راولپنڈی کے حافظ عمران قریشی پولیس کی نوکری چھوڑ کر گذشتہ چار سال سے قرآن مجید کے ضعیف نسخے اور مقدس اوراق جمع کر رہے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں حافظ عمران قریشی نے بتایا کہ ’چار سال پہلے میں نے ارادہ کیا کہ ضعیف قرآن پاک اکٹھا کرنے کا کام شروع کروں۔ اس وجہ سے میں نے پولیس کی نوکری چھوڑ دی۔ اب میں چار سال سے یہی کام کر رہا ہوں۔‘
انہوں نے بتایا: ’میں اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد قرآن کے ضعیف نسخے جمع کر چکا ہوں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اپنے کام کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پہلے ہم مختلف مساجد کا دورہ کرتے ہیں۔ ان کو بتاتے ہیں کہ جتنے بھی قرآن کے ضعیف نسخے ہیں وہ انہیں ڈبوں میں بند کر کے ہمارے حوالے کردیں۔ ہم اگلے روز جا کر تمام ڈبوں کو اپنی گاڑی میں لوڈ کر کے لے آتے ہیں۔‘
بقول حافظ عمران: ’میرا اپنا کاروبار ہے۔ میرے پاس سات آٹھ لڑکے کام کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک دو بچے جتنی ضرورت ہوتی ہے ان کو میں ساتھ لے جاتا ہوں اور وہاں سے قرآن کے ضعیف نسخے گاڑی میں ڈال کر لے آتا ہوں۔‘
حافظ عمران کہتے ہیں کہ ان کے قریبی دوست نے ان ضعیف نسخوں کو جمع کرنے اور محفوظ کرنے کے لیے تین دکانیں وقف کی ہیں جہاں یہ تمام ڈبے اور بوریاں محفوظ پڑے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ قرآن پاک کے ڈبوں کو لانے کے بعد ’ہم ان کا معائنہ کرتے ہیں اور جس نسخے کی مرمت ممکن ہو، ہم ان کی جلد کر کے انہیں مفت میں تقسیم کر دیتے ہیں۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔