نیدرلینڈز کی ایک عدالت نے بدھ کو دو پاکستانی شہریوں کے خلاف عوامی سطح پر انتہائی دائیں بازو اور مسلم مخالف رہنما گیرٹ ولڈرز کے قتل پر اُکسانے کا الزام عائد کر دیا ہے۔
گیرٹ ولڈرز نومبر 2023 میں ہونے والے انتخابات میں کامیابی کے بعد نئی حکومت کی قیادت کریں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈچ عدالت نے بدھ کو جاری ایک بیان میں کہا کہ استغاثہ نے پاکستان میں حکام سے کہا ہے کہ دونوں ملزمان، جن کی عمریں 55 اور 29 سال ہیں، کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے انہیں نیدرلینڈز کے حوالے کیا جائے۔
بیان میں کہا گیا کہ دونوں پاکستانیوں پر شبہ ہے کہ وہ عوامی طور پر لوگوں کو گیرٹ ولڈرز کو انعام کے بدلے قتل کرنے کے لیے اُکسا رہے تھے، تاہم عدالتی بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ انہوں نے اکسانے کا یہ کام کیسے انجام دیا۔
عدالتی فیصلے کے بعد گیرٹ ولڈرز نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا: ’مجھے امید ہے کہ ان (دو مشتبہ افراد) کو نیدرلینڈز کے حوالے کرکے اور انہیں مجرم قرار دے کر جیل بھیج دیا جائے گا۔‘
عدالت نے کیس کی پہلی سماعت دو ستمبر کو مقرر کی تھی۔ نیدرلینڈ اور پاکستان کے درمیان مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ نہیں ہے جس کی وجہ سے مقدمے کی سماعت کے امکانات غیر واضح ہیں۔
اس سے قبل گذشتہ سال ستمبر میں ایک ڈچ عدالت نے پاکستان کے سابق کرکٹر کو اس وقت 12 سال قید کی سزا سنائی جب ان پر عوامی طور پر ولڈرز کو قتل کرنے کی ترغیب دینے کا مقدمہ چلایا گیا تھا۔
سابق پاکستانی کرکٹر کو قتل اور مجرمانہ فعل پر اکسانے اور گیرٹ ولڈرز کے خلاف تشدد کو بھڑکانے کے الزام عائد کیے گئے تھے۔ خالد لطیف پاکستان میں مقیم ہیں اور انہوں نے عدالتی سماعت میں حصہ نہیں لیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ خالد لطیف نے 2018 میں ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں گیرٹ ولڈرز کو قتل کرنے پر 30 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا تھا۔
یہ ویڈیو گیرٹ ولڈرز کی جانب سے پیغمر اسلام کے ’گستاخانہ‘ خاکوں کے مقابلے کے اعلان کے بعد سامنے آئی تھی، تاہم بعد میں اس مقابلے کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔
اسلام میں پیغمبر کی تصویر بنانا ممنوع ہے اور ماضی میں ایسے خاکوں پر مسلمانوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔
خالد لطیف کرکٹ ٹیم میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں جن پر 2017 میں میچ فکسنگ کے الزامات ثابت ہونے کے بعد بین الاقوامی میچز کھیلنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
دوسری جانب نیدر لینڈز کے عام انتخابات میں دائیں بازو اور اسلام مخالف سیاست دان گیرٹ ولڈرز کی پارٹی نے غیر متوقع فتح حاصل کی تھی۔
ولڈرز کو اکثر نیدر لینڈز کا ڈونلڈ ٹرمپ بھی کہا جاتا ہے جس کی وجہ ان کا جارحانہ انداز، شدت پسند سوچ اور اسلام مخالف موقف ہے۔
وہ اپنے متازع بیانات کی وجہ سے 2004 سے مسلسل پولیس کی پروٹیکشن میں رہے ہیں۔
وہ کہہ چکے ہیں وہ اپنی انتخابی کامیابی کے بعد امیگریشن قوانین کے علاوہ پناہ گزینوں سے متعلق سخت فیصلے کریں گے، جس سے کئی حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔
ولڈرز نے اسلام مخالف فلم بنانے، مسلمان تارکینِ وطن اور پناہ گزینوں کو نیدر لینڈز سے نکالنے اور قرآن پر پابندی لگانے جیسی مہمات کے ذریعے مقبولیت حاصل کی۔ اس وجہ سے انہیں نیدر لینڈز کے سیاسی حلقوں میں بھی پسند نہیں کیا جاتا۔
ولڈرز کی ڈرامائی فتح کے بعد یہاں پر رہنے والے تارکین وطن تشویش کا شکار ہیں۔ انہوں نے اسلام مخالف موقف کے ساتھ یورپی یونین چھوڑنے، پناہ گزینوں پر پابندی لگانے اور یوکرین کو امداد روکنے کی بات کی ہے، جس کی وجہ سے کئی یورپی ممالک ان کی جیت سے خوش نہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔