امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ نئی حکومت کی تشکیل پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے تاہم واشنگٹن دنیا میں انٹرنیٹ کی ہمیشہ مکمل آزادی چاہتا ہے اور اس میں ایسے پلیٹ فارمز کا ہونا بھی شامل ہے جو لوگ ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
روزانہ کی پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے پاکستان میں سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس کی سروسز میں خلل کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہم انٹرنیٹ پلیٹ فارم چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں انٹرنیٹ پلیٹ فارم پاکستان اور دنیا بھر میں لوگوں کے لیے دستیاب ہوں۔ اور میرے پاس اس سے کے علاوہ کہنے کو کچھ نہیں۔‘
ایک سینیئر پاکستانی عہدیدار کی جانب سے الیکشن کے دوران دھاندلی میں مدد کرنے کے اعتراف پر امریکی ترجمان کا ردعمل جاننے کے لیے کیے گئے سوال کے جواب میں میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ’میں نے یہ رپورٹ دیکھی ہے۔ مداخلت یا دھاندلی کے ہر دعوے کی مکمل اور شفاف تحقیقات پاکستان کے اپنے قوانین اور طریقہ کار کے مطابق ہونی چاہیے۔‘
ایک صحافی نے جب ترجمان سے پوچھا کہ کیا آپ بھی دیکھنا چاہیں گے کہ پاکستان کی سیاسی قیادت پی ٹی آئی امیدواروں کے مینڈیٹ کا احترام کرے؟ تو ان کا کہنا تھا، ’میں پاکستان کے کسی اندرونی معاملے میں نہیں پڑنا چاہتا، یقیناً نئی حکومت کی تشکیل ضروری ہے۔ لیکن یہ ایک ایسا معاملہ ہے جسے میں پاکستان پر چھوڑتا ہوں۔
’جیسا کہ میں نے کہا، جب مداخلت کے کسی بھی دعوے یا دھاندلی کے الزامات کی بات آتی ہے، تو ہم چاہتے ہیں کہ ان کی مکمل تحقیقات ہوں۔‘
الیکشن کے دو دن بعد پاکستان میں امریکی سفیر کی سابق وزیر خارجہ سے ملاقات کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے میتیوملر نے کہا، ’میں نجی سفارتی مصروفیات کے متعلق بات نہیں کروں گا، لیکن ہم نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ہم کسی بھی بے ضابطگی یا دعویٰ کردہ بے ضابطگیوں کے کسی بھی دعوے کی مکمل تحقیقات چاہتے ہیں۔‘
پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد گذشتہ کئی روز سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہی ہے۔
پاکستان میں سنیچر کی رات سے متاثر ہونے والی سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کی سروس بدھ کو بھی بحال نہ ہو سکی۔
ٹوئٹر انکارپوریشن کا جمعے کی رات کو کہنا تھا کہ ہزاروں صارفین کی جانب سے شکایات کی اطلاع کے بعد مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اس حوالے سے پاکستان کے نگران وزیر اطلاعات و نشریات مرتضی سولنگی سے منگل کو پارلیمنٹ کے باہر جب صحافیوں نے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’ایکس کو کس نے ایکس کیا؟ بہتر ہو گا کہ آپ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور چیئرمین پی ٹی اے سے رابطہ کریں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آخری بار ٹوئٹر کو اس طرح کی بندش کا سامنا اکتوبر 2020 میں کرنا پڑا تھا، جس پر کمپنی کی جانب سے وضاحت میں اس کی وجہ اندرونی نظام میں مسائل بتائی گئی تھی، تاہم اس وقت ٹوئٹر کی بندش کا یہ مسئلہ صرف پاکستان میں کو درپیش ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی(پی ٹی آئی) کے ترجمان ملاہت عبید سے جب پوچھا گیا کہ پاکستان میں ایکس(سابق ٹوئٹر) گذشتہ دو تین دنوں سے کیوں کام نہیں کر رہا ہے، تو انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ آپ اس حوالے سے وزارت داخلہ سے رابطہ کریں۔
انٹرنیٹ مانیٹر نیٹ بلاکس نے 17 فروری کو اس بات کی تصدیق کی کہ عام انتخابات میں مبینہ ووٹوں کی دھاندلی کی وجہ سے ملک میں بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے نتیجے میں پاکستان میں قومی سطح پر ایکس کو متاثر کیا گیا ہے۔
پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بندش سے ان صارفین کی مایوسی میں اضافہ ہوتا ہے جو مواصلات اور معلومات کے لیے ان پلیٹ فارمز پر انحصار کرتے ہیں۔
جبکہ پاکستان میں تمام بڑی جماعتیں اپنا موقف اور اپنی پارٹی پالیسی سے متعلق معلومات لوگوں تک پہنچانے کے لیے ٹوئٹر کا ہی سہارا لیتی ہیں، اور اس پلیٹ فارم کے بند ہونے سے وہ رابطہ بھی منقتع ہو چکا ہے۔ تاہم پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ کسی بھی بڑی سیاسی جماعت نے اس مسئلے پر اب تک آواز نہیں اٹھائی۔
8 فروری 2024 میں ہونے والے انتخابات کے لیے سے پہلے اور بعد میں بھی پاکستانی صارفین کو انٹرنیٹ کی بندش کے ساتھ ساتھ ٹوئٹر میں مسئلے کے مسائل بھی درپیش ہیں۔
ان مسائل کے لیے کئی لوگ وی پی این کا سہارا بھی لیتے ہیں، وی پی این ایسی سروس ہے جس کی مدد سے صارفین اپنے ملک میں عائد انٹرنیٹ پر کسی بھی قسم کی پابندی کو بائی پاس کر سکتے ہیں، لیکن کئی صارفین ایسے بھی ہیں جنہیں وی پی این سروسز کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔