پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے پی آئی اے کی جانب سے 29 میں سے 14 طیارے گراؤنڈ کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے پی آئی اے کو ملنے والی رقم کے بعد کچھ طیارے دوبارہ آپریشنل ہو جائیں گے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں عبداللہ حفیظ خان نے کہا کہ ’حکومت پاکستان کی جانب سے اپی آئی اے کی ادائیگیوں کی مد میں منظور کیے جانے والے 15 ارب روپے موصول نہیں ہوئے۔ اس لیے لیز پر لیے گئے طیاروں اور آٹو پارٹس کی ادائیگی نہ ہونے کے باعث طیارے گراؤنڈ ہوئے۔‘
ترجمان نے مزید کہا کہ ’پی آئی اے کو ایک کروڑ 50 ہزار ڈالر ملنے ہیں۔ اس رقم کے ملنے کے بعد لیز کی قسط اور آٹوپارٹ کی ادائیگی کی جائے گی اور گراؤنڈ کیے جانے والے طیاروں میں سے کچھ طیارے واپس آپریشنل ہو جائیں گے۔ جلد ہی 15 کے بجائے 21 سے 22 طیارے آپریشنل ہوں گے۔‘
ایوی ایشن کے ماہر اور تجزیہ نگار جاوید چوہدری نے حال ہی میں پی آئی اے کی جانب سے فنڈز کی کمی کے باعث طیارے گراؤنڈ کیے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’غلط پالیسیوں کے باعث پی آئی اے معاشی بحران کا شکار ہے، لیکن اگر پالیسیاں بہتر کی جائیں تو ’باکمال لوگ، لاجواب سروس‘ کے عنوان والی پی آئی اے بحال ہوسکتی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے جاوید چوہدری نے کہا کہ ’پی آئی اے میں معاشی بحران کے باعث 2015 سے قومی ایئر لائین کے طیارے گراؤنڈ ہونا شروع ہوئے۔ اس میں ادائیگیاں نہ ہونے کے باعث آٹو پارٹس کے وقت پر نہ ملنے، لیز والی کمپنیوں کو ادائیگی نہ ہونے سمیت کئی وجوہات ہیں۔‘
ان کے مطابق: ’پی آئی اے کے معاشی بحران کا آغاز سابق وزیرِ ہوا بازی غلام سرور خان کے جون 2020 میں قومی اسمبلی میں دیے گئے ایک متنازع بیان سے شروع ہوا، جس میں انہوں دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان میں متعدد پائلٹوں کے لائسنس جعلی ہیں۔ ان کا بیان درست نہیں تھا۔‘
جاوید چوہدری نے بتایا کہ ’اس بیان کی بنیاد پر دنیا بھر میں ایوی ایشن کے قوانین نافذ کرنے والے اداروں بشمول یورپین سیفٹی ایجنسی، امریکن ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی کے طیاروں کی وہاں آمد کو روک دیا، جس کے نتیجے میں پی آئی اے کی آمدن 50 فیصد سے کم ہو گئی، جس سے ادارے کے تمام مسائل شروع ہوئے۔‘
جاوید چوہدری کے مطابق: ’کئی بار منصوبے بنائے گئے کہ پی آئی اے کی ازسر نو تشکیل دے کر بہتر بنایا جائے گا، مگر نگران حکومت نے آتے ہی جن اداروں کی نجکاری کا اعلان کیا اس میں پی آئی اے سرفہرست ہے۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔