رمضان المبارک كا مہینہ شروع ہوتے ہی چند چھوٹے بڑے ہوٹلوں كے ساتھ ہر بڑے شہر میں بنے شادی ہالز جنہیں عام اصلاح میں انگریزی زبان كی لفظ ماركی بھی كہا جاتا ہے مكمل طور پر بند ہوجاتے ہیں۔
اپنے مزدوروں كو رمظان كے مہینے میں بھی روزگار مہیا كرنے اور ان كی مالی مشكلات كم كرنے كے ساتھ ساتھ كوئٹہ كے شہریوں كو گھر اور عام ہوٹلوں كے بہ نسبت الگ ماحول مہیا كرنے کے لیے كوئٹہ كا سلطنت نامی شادی ہال پچھلے دو سال سے افطار انعام كے نام سے شہر بھر میں سب سے كم قیمت پر زیادہ سے زیادہ ڈشز كے افطار مہیا كرنے كا دعوے دار ہے۔
یہاں پندرہ سو روپے سے پچیس سو كے درمیان تیس سے زائد اقسام كی ڈشز بوفہ سسٹم كے تحت مہیا كی جاتی ہے۔
شادی ہال كے مالک نثار احمد نے انڈپینڈنٹ اردو كو بتایا كہ ہال میں افطار شروع کرنے كا بنیادی مقصد ان كے ساتھ روزانہ یا دیہاڑی پر كام كرنے والے مزدور جن میں سے زیادہ تر ویٹر سروس كے طور پر كام كرتے ہیں ان كا روزگار متاثر نہ کرنا ہے۔
’ایونٹس نہ ہونے كے سبب رمضان میں ڈیلی ویجز پر كام كرنے والے مزدور سارے بے روزگار ہو جاتے ہیں جس كے سبب وہ اور ان كی فیملیز ایک مہینے کے لیے كافی مشكلات سے دوچار ہو جاتے ہیں، یہ افطار انعام شروع کرنے كا بنیادی مقصد ہی ہمارا یہی رہا ہے كہ ہمارے ساتھ كام كرنے والی یہ لیبر بے روزگار نہ ہو اور ان كی دیہاڑی چلتی رہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پنجاب كے ضلع رحیم یار خان سے تعلق ركھنے والے محمد سیفل جو پچھلے آٹھ سال سے مختلف شادی ہالز میں ویٹر کی سروس مہیا كرتے آ رہے ہیں نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات كرتے ہوئے بتایا كہ اب انہیں روزگار میسر ہے جس سے نہ صرف رمضان كا خرچہ نكل آتا ہے ’بلكہ ہماری چھوٹی عید بھی اچھی نكل جاتی ہے۔‘
نثار احمد كے مطابق كوئٹہ كے شہریوں كو اچھا ماحول اور ایک نیا تجربہ دینے كے بعد اب ان كا یہ ٹرینڈ دوسرے شادی ہالز کے مالکان بھی اپنا رہے ہیں جس كی سب سے اچھی بات یہ كہ زیادہ سے زیادہ مزدوروں كو كام ملنے كی سہولت میسر آرہی ہے۔
كوئٹہ شہر میں اس وقت پچیس سے تیس كے درمیان شادی ہالز فعال ہیں جن میں روزانہ كی بنیاد پر سینكڑوں مزدور براہ راست كام كر كے روزگار کماتے ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔