پاکستان سپر لیگ میں ملتان سلطانز ایک بار پھر فائنلز میں ہیں جہاں اس کا مقابلہ دو مرتبہ کی فاتح اسلام آباد یونائیٹڈ سے پیر کو کراچی کے نیشنل بینک سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔
یہ ملتان سلطانز کا لگاتار چوتھا فائنل ہے۔ اس سے قبل اس نے 2021 کا فائنل جیتا تھا جبکہ 2022 اور 2023 میں اسے لاہور قلندرز نے فائنل میں شکست دی تھی۔
دوسری طرف اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم ہے جس کا یہ تیسرا فائنل ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اسلام آباد یونائیٹڈ جب جب فائنل میں پہنچی ہے تو اس نے جیت کو یقینی بنایا ہے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ پہلے ایلیمینیٹر میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور دوسرے ایلیمینیٹر میں فیورٹ پشاور زلمی کو شکست دے کر تیسری بار فائنل جیتنے کی کوشش کرے گی۔
ملتان سلطانز کو کپتان محمد رضوان، یاسر خان، عثمان خان جیسے بلے بازوں کی خدمات حاصل ہیں لیکن اس کی اصل قوت بولنگ ہے جہاں محمد علی، اسامہ میر اور ڈیوڈ ولی یونائیٹڈ کے بلے بازوں کے لیے جیت کا راستہ مشکل بنانے کی کوشش کریں گے۔
اسامہ میر اس پی ایس ایل میں سب سے زیادہ 23 وکٹیں لینے والے بولر ہیں جبکہ ان کے دوسرے نمبر پر انہی کے ساتھی بولر محمد علی ہیں جنہوں نے 18 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔
دوسری جانب اسلام آباد یونائیٹڈ اپنی طاقت یعنی طویل بیٹنگ کے ساتھ میدان میں اترے گی جہاں الیکس ہیلز، کولن منرو، مارٹن گپٹل، حیدر علی، شاداب خان، عماد وسیم وغیرہ موجود ہیں۔
عماد وسیم اور حیدر علی نے زلمی کے خلاف جس طرح بیٹنگ کی اس سے ملتان سلطانز کو یقینی اپنے پلانز میں تبدیلی کرنی ہوگی اور ان کے لیے بھی حکمت عملی تیار کرنا ہوگی۔
فائنل میں پہنچنے پر محمد رضوان کا کہنا ہے کہ انہیں خوشی ہے کہ ان کی ٹیم پورے ٹورنامنٹ میں بھرپور سپرٹ کے ساتھ کھیلا جبکہ شاداب خان کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی ٹیم پر فخر ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محمد رضوان کہتے ہیں کہ انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ ان کی ٹیم نے پورے ٹورنامنٹ میں بھرپور سپرٹ کے ساتھ کھیلتے ہوئے زبردست پرفارمنس دی ہے۔
’ہماری ٹیم تمام شعبوں میں متوازن ہے لیکن ہمیں فائنل میں اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگا اور اگر ایسا ہو گیا تو ملتان اور جنوبی پنجاب کے لوگ شاندار نتیجہ دیکھیں گے۔‘
اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان کہتے ہیں کہ مشکل صورت حال میں اعصاب پر قابو پاتے ہوئے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر انہیں اپنی ٹیم پر فخر ہے۔
’ہمیں فائنل میں پہنچنے کے لیے پانچ سال انتظار کرنا پڑا ہے لیکن اس ٹورنامنٹ میں کھلاڑیوں نے مثالی کیریکٹر دکھایا ہے مجھے یقین ہے کہ فائنل میں ہمارے کھلاڑی اسی مستقل مزاجی کو برقرار رکھیں گے اور ہمیں چیمپیئن بنائیں گے۔‘