان بوجھ کر جھوٹ بولتے ہیں، ان کو(بشریٰ بی بی) بدنام کرنے کے لیے کیونکہ خان صاحب کو بدنام کرنا ہے۔‘

بشریٰ بی بی کی بہن نے کہا: ’ایک عبادت گزار عورت کے اوپر تہمت لگا دی کہ وہ جادو کرتی ہے، مطلب کیا کسی نے دیکھا ہے ان کو جادو کرتے ہوئے؟ آپ سنی سنائی بات پر کسی پر تہمت لگا دیتے ہیں۔ قرآن میں آپ کو بار بار کہا گیا ہے کہ آپ کسی پر بہتان نہ لگائیں دوسرا یہ کہ آپ سنی سنائی بات کو آگے نہ پہنچائیں تو کیسے دیکھ لیا انہوں نے کہ وہ جادو کرتی ہیں؟‘

مریم نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا: ’وہ بکرے صدقہ دیتی ہیں۔ بکرا تو سب صدقہ دیتے ہیں۔ اس میں کیا انہونی بات ہے؟ عجیب قسم کی باتیں کرتے ہیں اور اچھے خاصے پڑھے لکھے نام نہاد صحافی جن میں خواتین بھی شامل ہیں اور یہ بہت افسوس ناک بات ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے حقوق نسواں کے لیے کام کرنے والوں کا کردار سمجھ میں نہیں آتا۔ ویسے تو ہر بات پر احتجاج کرتی ہیں۔ میرے خیال میں بشریٰ عمران کے لیے انہوں نے کبھی کوئی احتجاج یا آواز اس لیے نہیں اٹھائی کیونکہ بشرٰی ان کے حقوق نسواں کے احساس کے مطابق نہیں ہیں۔

’حالانکہ بشریٰ عمران خان کو جو لوگ قریب سے جانتے ہیں ان کو معلوم ہوگا کہ وہ کٹر یا انتہاپسند نہیں ہیں۔ انہوں نے کبھی کسی کو زبردستی یہاں تک کہ اپنی اولاد تک پر مذہب کے حوالے سے سختی نہیں کی۔ وہ کٹر نہیں ہیں، اپنی ذات میں وہ پردہ کرنا چاہتی ہیں، عبادت گزار ہیں۔‘

مریم ریاض کا کہنا تھا کہ ’مذہب میں کوئی زبردستی نہیں ہے۔ زبردستی آپ کسی پر اپنا مذہب نہیں تھوپ سکتے۔ مذہب ایک محبت ہے جو دل سے آتا ہے۔ آپ کسی کو کسی ایسی چیز میں یقین کرنے کے لیے زبردستی نہیں کہہ سکتے جس پر وہ یقین نہ کرنا چاہیں۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’میں حلفاً یہ کہہ رہی ہوں کہ بشریٰ بی بی جادو ٹونے یا عمل کا سوچ بھی نہیں سکتیں، وہ ایسی نہیں ہیں۔‘

بشریٰ بی بی کی باتوں سے زچ ہوگیا تھا: خاور مانیکا

دوسری جانب بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے مریم ریاض کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مانتے ہیں کہ ان کا ’کبھی کبھار جھگڑا ہوجاتا تھا لیکن وہ ان (بشریٰ بی بی) کی حرکات سے چڑ گئے تھے۔‘

انہوں نے انڈپینڈںٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ وہ 28 سال بشریٰ بی بی کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک رہے اور کوئی مسائل نہیں تھے۔

’جب یہ عمران خان نیازی ہماری زندگی میں آئے تب بھی دور تک کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن پھر اکیلے ملنا، فون پر لمبی کالز کرنا، اس سے مجھے چڑ ہوتی تھی۔‘

خاور مانیکا نے کہا کہ ان باتوں کی وجہ سے ان کا بشریٰ بی بی سے جھگڑا رہتا تھا۔

’میں تسلیم کرتا ہوں کہ ہمارے جھگڑے بھی ہوئے لیکن یہ آخری چھ سات مہینے میں ہوئے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ مریم بی بی کے الزامات کا انہوں نے پہلے بھی جواب نہیں دیا۔ ’مریم بشریٰ کی بہن ہیں اور وہ سخت وقت سے گزر رہی ہیں۔‘

انہوں نے عمران خان اور اپنی سابقہ اہلیہ کے حوالے سے کہا کہ ’پہلی بار یہ اسلام آباد میں ملے لیکن میری غیر موجودگی میں اور (بشریٰ نے) عمران کو دم کیا اور وہ چلے گئے۔ اس کے بعد وہ میرے ساتھ بابا فرید کے مزار پر سلام کرنے بھی گئے۔

’2016 میں مسائل زیادہ ہوئے جب لمبی لمبی کالز کا سلسلہ شروع ہوا اور طلاق سے پہلے آخری سال ہمارا بہت برا گزرا ہے۔‘

بشریٰ بی بی کے سابقہ شوہر خاور مانیکا مختلف ٹی وی انٹرویوز اور عدت کیس کی عدالتی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان پر یہ الزام عائد کر چکے ہیں کہ وہ ان کی مرضی کے خلاف ان کے گھر آتے تھے جبکہ انہوں نے عمران خان کو اپنے گھر سے باہر نکالنے کا دعویٰ بھی کیا تھا اور بقول ان کے اس صورت حال سے تنگ آ کر انہوں نے 14 نومبر 2017 کو اپنی اہلیہ کو طلاق دے دی تھی۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان