پاکستان سپر لیگ میں آج دو ٹاپ ٹیموں، دو ٹاپ بلے بازوں اور دو ٹاپ کپتانوں کے درمیان مقابلہ ہونے جا رہا ہے۔
ایک کپتان ایسا ہے جو پاکستان کی قیادت چھوڑ کر آیا ہے اور ایک وہ کپتان ہے جسے 15 مختلف کھلاڑیوں سے ایک بہترین ٹیم کھڑی کرنے کا گُر آتا ہے۔
ایک کپتان اپنی بیٹنگ کو قوت بنا کر اس ٹورنامنٹ کے کوالیفائرز تک پہنچے ہیں اور دوسرے کپتان وہ ہیں جن کے لیے ایک وقت میں یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو گیا کہ آخر وہ کس کو 11 کھلاڑیوں میں شامل کریں اور کس کو نہ کریں۔
یقیناً آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ ہم کن دو کھلاڑیوں کی بات کر رہے ہیں۔ ایک بابر اعظم ہیں اور دوسرے محمد رضوان۔
پی ایس ایل نو میں اب بس صرف چار میچز ہی بچے ہیں جو فائنل میں جانے والی دو ٹیموں اور پھر ایک فاتح کا فیصلہ کریں گے۔
پہلا اور سیدھے فائنل میں لے جانے والا میچ جمعرات کو ٹیبل ٹاپر ملتان سلطانز اور اپنی بلے بازی پر جیت کر آنے والی پشاور زلمی کے درمیان کراچی میں کھیلا جائے گا۔
باقی دو ٹیمیں اسلام آباد یونائیٹڈ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ہیں جن کے درمیان الیمینیٹر کھیلا جائے گا۔
یعنی کوالیفائر ہارنے اور الیمینیٹر جیتنے والی ٹیموں کے درمیان ایک اور میچ ہوگا جو فائنل میں جانے والی دوسری ٹیم کا فیصلہ کرے گا۔
بابر اور رضوان کی بات کریں تو دونوں ہی نے خود پرفارم کر کے دکھایا ہے اور ٹیم سے پرفارم کروایا ہے۔ اس کی سیدھی سادھی مثال اس ٹورنامنٹ میں ان دونوں کھلاڑیوں کے بلے سے بنے رنز اور میچ کے دوران لیے گئے فیصلے ہیں۔
بابر اعظم اب تک پی ایس ایل نو میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز ہیں جبکہ محمد رضوان دوسرے نمبر پر ہیں۔
محمد رضوان نے اب تک 10 اننگز میں 36 سے زیادہ کی اوسط سے 366 رنز بنائے ہیں جبکہ بابر اعظم نے نو اننگز میں 62 عشاریہ 25 کی اوسط سے 498 رنز بنائے ہیں۔
بابر اعظم پی ایس ایل نو میں پانچ نصف سینچریاں اور ایک سینچری بھی سکور کر چکے ہیں مگر سب سے غیرمعمولی بات بابر اعظم کا اب تک 11 چھکے اور 56 چوکے لگائے ہیں۔
محمد رضوان کی بات کریں تو انہوں نے بھی چار نصف سینچریاں سکور کی ہیں اور 15 چھکے، 29 چوکے لگائے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بابر اعظم اس ٹورنامنٹ میں بار بار کہہ چکے ہیں کہ ان کی طاقت بیٹنگ ہے اور وہ یہ ثابت بھی کر چکے ہیں۔ بابر اعظم اور صائم ایوب اب تک پی ایس ایل میں سب سے زیادہ بڑے اوپنگ آغاز دینے والی جوڑی ہے۔
جبکہ دوسری جانب محمد رضوان کی طاقت ان کے بولرز ہیں جن کی پرفارمنس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ٹورنامنٹ کے آغاز سے ہی ملتان سلطانز کے بولر سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں ٹاپ پر ہیں۔
پی ایس ایل نو میں اب تک اسامہ میر نے سب سے زیادہ 21 وکٹیں لی ہیں اور یہ وہی اسامہ میر ہیں جن کے بارے میں بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں جب بھی پاکستان ٹیم میں شامل کیا جاتا ہے تو وہ پرفارم کرنا بھول جاتے ہیں۔
دوسرے نمبر پر بھی ملتان سلطانز ہی کے محمد علی ہیں جنہوں نے 17 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔
پشاور زلمی کے ٹاپ وکٹ ٹیکر لیوک ووڈ ہیں جنہوں نے ویسے تو 11 وکٹیں ہی لی ہیں لیکن پشاور زلمی کی بولنگ دیکھتے ہوئے ووڈ کی پرفارمنس کمال کی رہی ہے۔ کیونکہ وہ تنہا ہی پشاور زلمی کے لیے نہ صرف وکٹیں لیتے رہے ہیں بلکہ مشکل وقت میں اچھے اوورز بھی کروا چکے ہیں۔
اب بابر اور رضوان کی کپتانی کی بات کریں تو دونوں ہی صرف تین، تین میچز ہار کر یہاں تک پہنچے ہیں جبکہ اس میں دلچسپ بات یہ ہے کہ ملتان سلطانز تین میچوں میں سے دو پشاور زلمی سے ہارے ہیں۔
جبکہ پشاور زلمی اس پی ایس ایل میں کراچی کنگز، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ سے ایک، ایک میچ ہاری ہے جبکہ ان کا ایک میچ بارش کی نظر ہو گیا تھا۔
بابر اعظم نے صائم ایوب سے آغاز، مہران ممتاز سے پاوور پلے اور عارف یعقوب سے اننگز کے آخر میں بولنگ کروا کر نہ صرف اپنی کپتانی کا الگ رنگ دکھایا بلکہ انڈیا میں ورلڈ کپ کے بعد اپنی کپتانی کو منوایا بھی۔
محمد رضوان کی کپتانی دیکھی جائے تو لگاتار دوسری مرتبہ پی ایس ایل میں انہوں نے جس انداز میں ٹیم کھڑی کرنا، بطور فیلڈر کھیلنے کا فیصلہ ہوا یا بیٹنگ لائن اپ میں تبدیلیاں کرنا ہو یہ سب رضوان نے اس انداز سے کیا کہ نہ صرف سب حیران ہوئے بلکہ کہنے پر مجبور ہو گئے کہ ’رضوان، بھئی واہ۔‘