پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ملک میں ہونے والے ’دہشت گرد‘ حملوں کے خلاف اب عملی اقدامات کرنا ہوں گے اور ’کسی بھی دہشت گرد تنظیم کو معافی نہیں ملے گی۔‘
محسن نقوی نے یہ بات بدھ کی شام انسداد دہشت گردی کے ادارے نیشنل کاؤنٹر ٹیرارزم اتھارٹی (نیکٹا) کے اسلام آباد میں صدر دفتر میں ہونے والے ایک اجلاس میں کہی۔
وزارت داخلہ سے بدھ کی شب جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق محسن نقوی نے کہا کہ ’دہشت گردوں کے انتہا پسند نظریے کے خلاف پاکستانی قومی بیانیے کی بڑے پیمانے پر ترویج کرنا ہو گی۔ اس سلسلے میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جامع حکمت عملی ترتیب دی جائے۔‘
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے نیکٹا کے کردار کو سراہتے ہوئے فیصلہ کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس ادارے کو فرنٹ فٹ پر لڑنا ہو گا اور اس فیصلے کے تحت نیکٹا کی جدید خطوط پر تنظیم نو (ری سٹرکچرنگ) بھی کی جائے گی۔
وزیر داخلہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دہشت گردی کے ہر واقعے کے بعد کی جانے والی کارروائی سے زیادہ اہم ہے کہ ’ہم دہشت گردوں کے خلاف پیشگی ایکشن لیں اوردہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ کیا جائے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محسن نقوی نے صوبوں میں کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ کو فعال اور مضبوط بنانے کے لیے تمام صوبائی کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈیز) کی استعداد کار کے متعلق تفصیلی رپورٹ بھی طلب کر لی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل اور ہر صورت عمل درآمد کیا جائے۔
پاکستان میں حال ہی میں دہشت گرد حملوں میں ایک بار پھر تیزی آئی ہے۔ بدھ کو بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں عسکریت پسندوں نے پورٹ اتھارٹی کالونی پر حملہ کیا، جس میں دو فوجیوں کی جان گئی۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بدھ کی شب ایک بیان میں کہا کہ ’دہشت گردوں کے ایک گروپ‘ نے گوادر میں پورٹ اتھارٹی کالونی میں داخل ہونے کی کوشش کی جسے سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے ناکام بنا دیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ڈیوٹی پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں کی بروقت جوابی کارروائی کے سبب تمام آٹھ حملہ آور مارے گئے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔