کے پی: پی ٹی آئی کے بابر سواتی سپیکر، ثریا بی بی ڈپٹی سپیکر منتخب

سنی اتحاد کونسل میں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ بابر سلیم سواتی خیبر پختونخوا اسمبلی کے سپیکر جبکہ اسی جماعت کی ثریا بی بی ڈپٹی سپیکر بن گئیں۔

پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے بعد حکومت سازی اور دیگر سیاسی سرگرمیوں پر انڈپینڈنٹ اردو کی لائیو اپ ڈیٹس۔

  • قومی اسمبلی کا اجلاس یکم مارچ صبح 10 بجے تک ملتوی
  • عبدالخالق اچکزئی بلوچستان اسمبلی کے سپیکر اور غزالہ گولہ ڈپٹی سپیکر منتخب
  • خیبر پختونخوا اسمبلی کے نو منتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا
  • ایاز صادق مسلم لیگ ن کی جانب سے قومی اسمبلی کے سپیکر نامزد
  • کے پی اسمبلی: پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سپیکر، ڈپٹی سپیکر منتخب
  • وزیراعظم کا انتخاب اتوار کو

29 فروری رات 9 بجکر 40 منٹ

عمران خان بطور وزیر اعظم قومی اسمبلی میں واپس آئیں گے: عامر ڈوگر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عامر ڈوگر نے دعویٰ کیا ہے کہ پارٹی کے بانی عمران خان بطور وزیر اعظم قومی اسمبلی میں واپس آئیں گے۔

انہوں نے جیو نیوز کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ’ہمارے پاس 180 سیٹیں ہیں۔ اگر انہوں نے ہمیں بلے کا انتخابی نشان دیا ہوتا تو ہمارے پاس 250 نشستیں ہوتیں۔ عمران خان کو جلد ہی جیل سے رہا کر دیا جائے گا۔‘

 

انہوں نے سوال کیا کہ کیا کبھی ایسی اسمبلی ہوئی ہے جہاں 92 نشستیں جیتنے والی پارٹی کو مخصوص نشستیں الاٹ نہ کی گئی ہوں؟ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اس سلسلے میں احتجاج جاری رکھے گی۔
 
 ’آج سے پہلے کبھی قومی اسمبلی میں حکومتی بینچوں پر افسردہ چہرے‘ نہیں دیکھے۔ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے ایم این ایز محض ایک بے روح جسم ہیں جو حلف اٹھانے ایوان میں آئے۔‘

29 فروری رات 8 بجکر 10 منٹ

وزیراعظم کا انتخاب اتوار کو

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے جمعرات کو وزیراعظم کے انتخاب کا شیڈول جاری کر دیا۔

شیڈول میں کہا گیا کہ وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی دو مارچ کو دن دو بجے تک وصول کیے جائیں گے، جس کے بعد اسی دن تین بجے تک کاغذات کی جانچ پڑتال ہو گی۔

کاغذات نامزدگی قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے شعبہ قانون سازی سے لیے جا سکتے ہیں۔

کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے دوران تجویز اور تائید کنندگان کا موجود ہونا لازمی ہو گا۔


29 فروری رات 7 بجکر 30 منٹ

اے این پی کا صدارتی انتخاب میں زرداری کو ووٹ نہ دینے کا اعلان

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کا کہنا ہے کہ وہ صدارتی انتخاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کے آصف علی زرداری کو ووٹ نہیں دے گی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان یکم مارچ کو صدارتی انتخاب کے شیڈول کا اعلان کرے گا۔

مجوزہ پروگرام کے مطابق امیدوار دو مارچ کو دوپہر 12 بجے تک اپنے کاغذات نامزدگی پریزائیڈنگ آفیسر کے پاس جمع کروا سکیں گے۔


29 فروری شام 5 بجکر 00 منٹ

قومی اسمبلی: سپیکر، ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی منظور

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے بتایا کہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے عہدوں کے لیے جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی منظور  کر لیے گئے۔

سیکرٹریٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے سپیکر کے لیے سردار ایاز صادق اور ملک محمد عامر ڈوگر کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے۔ 

سپیکر قومی اسمبلی کے ن لیگ کے نامزد امیدوار سردار ایاز صادق کے تجویز کنندگان میں چوہدری سالک حسین، عبدالعلیم خان، سید نوید قمر اور اویس احمد لغاری شامل۔

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ملک عامر ڈوگر کے تجویز کنندگن میں صاحبزادہ صبغت اللہ، علی محمد اور ڈاکٹر امجد علی خان شامل ہیں۔

قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر کے لیے ن لیگ کے سید غلام مصطفی شاہ اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ جنید اکبر کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے ہیں۔

ڈپٹی سپیکر کے لیے نامزد امیدوار غلام مصطفیٰ شاہ کے لیے تجویز کنندگان میں محمد رضا حیات ہراج اور اعجاز حسین جاکھرانی شامل ہیں جبکہ جنید اکبر کے تجویز کنندگان میں محمد ثناء اللہ خان مستی خیل، محمد ریاض خان فتیانہ اور مہر غلام محمد لالی شامل ہیں۔

سپیکر اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کا انتخاب یکم مارچ، 2024 کو ہوگا۔

قومی اسمبلی کے جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں 302 ارکان قومی اسمبلی نے حلف اٹھایا اور رول آف ممبر پر دستخط کیے۔


29 فروری دن 3 بجکر 50 منٹ

کے پی اسمبلی: پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ بابر سواتی سپیکر، ثریا بی بی ڈپٹی سپیکر بن گئیں

سنی اتحاد کونسل میں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ بابر سلیم سواتی خیبر پختونخوا اسمبلی کے سپیکر جبکہ اسی جماعت کی ثریا بی بی ڈپٹی سپیکر بن گئیں۔

بابر سواتی نے آج سپیکر کے انتخاب میں 89 ووٹ جبکہ ان کے حریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے احسان اللہ میاں خیل نے 17 ووٹ لیے۔

چترال سے منتخب ہونے والی ثریا بی بی نے ڈپٹی سپیکر کے عہدے کے لیے 87 ووٹ اور ان کے حریف ارباب وسیم حیات نے 19 ووٹ لیے۔

ثریا بی بی کے پی اسمبلی کی دوسری ڈپٹی سپیکر ہیں۔ ان سے قبل پی ٹی آئی کی ڈاکٹر مہر تاج نے 2015 میں پہلی بار یہ عہدہ سنبھالا تھا۔

نئے سپیکر و ڈپٹی سپیکر کے حلف اٹھانے کے بعد صوبائی اسمبلی کا اجلاس کل(جمعے) کو دس بجے تک ملتوی کیا گیا۔ کل وزارت اعلیٰ کے لیے انتخابی عمل ہو گا۔


29 فروری دن 2 بجکر 34 منٹ

قومی اسمبلی کا اجلاس یکم مارچ تک ملتوی

سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے قومی اسمبلی کا اجلاس کل (یکم مارچ) کو صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا۔

نامہ نگار قرۃ العین شیرازی کے مطابق قومی اسمبلی کے 336 میں سے 282 اراکین نے جمعرات کو حلف اٹھایا اور رول آف ممبرز پر دستخط کیے۔

سیاسی قائدین میں نواز شریف، شہباز شریف، آصف علی زرداری، اختر مینگل، مولانا فضل الرحمٰن، بلاول بھٹو زرداری، بیرسٹر گوہر خان، اسد قیصر، عمر ایوب، خالد مگسی، محمود اچکزئی اور چوہدری سالک نے حلف اٹھائے ہیں۔


29 فروری دن 2 بجکر 25 منٹ

مخصوص نشستیں ملنے تک ایوان نامکمل ہے: بیرسٹر گوہر خان

پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ رکن قومی اسمبلی بیرسٹر گوہر خان نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عوام نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وژن پر ہمیں ایوان میں بھیجا۔ فارم 45 کے مطابق حق ہمارا بنتا ہے۔ بائیں جانب جو لوگ بیٹھے ہیں، دنیا جانتی ہے کہ وہ اجنبی ہیں۔ سب سے بڑھ کر اعتماد ہوتا ہے جو فارم 47 کے تحت نہیں لایا جا سکتا۔ 

گوہر خان کا کہنا تھا کہ ایوان میں صرف عوام کا منتخب نمائندہ بیٹھ سکتا ہے۔ ہمارا انتخابی نشان چھینا گیا اور روکا بھی گیا۔ آئین پر عملدرآمد کے بغیر ملک کو آگے نہیں لے جایا سکتا ہے۔ سوچا گیا کہ عوام بھول جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مخصوص نشستیں ملنے تک ایوان نامکمل ہے۔ قومی اسمبلی اس وقت پوری ہوتی ہے جب سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہوتا ہے۔ جو نقطہ اعتراض میں نے اٹھایا ہے اس پر کراس ٹاک کی اجازت نہیں ہے۔ 

اس دوران ایوان میں شورشرابہ اور نعرے بازی کی گئی۔


29 فروری دن 1 بجکر 37 منٹ

عبدالخالق اچکزئی بلوچستان اسمبلی کے سپیکر اور غزالہ گولہ ڈپٹی سپیکر منتخب

بلوچستان اسمبلی میں جمعرات کو سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کا عمل مکمل ہو گیا ہے اور کیپٹن ریٹائرڈ عبدالخالق اچکزئی سپیکر اور غزالہ گولہ ان کی ڈپٹی منتخب ہو گئی ہیں۔

کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی

کوئٹہ کے صحافی اعظم الفت کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے نومنتخب سپیکر کیپٹن (ر) عبدالخالق کا تعلق بلوچستان کے سرحدی شہر چمن سے ہے۔

وہ 1970 میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم چمن سے حاصل کی جبکہ میٹرک حیدر آباد سندھ سے کیا اورگریجویشن کاکول ایبٹ آباد سے کی۔

انہوں نے سیاسی زندگی کا آغاز 2000 سے 2003 میں چمن میں یونین ناظم کے طور پر کیا اور اس کے بعد 2004 سے 2007 تک بطور ڈسٹرکٹ ناظم چمن خدمات سر انجام دیتے رہے۔

کیپٹن (ر) عبدالخالق 2008 میں ملک میں ہونے والے عام انتخابات میں چمن سے آزاد حثیت سے رکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہوئے اور بعد میں مسلم لیگ ن میں شامل ہوگئے۔

وہ 2013 تک بطور ایم پی اے اور صوبائی وزیر خدمات سرانجام دیتے رہے جبکہ 2018 سے 2020 تک وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر خاص رہے۔

آٹھ فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے ایک بار پھر بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 51 چمن سے کامیاب ہوئے، جس کے بعد انہوں نے مسلم لیگ ن میں شمولیت کا دوبارہ اعلان کیا۔

غزالہ گولہ

بلوچستان اسمبلی کی نومنتخب ڈپٹی سپیکر غزالہ گولہ کا تعلق بلوچستان کے سندھ کے ساتھ لگنے والے سرحدی علاقے صحبت پور سے ہے۔

غزالہ گولہ 1952 میں راولپنڈی میں پیدا ہوئیں اور ابتدائی تعلیم کوئٹہ کے جوزف کانوینٹ سکول سے حاصل کی۔

غزالہ گولہ نے میٹرک، ایف اے اور بی اے کی ڈگری سندھ بورڈ سے حاصل کی۔ ان کی  تین بیٹیاں ہیں جبکہ شوہر انتقال کر چکے ہیں۔

غزالہ گولہ پہلی بار 2008 میں رکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہوئیں اور پہلی منسٹر ویمن ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ منتخب ہوئیں۔

2024 میں پیپلز پارٹی کی جانب سے مخصوص نشست پر رکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہو کر وہ ڈپٹی سپیکر کے منصب پر فائز ہوئیں۔


29 فروری دن 12 بجکر 52 منٹ

قومی اسمبلی: سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے لیے کاغدات نامزدگی جمع

پاکستان مسلم لیگ ن اور اس کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے اپنے امیدوار برائے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے گئے ہیں جبکہ سنی اتحاد کونسل نے بھی اپنے نامزد امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے ہیں۔

مسلم لیگ ن اور اس کی اتحادی جماعتوں کے مشترکہ امیدوار سردار ایاز صادق نے سپیکر قومی اسمبلی اور غلام مصطفیٰ شاہ نے ان کے ڈپٹی کے طور پر کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے ہیں۔

سیکریٹری قومی اسمبلی نے ایوان کے اندر ہی ان کے کاغذات نامزدگی وصول کیے۔

دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کی جانب سے عامر ڈوگر نے سپیکر جبکہ جنید اکبر خان نے ڈپٹی سپیکر کے عہدے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں۔


29 فروری دن 12 بجکر 5 منٹ

پیپلز پارٹی، ن لیگ اور جمعیت علمائے اسلام ف کے سینیٹرز مستعفی، رکن قومی اسمبلی کا حلف اٹھا لیا

پاکستان پیپلزپارٹی، پاکستان مسلم لیگ ن اور جمعیت علمائے اسلام ف کے تین سینیٹرز نے اپنی سینیٹ کی نشستیں چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر یوسف رضا گیلانی، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر نزہت صادق اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا عبدالغفور حیدری سینیٹ کی نشست سے مستعفی ہوگئے اور بطور رکن قومی اسمبلی حلف اٹھا لیا۔

ان رہنماؤں نے اپنا استعفیٰ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو پیش کیا، جنہوں نے استعفی منظور کرتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل تاج حیدر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پی پی پی نے سینیٹ کی نو نشستیں خالی ہونے سے متعلق چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا ہے۔

خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ آٹھ سینیٹرز قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں حالیہ انتخابات میں کامیاب ہوئے ہیں۔

خط کے مطابق کامیاب سینیٹرز میں یوسف رضا گیلانی، عبدالغفور حیدری، نثار کھوڑو، جام مہتاب، سرفراز بگٹی، صادق سنجرانی، پرنس عمر، نزہت صادق شامل ہیں۔ نگران وزیر عظم بھی سینیٹ کی نشست سے پہلے ہی مستعفی ہو چکے ہیں۔

خط میں ’خالی نشستوں پر فوری الیکشن کروانے‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔


29 فروری صبح 11 بجکر 17 منٹ

پاکستان: قومی اسمبلی کا اجلاس جاری، ایوان کی کارروائی براہ راست

سولہویں قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس کے دوران سپیکر راجا پروزیز اشرف نے نومنتخب ارکان سے حلف لے لیا۔

سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے سپیکر کے ڈائس کے سامنے احتجاج کیا اور پوائنٹ آف آڈر پر ایوان میں بات کرنے کی اجازت مانگی۔

اس اجازت پر سپیکر نے انہیں پہلے حلف اٹھانے اور حلف نامے پر دستخط کرنے کی تجویز دی جس کے بعد وہ ممبر بن جائیں گے اور پھر بات کر سکیں گے۔

بعد ازاں سپیکر قومی اسمبلی نے نومنتخب ارکان سے حلف لے لیا۔


29 فروری صبح 11 بجکر 9 منٹ

دفعہ 144 نافذ ہے، غیر قانونی سرگرمی کرنے والے کے خلاف کارروائی کی جائے گی: اسلام آباد پولیس


29 فروری صبح 10 بجکر 51 منٹ

الیکشن کمیشن یکم مارچ 2024 کو صدر کے انتخاب کا شیڈول جاری کرے گا

الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ یکم مارچ یعنی جمعے کو صدر پاکستان کے انتخاب کا شیڈول اور اس کا پبلک نوٹس جاری کرے گا۔

جمعرات کو ذرائع ابلاغ کو جاری کیے جانے والے بیان میں الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ آئین کے تحت کا غذات نامزدگی جمع کرانے کے لیے ایک دن مقرر کیا جائے گا۔

مجوزہ پروگرام کے مطابق 2 مارچ دن 12 بجے تک امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی کسی بھی پریزائیڈنگ آفیسر کے پاس جمع کروا سکیں گے۔

صدارت کے خواہشمند امیدواران کاغذات نامزدگی الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ اسلام آباد اور صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب، سندھ، خیبر پختو نخوا اور بلوچستان سے حاصل کر سکتے ہیں۔

 پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم، مسلم لیگ ق، استحکام پاکستان پارٹی اور دیگر جماعتوں کے اتحاد نے سابق صدر آصف علی زرداری کو صدر کے لیے نامزد کیا ہے جبکہ شہباز شریف کو ان ہی جماعتوں نے وزیر اعظم کے لیے نامزد کیا ہے۔


29 فروری صبح 9 بجکر 58 منٹ

 قومی اسمبلی کے اجلاس کا مقررہ ہو چکا ہے لیکن پارٹی سربراہان میں کوئی بھی ایوان میں نہیں پہنچ سکا ہے۔ نامہ نگار قرۃ العین شیرازی قومی اسمبلی کے باہر سے تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کر رہی ہیں۔


29 فروری صبح 9 بجکر 41 منٹ

قومی اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ریڈ زون کی سکیورٹی میں اضافہ

عام انتخبات 2024 کے بعد پاکستان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس سے قبل ریڈ زون میں سکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔

اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری پارلیمنٹ کے داخلی راستوں پر تعینات ہے، مخصوص گاڑیوں کو پارلیمنٹ کی حدود میں داخلے کی اجازت دی جارہی ہے۔

سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے والے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد اراکین کی طرف سے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔

دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے پاکستان سپر لیگ کے میچز کے راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں انعقاد کے موقع پر ٹریفک ایڈوائزری جاری کی ہے جس کے سبب مری روڈ پر ٹریفک کا رش متوقع ہے۔

ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ مری روڈ، فیصل ایونیو، سری نگر ہائی وے، نائنتھ ایونیو اور اس سے ملحقہ علاقوں میں لوگوں کو متبادل راستے اختیار کرنے کو کہا گیا ہے۔


29 فروری صبح 7 بجکر 56 منٹ

بلوچستان اسمبلی میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب آج ہوگا

کوئٹہ میں صحافی اعظم الفت کے مطابق سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب آج ہو رہا ہے۔ کاغذات نامزدگی دوپہر 12 بجے تک جمع کرائے جاسکتے ہیں۔

گذشتہ روز عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی رہنما اور پینل آف چیئرمین زمرک خان اچک زئی نے اسمبلی کا اجلاس آج سہ پہر تین بجے تک ملتوی کرتے ہوئے رولنگ دی تھی کہ بلوچستان اسمبلی کے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب جمعرات کو ہوگا جس کے لیے کاغذات نامزدگی دوپہر 12 بجے تک سیکریٹری اسمبلی کے پاس جمع کرائے جاسکتے ہیں۔

نئی بلوچستان اسمبلی کی حلف برداری کا پہلا اور اہم مرحلہ بدھ کومکمل ہوگیاتھا۔ بدھ کوبلوچستان اسمبلی کے 65 رکنی ایوان کے 57 ممبران نے رکنیت کا حلف اٹھا لیا تھا۔

سرفراز بگٹی، میر ظفر اللہ زہری، خلیل الرحمٰن دمڑ حلف لینے والوں میں شامل نہیں تھے جبکہ پی بی سات پر ری پولنگ، پی بی 14 اور پی بی 21  پر ری کاؤنٹنگ کی وجہ سے حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔

پی بی 20 خضدار تھری سے بی این پی کے سردار اختر جان مینگل اور پی بی 21 حب سے جام کمال کے صوبائی اسمبلی نشستیں چھوڑنے کی وجہ سے 57 نومنتخب ارکان نے حلف لیا تھا۔ 

بلوچستان کے حلقہ پی بی سات زیارت کم ہرنائی کے 11 پولنگ سٹیشنز میں آج ری پولنگ بھی ہو رہی ہے۔


29 فروری صبح 06 بجکر45 منٹ

قومی اسمبلی کا اجلاس آج ہو رہا ہے، نو منتخب اراکین حلف اٹھائیں گے

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی کا اجلاس آج (جمعرات) کی صبح 10 بجے طلب کر لیا ہے جس میں نو منتخب اراکین قومی اسمبلی حلف اٹھائیں گے۔

بدھ کو ایوان صدر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ صدر مملکت نے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی منظوری مخصوص نشستوں کے معاملے کے الیکشن کے 21 ویں دن تک حل کی توقع کے ساتھ دی ہے۔

بیان میں صدر مملکت نے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے سمبلی اجلاس بلوانے کے لیے بھجوائی جانے والا سمری میں لہجے اور مبینہ الزامات پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

صدر مملکت نے بیان میں کہا: ’نگران وزیراعظم کا لب و لہجہ قابل افسوس ہے۔ صدر آئین کے آرٹیکل 41 کے تحت ریاست کے سربراہ اور جمہوریہ کے اتحاد کی علامت ہے اور بحیثیت صدر مملکت نگران وزیرِ اعظم کے جواب پر تحفظات ہیں۔ صدر مملکت کو عام طور پر سمریوں میں ایسے مخاطب نہیں کیا جاتا۔‘ 

اس سے قبل قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری بیان میں قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کی صبح 10 بجے طلب کیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی منگل کو جاری بیان میں کہا تھا کہ ’29 فروری 2024 کو تمام اسمبلیاں وجود میں آجائیں گی۔‘

دوسری جانب قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے نئی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخابات کا شیڈول بھی جاری کر دیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ایاز صادق کو سپیکر قومی اسمبلی کے لیے نامزد کیا ہے۔

قومی اسمبلی میں مخصوص اور اقلیتی نشستیں

 336 رکنی ایوان میں خواتین کے لیے 60 اور اقلیتوں کے لیے 10 نشستیں مختص ہیں لیکن الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے اب تک خواتین کی صرف 40 مخصوص نشستیں مختلف سیاسی جماعتوں کو مختص کی ہیں۔

ان میں پنجاب کی 32 میں سے 20، خیبرپختونخوا کی 10 میں سے دو، سندھ کی تمام 14 اور بلوچستان کی چاروں شامل ہیں۔

اقلیتوں کے لیے مخصوص 10 میں سے سات نشستیں بھی مختص کی گئی ہیں۔

ای سی پی نے ابھی تک سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کو اقلیتی اور خواتین کی مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی ہیں، جس میں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار نے شمولیت اختیار کی ہے۔

تحریک انصاف کے اراکین کل قومی اسمبلی میں تقریب حلف برداری میں شریک ہوں گے: عمر ایوب

پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب نے بدھ کو کہا تھا کہ قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ نو منتخب اراکین حلف اٹھائیں گے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا تھا کہ تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بدھ کو خیبرپختونخوا ہاؤس میں منعقد ہوا ہے، جس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ قومی اسبملی کے افتتاحی اجلاس میں تقریب حلف برداری کے لیے جائیں گے اور سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے لیے بھرپور مقابلہ کیا جائے گا۔

ان کے مطابق ’لوگ دیکھیں گے ایک صحیح اور سچی پارٹی کیا ہوتی ہے۔‘ ان کے مطابق ’اس شرکت کا مقصد محبوب قائد عمران خان، بشریٰ بی بی، شاہ محمود قریشی اور پرویز الٰہی کی بازیابی ہے۔‘

وزیر اعظم کے انتخاب کا طریقہ کار

جب سپیکر اور ان کے ڈپٹی دونوں اپنے عہدوں پر کام شروع کر دیں گے تو وزیر اعظم کے انتخاب کے شیڈول کا اعلان کیا جائے گا، جسے پارلیمانی زبان میں قائد ایوان کہا جاتا ہے۔ یہ انتخاب روایتی طور پر سپیکر کے تقرر کے اگلے دن یا ایک دن بعد ہوتا ہے۔

آئین کا سیکشن 91(3) کہتا ہے کہ ’سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے بعد، قومی اسمبلی، کسی دوسرے کام کو چھوڑ کر، اپنے کسی مسلمان ممبر کو وزیر اعظم کے لیے بحث کیے بغیر منتخب کرنے کے لیے آگے بڑھے گی۔‘

اسی طرح وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائے جائیں گے۔

اگرچہ سپیکر، ان کے نائب اور قائد حزب اختلاف کا انتخاب کسی بھی مذہبی پابندی سے آزاد ہے، لیکن وزیراعظم کا انتخاب صرف ایوان کے مسلم ارکان کے لیے کھلا ہے۔

ووٹنگ کا عمل شروع ہونے سے پہلے، ہر رکن کو مطلع کرنے کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر پانچ منٹ کے لیے ’گھنٹیاں‘ بجیں گی تاکہ جو لوگ اندر چیمبر یا لابی میں موجود ہوں وے ایوان میں جمع ہو جائیں۔

عمل شروع ہونے کے بعد، دروازے بند کر دیے جائیں گے اور وزیراعظم کے انتخاب کے اختتام تک کسی کو ہال میں داخل یا باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

وزیر اعظم کو ووٹ ڈالنے کے لیے سپیکر کی نگرانی میں مروجہ طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے۔

مثال کے طور پر، اگر دو امیدوار ہوں، تو سپیکر کہے گا کہ ’جو بھی امیدوار اے  کو ووٹ دینا چاہتا ہے وہ لابی اے میں جا سکتا ہے اور جو امیدوار بی کو ووٹ دینا چاہتا ہے، وہ لابی بی میں جا سکتا ہے۔‘

اگر تین امیدوار ہیں تو ایک لابی سی بھی ہو سکتی ہے۔

مذکورہ لابی کے داخلی راستے پر اسمبلی سیکرٹریٹ کے عملے کا ایک رکن موجود ہوگا جو ہر ایم این اے کا نام اپنے رجسٹر میں درج کرے گا۔ یہ سارا عمل سب سے سامنے ہوگا اور گیلریوں میں بیٹھے لوگ دیکھ سکیں گے کہ کون کس کو ووٹ دیتا ہے۔

یہاں سیاسی جماعتوں کو اجتماعی طور پر ووٹ دینا ہوتا ہے اور ہر رکن کو اس امیدوار کو ووٹ دینا ہوتا ہے جسے ان کی پارٹی ووٹ دے رہی ہو۔

کوئی پارلیمانی پارٹی کا رکن اپنی پارٹی کی ہدایات کے خلاف ووٹ دیتا ہے تو نہ صرف اس کے ووٹ کو شمار نہیں کیا جائے گا بلکہ ان پر جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا اور انہیں اسمبلی سے نکال دیا جائے گا۔

جب ہر ممبر نے اپنی لابی چن لی اور اپنا ووٹ رجسٹر کر لیا تو سپیکر انہیں واپس بلا کر نتیجے کا اعلان کرے گا۔

وزیر اعظم کے طور پر منتخب ہونے کے لیے، کسی کو سادہ اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے - ایوان کے نصف سے زیادہ ووٹ یعنی کل 336 میں سے 169 ووٹ۔

قائد حزب اختلاف

وزیراعظم کے انتخاب کے بعد سپیکر حزب اختلاف کے ارکان سے امیدواروں کے نام دستخطوں کے ساتھ جمع کرانے کو کہیں گے کہ جسے وہ اپنا لیڈر بنانا چاہتے ہیں۔

سپیکر اراکین کو ان کے دستخطوں کے تحت قائد حزب اختلاف کے لیے نام پیش کرنے کی تاریخ، وقت اور جگہ کے بارے میں مطلع کرتا ہے۔

سپیکر ارکان کے دستخطوں کی تصدیق کے بعد ایک رکن کو قائد حزب اختلاف قرار دے گا جسے عددی برتری حاصل ہو۔

یہ اعلان وزیر اعظم کے انتخاب کے فوراً بعد کیا جائے گا لیکن ان فہرستوں کو جمع کرانے میں وقت لگ سکتا ہے۔

اس انتخاب میں سے ہر ایک کے لیے، امیدواروں کے اپنے ووٹ بھی شمار کیے جائیں گے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست