انڈیا کی بعض ریاستوں میں کاٹن کینڈی پر پابندی

انڈیا کی کچھ ریاستوں نے کاٹن کینڈی پر پابندی لگا دی ہے جب کہ دیگر ریاستیں ان خدشات کو دور کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں کہ بچوں میں مقبول اس کینڈی میں استعمال ہونے والے مصنوعی رنگ میں کینسر کا باعث بننے والا مادہ شامل ہے۔

انڈیا کے درالحکومت نئی دہلی میں 28 اکتوبر 2019 کو انڈیا گیٹ پر کاٹن کینڈی بیچنے والا شخص گاہکوں کا انتظار کر رہا ہے (اے ایف پی/ جیول صمد)

انڈیا کی کچھ ریاستوں نے کاٹن کینڈی (چینی کے لچھوں) پر پابندی لگا دی ہے جب کہ دیگر ریاستیں ان خدشات کو دور کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں کہ بچوں میں مقبول اس کینڈی میں استعمال ہونے والے مصنوعی رنگ میں کینسر کا باعث بننے والا مادہ شامل ہے۔

جنوبی ریاست تمل ناڈو نے گذشتہ ہفتے کاٹن کینڈی کی فروخت پر اس وقت پابندی عائد کر دی تھی، جب لیبارٹری ٹیسٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ اس میں کینسر کا باعث بننے والا مادہ روڈامائن بی پایا جاتا ہے۔

جنوبی انڈیا میں ہی ایک اور وفاقی اکائی پڈوچری کی حکومت نے بھی بچوں میں مقبول اس کینڈی پر پابندی لگا دی ہے جبکہ دیگر ریاستیں ان کینڈیز کے ٹیسٹ کروانے کی تیاری کر رہی ہیں۔

تمل ناڈو کے وزیر صحت ما سبرامنیم نے گذشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ لیبارٹری ٹیسٹوں میں روڈامین بی کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جو کینڈی میں مصنوعی رنگنے والے ایجنٹ کے طور پر شامل کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوڈ سیفٹی اینڈ سٹینڈرڈز ایکٹ 2006 کی دفعات کے مطابق کینڈی کے ’غیر معیاری‘ اور ’غیر محفوظ‘ ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔

روڈامین بی کینسر کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہے اور یورپ اور کیلیفورنیا میں کھانے کی مصنوعات میں اس کے استعمال پر پابندی ہے۔

چنئی میں فوڈ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ کے افسر پی ستیش کمار نے انگریزی اخبار دا ہندو کو بتایا: ’یہ (روڈامین بی) چمڑے کے رنگ کے ساتھ ساتھ کاغذ رنگنے میں بھی استعمال ہوتا ہے لیکن اسے فوڈ کلرنگ کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا اور اس کے صحت کے لیے فوری اور طویل مدتی خطرات ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تمل ناڈو کی پڑوسی ریاست آندھرا پردیش اور دہلی بھی صحت عامہ کے تحفظ کے لیے کاٹن کینڈی پر پابندی لگانے پر غور کر رہے ہیں۔

آندھرا پردیش کے فوڈ سیفٹی کمشنر نے رواں ہفتے کے آغاز میں کہا تھا کہ ان کینڈیز کے نمونے جانچ کے لیے جمع کیے گئے ہیں اور ان ٹیسٹوں کے نتائج کے بعد اس پر پابندی کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

رواں مہینے پڈوچری کے لیفٹیننٹ گورنر تاملیسائی سوندرراجن کے دفتر سے جاری ایک حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ فوڈ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ سے کوالٹی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے والے کاٹن کینڈی کی فروخت جاری رکھ سکتے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’جن لوگوں کے پاس کوالٹی سرٹیفکیٹ نہیں ہے وہ فوری طور پر فوڈ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ سے رجوع کر کے اسے حاصل کر سکتے ہیں اور کاٹن کینڈی کی فروخت شروع کر سکتے ہیں۔ وہ جتنا جلد فوڈ سیفٹی سرٹیفکیشن حاصل کرتے ہیں، اتنی ہی تیزی سے وہ اپنا کاروبار شروع کر سکتے ہیں۔ اس وقت تک کاٹن کینڈی کی فروخت پر پابندی ہے۔‘

لیفٹیننٹ گورنر تاملیسائی سوندرراجن نے ایک ویڈیو میں لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے مزید کہا: ’ہم نے عہدیداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان دکانوں کا معائنہ کریں جو کاٹن کینڈی فروخت کر رہی ہیں اور اگر کاٹن کینڈیز میں اس زہریلے مادے کی موجودگی پائی گئی تو انہیں ضبط کر لیا جائے گا۔‘

نیشنل لائبریری آف میڈیسن کی ویب سائٹ کے مطابق روڈامین بی کا استعمال آکسیڈیٹیو سٹریس، انجری، سیل اپوپٹوسس اور برین سٹیم میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ مزید کہا گیا کہ ’کھانوں میں روڈامین بی کا طویل عرصے تک استعمال جگر کی خرابی یا کینسر کا باعث بنتا ہے اور جب قلیل مدت میں زیادہ مقدار کے ساتھ اسے لیا جائے تو یہ زہر ثابت ہو سکتا ہے۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت