اسلام آباد کی احتساب عدالت نے تین بار وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کے بیٹوں حسن اور حسین نواز کو منگل کو ایون فیلڈ، فلیگ شپ، العزیزیہ ریفرنسز میں بری کر دیا۔
2017 میں پانامہ سکینڈل میں عدالت نے جب کے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا وہیں ان کی بیٹی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر اور بیٹوں حسن اور حسین کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔
نیب کی جانب سے ان ریفرنسز میں ایون فیلڈ، العزیزیہ، اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ بھی شامل ہیں، جس کا فیصلہ اسلام آباد کی عدالت نے محفوظ کیا تھا۔
جب چھ جولائی 2018 کو نواز شریف کو دس سال، مریم نواز کو سات سال جبکہ کیپٹن صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی، اس کے بعد 11 جولائی کو اسی عدالت نے حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا اور ان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے تھے۔
تاہم رواں ماہ حسن نواز اور حسین نواز تقریباً سات سال بعد پاکستان واپس پہنچے ہیں۔
جمعرات کو احتساب عدالت نے حسن نواز اور حسین نواز کے وارنٹ گرفتاری عارضی طور پر معطل کر دیے تھے۔
منگل کو حسن نواز اور حسین نواز کی کیسز میں بریت کی درخواستوں پر سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی۔
سماعت کے دوران حسن اور حسین نواز کے وکیل قاضی مصباح نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیس میں مرکزی ملزم بری ہوگئے تو معاونت کے الزام میں کیس چل ہی نہیں سکتا۔
انہوں نے کہا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف ٹرائل کورٹ سے بری ہوگئے تھے۔
’ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف نیب نے 29 نومبر 2023 کو اپنی اپیل واپس لے لی تھی، حسن نواز حسین نواز کے خلاف کیس چلانا عدالتی وقت ضائع کرنے کے مترادف ہو گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نیب استغاثہ اظہر مقبول نے عدالت میں بتایا کہ ’مریم نواز کی بریت کے خلاف ہم نے اپیل دائر نہیں کی تھی، حسن نواز، حسین نواز پر سازش اور معاونت کا الزام ہے، حسن حسین کے کیسز میں مرکزی ملزمان بری ہوچکے ہیں۔‘
آٹھ مارچ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے حسن نواز اور حسین نواز کی یہ درخواست منظور کی کہ وہ خود عدالت کے روبرو پیش ہونا چاہتے ہیں جس پر ان کا اشتہاری کا سٹیٹس ختم کر دیا گیا، اور ان کے وارنٹ گرفتاری 14 مارچ تک عارضی طور پر معطل کر دیے گئے تھے۔
حسن نواز اور حسین نواز کو نیب نے سپریم کورٹ کی قائم کردہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے تناظر میں شریف خاندان کے مبینہ طور پر ایون فیلڈ میں واقع اپارٹمنٹس کی خریداری کی منی ٹریل نہ دینے پر منی لانڈرنگ کے الزام میں ایون فیلڈ ریفرنس میں نامزد کر دیا گیا تھا۔
احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں بھی پیش نہ ہونے پر حسن اور حسین نواز کے 31 دسمبر 2018 کو وارنٹ جاری بھی کر دیے تھے۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز اور نواز شریف کو ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سے بری کر دیا تھا۔