روزے شروع ہو چکے ہیں اور ساتھ ساتھ افطار پارٹیاں بھی، بلکہ اب تو سحری کی دعوتیں بھی دیکھنے میں آتی ہیں۔
جب میں چھوٹا تھا، تب بھی لگتا تھا کہ عید پر وزن کم ہونے کی بجائے بڑھ گیا، اس عمر میں اب منہ پر قابو تو آ چکا ہے لیکن کھانے کے مواقع اور سحر افطار پارٹیوں کا فیشن پہلے سے بہت زیادہ بڑھ چکا ہے۔
سوال یہ ہے کہ روزے بھی رکھے جائیں، سحر افطار بھی ہو اور عید پر جا کے وزن میں بھی کچھ کمی ممکن ہو جائے، یہ کیسے ہو گا؟
اس سلسلے میں سات اہم ترین باتوں کا خیال رکھیں تو عید پر ایک خوشگوار حیرت آپ کا استقبال کر سکتی ہے۔
1: انسان زیادہ کھا کے پیٹ میں ذخیرہ نہیں کر سکتا
پہلی اور سب سے زیادہ جو چیز ضروری ہے وہ یہ کہ سحری میں نارمل کھانا کھائیں۔ بچپن میں ہم لوگ دو پراٹھے، دہی، آملیٹ اور پتہ نہیں کیا کیا کھاتے تھے لیکن 11 بجے دن تک سب کچھ غائب ہوتا تھا۔ باقی روزہ اسی بھوک کے ساتھ گزرتا تھا۔ ایک دن ابو کے کہنے پہ تجربہ کیا، سادی روٹی دہی کے ساتھ کھائی، تب بھی 11 کے بعد ہی بھوک لگی۔ سائنسی طور پہ بھی یہ بات ثابت ہے کہ جتنا مرضی ڈٹ کے کھا لیں، بھوک مقررہ وقت کے آس پاس لگ جائے گی اور فالتو کھانا صرف وزن ہی بڑھائے گا۔ اسی بات کا خیال افطاری کے وقت بھی رکھیں۔
2: تھوڑی سی واک کریں
سحری کے بعد لیٹنا نہیں ہوتا! تھوڑا سا پیدل چلنے کی کوشش کریں۔ جو کھانا ہم نے کھایا ہوتا ہے اسے صحت مند طریقے سے ہضم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہم سب سحری کے بعد بس لیٹ جاتے ہیں بلکہ سونے کی کوشش کرتے ہیں اور کوئی بھی جسمانی حرکت نہیں ہوتی، جس سے ظاہری بات ہے کہ وزن بڑھتا ہے۔ ناشتے کے بعد کبھی لیٹے ہیں آپ؟ اسی طرح افطاری سے ڈیڑھ گھنٹہ پہلے یا دو گھنٹے بعد بھی کوئی پندرہ بیس منٹ کی واک آپ کو اچھے نتائج دے سکتی ہے۔ پندرہ بیس منٹ کچھ بھی نہیں ہوتے، گلی کا ایک چکر لگا لیں اور بیس منٹ پورے، لیکن اس سے فرق اچھا خاصا پڑتا ہے۔
3: سحری میں فائبر والا کھانا کھائیں
سحری میں کھانے کے دوران چربی والی چیزوں، زیادہ تیل یا مصالحے دار کھانے سے بچنا ضروری ہے۔ دہی، انڈے یا کسی ہلکے پھلکے سالن کے ساتھ ایک روٹی بمعہ سلاد کھا لی جائے، تھوڑا ڈرائے فروٹ لے لیں، تو کافی حد تک وزن قابو رکھنے کی شروعات یہیں سے ہو سکتی ہے۔ کھانے میں جب فائبر ہو گا جیسے دلیہ، پھل، سبزیاں اور بغیر چھنے ہوئے آٹے کی روٹی، تو یہ سب چیزیں نہ صرف ہاضمہ درست رکھیں گی بلکہ دن بھر معدے میں جلن کا احساس بھی نہیں ہو گا۔
4: افطاری میں پانی پر اکتفا کریں
عام طور پہ افطار میں شربت، جوس یا ملک شیک شامل ہوتے ہیں، لیکن اگر آپ وزن کم کرنے کی کوشش میں ہیں تو ان سے بچنا پڑے گا۔ کھجور اور پانی سے افطاری پہ غور کیجے۔ کھجور سے افطاری کے بعد اگر آپ شربت کی جگہ دو تین گلاس پانی پی لیں گے تو شروع میں کچھ خالی پن کا احساس ہو گا لیکن کچھ دنوں میں عادت ہو جائے گی اور اس کا اچھا نتیجہ بھی نظر آنا شروع ہو جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
5: پروٹین پہ غور کرنا شروع کریں
افطاری میں سموسے، پکوڑے، دہی بڑے یا کچھ بھی تلی ہوئی چیزوں کی بجائے کوشش کریں کہ مرغی یا مچھلی ٹائپ کا گوشت آپ کی خوراک میں شامل ہو۔ ورنہ تلا ہوا کچھ ہونا ضروری ہے تو کم از کم ایئر فرائیڈ ہو۔ بے شک دن بھر روزے کے بعد انسان افطار پارٹی پہ ہو یا گھر میں، تلی ہوئی چیزوں سے بچنا مشکل کام ہے لیکن انہیں گوشت سے رپلیس کرنا نسبتاً آسان ہے۔
6: پھل سبزیاں سحر افطار کا حصہ بنائیں
فروٹ چاٹ یا رشیئن قسم کی سلادوں کی بجائے سالم پھل، کٹا ہوا پھل اور اسی طرح سادہ سبزیاں استعمال کریں۔ فروٹ چاٹ کا میٹھا اور ولائتی سلادوں میں پڑنے والی کریم ہی وہ چیز ہوتی ہے جو عید پر وزن کرنے کی صورت میں ہمیں نظر آتی ہے۔
7: چربی، چینی اور نمک سے میلوں دور رہیں
موٹاپے سے بچنے کے لیے موٹا اور سادہ ترین فارمولا یہ ہے کہ مچرب کھانوں، زیادہ چینی اور نمک سے دور رہیں۔ رمضان کی ہماری نارمل غذا میں یہ چیزیں ہمیں سب سے زیادہ خراب کرتی ہیں۔ بیکری کے، فروزن یا بازاری کھانوں میں عام طور پہ کیلوریز کی بڑی مقدار اسی چربی، چینی اور نمک کی وجہ سے ہوتی ہے اور ویسے بھی نمک اور چینی کے زیادہ استعمال سے پیاس زیادہ لگتی ہے۔
اس ہدایت نامے کی تیاری میں ماہر غذائیت ارم فاطمہ سے مدد لی گئی ہے جو ملتان مقیم ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔