روسی دارالحکومت ماسکو میں جمعے کی شام کروکس سٹی ہال میں ایک کنسرٹ کے دوران فائرنگ اور دھماکے میں جان سے جانے والوں کی تعداد اب بڑھ کر 115 ہو گیی ہے جبکہ درجنوں افراد زخمی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس کی تفتیشی کمیٹی جو بڑے جرائم کی تحقیقات کرتی ہے، نے ہفتے کو خبردار کیا ہے کہ ہلاکتوں میں مذید اضافہ ہو سکتا ہے۔
ٹیلی گرام پر شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس وقت، یہ ثابت ہوا ہے کہ 115 افراد جان سے جا چکے ہیں اور اس تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔‘
اُدھر پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ماسکو میں گذشتہ رات ہونے والے حملے کی مذمت کی ہے۔
شہباز شریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’ماسکو میں گدشتہ رات ہونے والے گھناؤنے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں جس کے نتیجے میں کئی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔ متاثرین کے اہل خانہ سے میری دلی تعزیت۔ پاکستان اس مشکل وقت میں روس کے ساتھ ہے۔‘
I strongly condemn the heinous attack in Moscow last night that has resulted in the loss of many precious lives. My heartfelt condolences to families of the victims. stands with Russia at this difficult time.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) March 23, 2024
اس کے علاوہ پاکستانی دفتر خارجہ اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی روس میں ہونے والے حملے کی مذمت کی اور روس کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
روسی دارالحکومت ماسکو میں حکام کے مطابق جمعے کی شام کروکس سٹی ہال میں ایک کنسرٹ کے دوران فائرنگ اور دھماکے سے 60 سے زائد افراد جان سے چلے گئے جبکہ 100 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روسی حکام نے کہا ہے کہ عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
جائے وقوعہ پر موجود عینی شاہدین کے مطابق کیموفلاج یونیفارم میں ملبوس حملہ آور عمارت میں داخل ہوئے، فائرنگ کی اور دستی یا آتش گیر بم پھینکا جس کے بعد ماسکو کے شمالی کراسنوگورسک علاقے کے کروکس سٹی کنسرٹ ہال میں آگ تیزی سے پھیل گئی۔
حملے کے بعد عمارت میں دھواں بھر گیا اور چیختے چلاتے لوگ ہنگامی راستوں کی طرف بھاگے۔
میوزک پروڈیوسر الیکسی راک کنسرٹ شروع ہونے سے پہلے اپنی سیٹ پر بیٹھنے ہی والے تھے، جب انہوں نے گولیاں چلنے اور لوگوں کی چیخیں سنیں۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا: ’میں نے فوراً محسوس کیا کہ یہ خودکار ہتھیاروں سے ہونے والی فائرنگ کی آواز تھی اور میں سمجھ گیا کہ غالباً یہ بدترین دہشت گرد حملہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیسے ہی لوگ ہنگامی راستوں کی طرف بھاگ رہے تھے وہاں بھگڈر مچی ہوئی تھی اور لوگ ایک دوسرے پر گر رہے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے ہفتے کی صبح بتایا کہ حملے میں مرنے والوں کی تعداد 60 سے زائد ہو چکی ہے۔ اس سے پہلے یہ تعداد سرکاری طور پر 40 بتائی جا رہی تھی۔
روس کے وزیر صحت میخائل مراشکو نے کہا کہ 115 افراد ہسپتال میں داخل ہیں، جن میں پانچ بچے بھی شامل ہیں۔ زخمیوں میں سے 60 کی حالت تشویش ناک بتائی گئی۔
وزیر کے ترجمان دمتری پیسکوف نے روسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ حملے میں ملوث ’دہشت گردوں‘ کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور صدر ولادی میر پوتن کو مسلسل اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے۔
روس کے نیشنل گارڈز نے کہا کہ وہ جائے وقوعہ پر موجود ہیں اور مجرموں کی تلاش کر رہے ہیں۔ اے ایف پی کے ایک رپورٹر نے پولیس افسران کو سونگھنے والے کتوں کے ساتھ عمارت کے ساتھ کھڑی گاڑیوں کا معائنہ کرتے دیکھا۔
ادھر داعش نے کہا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے ماسکو کے مضافات میں ’ایک بڑے اجتماع پر حملہ کیا اور اپنے اڈوں پر بحفاظت پیچھے ہٹ گئے۔‘
ٹیلی گرام نیوز چینلز نے ہال سے شعلوں اور سیاہ دھوئیں کی ویڈیو تصاویر بھی دکھائیں۔
دیگر تصاویر میں کنسرٹ میں جانے والوں کو سیٹوں کے پیچھے چھپے ہوئے یا فرار ہونے کی کوشش کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔
روسی سکیورٹی سروسز نے انٹرفیکس کے حوالے سے بتایا کہ ’ٹیکٹیکل یونیفارم پہنے اور خودکار ہتھیار لیے ہوئے دو سے پانچ کے درمیان حملہ آوروں نے داخلی دروازے پر موجود محافظوں پر فائرنگ کی اور پھر لوگوں پر فائرنگ شروع کر دی۔‘
ایک عینی شاہد نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہوں نے کنسرٹ شروع ہونے سے چند منٹ پہلے گولیاں چلنے کی آوازیں سنی۔
ہنگامی خدمات کی وزارت نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر کہا کہ تقریباً 100 لوگ تھیٹر کے تہہ خانے سے فرار ہوئے جب کہ دیگر نے چھت پر پناہ لی۔
تین ہیلی کاپٹر آگ بجھانے کی کوششوں میں شامل تھے جب کہ آدھی رات کے بعد ہنگامی امور کی وزارت نے کہا کہ آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔
روسی خبر رساں ایجنسیوں نے روس کی نائب وزیراعظم تاتیانا گولیکووا کے حوالے سے بتایا کہ صدر پوتن، جنہیں کریملن کے مطابق ابتدائی لمحوں میں ہی حملے کی اطلاع ملی تھی، نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی ہدایات کی ہیں۔
تاہم صدر پوتن نے اس حملے پر عوامی طور پر تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے ماطبق روس میں امریکی سفارت خانے نے اس ماہ کے شروع میں یہ تنبیہ جاری کی تھی کہ ’شدت پسند‘ ماسکو میں فوری حملے کے لیے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
سفارت خانے نے اپنا انتباہ اس وقت جاری کیا جب روس کی فیڈرل سکیورٹی سروس (ایف ایس بی)، جو کہ سوویت دور کے کے جی بی کی اہم جانشین ہے، نے کہا کہ اس نے داعش کے ایک سیل کی طرف سے ماسکو میں ایک عبادت گاہ پر حملے کو ناکام بنا دیا ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔