پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں کبھی کاروباری مراکز تو کبھی رہائشی عمارتوں میں آتشزدگی کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں لیکن اس کے باوجود ان عمارتوں میں آگ بجھانے کے لیے کسی نظام کا موجود نہ ہونا بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے کراچی فائر ڈیپارٹمنٹ سے موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا۔
چیف فائر آفیسر کراچی اشتیاق احمد خان کے مطابق: ’کراچی میں کثیر المنزلہ عمارتوں میں متواتر آگ لگنے کی بڑی وجہ بجلی کی غیرمعیاری تاریں اور ان تاروں کے غیر محفوظ استعمال کے علاوہ فائر فائٹنگ سسٹم کا نہ ہونا ہے۔‘
کراچی میں کثیر المنزلہ عمارتوں میں آگ لگنے کے واقعات سے متعلق چند روز قبل کیس کی سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ میں عمارتوں کے معائنے کے حوالے سے کراچی میونسپل کارپوریشن نے رپورٹ بھی جمع کرائی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق کراچی کی 265 کثیر المنزلہ عمارتوں میں فائر فائٹنگ سسٹم، ہنگامی اخراج کے دروازے اور دیگر انتظامات موجود نہیں ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے اشتیاق احمد خان نے کہا کہ ’کراچی کی کمرشل مارکیٹس میں لگنے والی آگ کی اکثریت ان عمارتوں کی ہے جہاں بجلی کی تاریں لٹک رہی ہیں اور ان غیر معیاری تاروں میں شارٹ سرکٹ آگ لگنے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
’اس لیے معیاری تاروں کے ساتھ تاروں کو کھلا چھوڑنے کے بجائے پائپ کا استعمال کیا جائے تو آگ لگنے کے واقعات میں کمی ہوسکتی ہے۔‘
ان کے مطابق ’اگر کسی عمارت پر لگنے والے سرمائے کا ایک فیصد فائر فائٹنگ سسٹم یا سپارکل سسٹم نصب کرنے پر لگا دیا جائے تو بہت بڑے مالی اور جانی نقصان کے اندیشے سے بچا جا سکتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اشتیاق احمد خان کے مطابق: ’کسی بھی عمارت میں فائر فائٹرز سسٹم نصب کرنے سے پہلے ان کے محکمے سے رجوع کیا جائے تاکہ فائر فائٹرز سسٹم میں موجود تمام آلات کا معائنہ کر کے دیکھا جائے کہ وہ آلات درست ہیں اور کتنے عرصے تک قابل استعمال ہوں گے، جس کے بعد باضابطہ این او سی جاری کیا جائے۔‘
کراچی کی 265 بلند و بالا عمارتوں میں فائر فائٹرز سسٹم نہ ہونے کے سوال پر اشتیاق احمد خان نے کہا کہ ’ان عمارتوں کی انتظامیہ کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
’کراچی میں جب بھی ہمارے محکمے کی ٹیمیں فائر انسپیکشن یا فائر آڈٹ کے لیے جاتی ہیں تو عام طور پر کمرشل عمارتوں کی انتظامیہ مختلف بہانوں سے ٹیموں کو عمارت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتی۔‘
اشتیاق احمد خان کے مطابق: ’آگ سے بڑا نقصان ہوتا ہے، اس لیے عوام ہمارے محکمے کی ہدایت کو سنجیدگی سے لیں اور ہماری جانب سے دیے گئے طریقہ کار پر عملدرآمد کر کے بڑے نقصان سے بچ سکتے ہیں۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔