برطانوی ولی عہد شہزادہ ولیم کی اہلیہ شہزادی کیٹ مڈلٹن نے جمعے کو ایک ویڈیو پیغام میں خود کو لاحق کینسر کا اعلان کرتے ہوئے پوری دنیا کو ششدر کر دیا۔
امریکی جریدے واکس کے مطابق کینسنگٹن پیلس نے یہ تو نہیں بتایا کہ شہزادی کو کس قسم کا کینسر لاحق ہے اور نہ ہی یہ بتایا کہ کینسر کس مرحلے میں ہے یا اس کی ممکنہ تشخیص کیا ہے لیکن ہم جو جانتے ہیں وہ یہ ہے کہ ایک 42 سالہ خاتون کے طور پر وہ اس موذی مرض میں مبتلا واحد خاتون نہیں ہیں کیوں کہ دنیا بھر میں 50 سال سے کم عمر کے لوگ زیادہ تعداد میں کینسر کا شکار ہو رہے ہیں۔
ماضی میں کینسر عام طور پر 50، 60 یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کو متاثر کرتا تھا لیکن حالیہ دہائیوں میں یہ کم عمر افراد میں زیادہ شرح سے پھیل رہا ہے خاص طور پر برطانیہ جیسے امیر اور ترقی یافتہ ممالک میں۔
طبی جریدے بی ایم جے میں 2023 میں شائع ہونے والے تجزیے سے پتہ چلا ہے کہ 1990 اور 2019 کے درمیان عالمی سطح پر 29 مختلف کینسر میں تقریباً 80 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اسی سال جے اے ایم اے نیٹ ورک میں شائع ہونے والی ایک تحقیق نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ 2010 سے 2019 کے درمیان 50 سال سے کم عمر کے لوگوں میں کینسر کی ایک وسیع رینج نے امریکی بالغوں، خاص طور پر خواتین کو متاثر کیا ہے۔
زیادہ تر اضافہ بڑی آنت اور ریکٹم (مقعد) کے کینسر میں دیکھا گیا ہے۔ 2019 میں 14 سے 49 سال کی عمر کے ایک لاکھ افراد میں بڑی آنت کے کینسر کے تقریباً 5.7 کیسز تھے۔ یہ تعداد 1990 سے 63 فیصد زیادہ ہے جب ہر ایک لاکھ میں سے تقریباً 3.5 افراد کو یہ کینسر لاحق تھا۔
اب 50 سال سے کم عمر کے افراد خاص طور پر خواتین میں چھاتی، رحم اور جلد کے کینسر پیدا ہونے کے سب سے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔
لیکن 2020 میں فلم بلیک پینتھر کے اداکار چیڈوِک بوسمین جیسی معروف شخصیات کی بڑی آنت کے کینسر سے موت نے حالیہ دنوں میں اس رجحان کو مزید واضح کر دیا ہے۔
طبی جریدے بی ایم جے میں شائع ہونے والی دنیا بھر کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ گذشتہ تین دہائیوں میں مثانے، گردے، بیضہ دانی، لبلبہ، پروسٹیٹ، تھائیرائیڈ اور رحم کے کینسر بھی نمایاں طور پر زیادہ عام ہو گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں معدے کے کینسر کے سینٹر کے ڈائریکٹر جان مارشل نے حال ہی میں کہا تھا کہ انہوں نے اپنے کیریئر کے آغاز میں شاذ و نادر ہی 50 سال سے کم عمر کے کسی مریض کو دیکھا تھا۔ اس سے متاثرہ افراد صحت مند اور فٹ دکھائی دیتے ہیں۔
ابتدائی طور پر نوجوان مریض عام طور پر بڑی آنت کے کینسر کے ساتھ آتے تھے لیکن اب جان مارشل نے معدے کے دوسرے حصوں پر حملہ کرنے والے کینسر سے متاثرہ نوجوان لوگوں کی تعداد میں اضافہ نوٹ کیا ہے۔
نوجوانوں میں لاتعداد سرطانوں کے کیسز سامنے آنے کے بعد سائنس دان ہمارے دور کے سب سے اہم طبی رازوں میں سے ایک کے پیچھے حقیقت کی تلاش کرنا شروع کر رہے ہیں۔
2022 میں فرنٹیئرز ان نیوٹریشن میں شائع ہونے والے ایک جائزے میں پایا گیا کہ کئی غذائی عوامل ابتدائی کولوریکٹل کینسر سے وابستہ تھے۔
بہت زیادہ تلی ہوئی اور پروسیسڈ فوڈز، چکنائی سے بھرپور غذائیں اور میٹھے مشروبات اور کم فائبر اور نشاستے سے بھر پور کھانا ایک اہم خطرے کا عنصر ہے۔
دیگر مطالعات سے معلوم ہوا ہے کہ زیادہ الکوحل کا استعمال جلد کے کینسر کے بڑھنے کے خطرے سے وابستہ ہے۔
ہمارے ماحول میں مائیکرو پلاسٹک جیسے زہریلے مادے بھی اس ایک اہم عنصر ہو سکتا ہے۔ یہ چھوٹے ذرات کھانے کے برتنوں سے لے کر مصنوعی لباس تک ہر چیز میں پائے جاتے ہیں، جو باآسانی ہمارے جسموں اور ہمارے نظام انہظام میں داخل ہو سکتے ہیں۔
نیوزی لینڈ کی ایک تحقیقی ٹیم نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ نوجوانوں میں کینسر میں اضافہ ماحول میں مائکرو پلاسٹکس سے وابستہ ہے۔
سیلولر اینڈ روڈنٹ ماڈل نے تجویز کیا ہے کہ مائکرو پلاسٹک ٹیومر کی نشوونما کو فروغ دے سکتا ہے۔ اگرچہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن ان مواد میں ایسے کیمیکل ہوتے ہیں جو ہارمونز میں خلل ڈالتے ہیں اور ہماری صحت کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
کینسر کی تشخیص کے اعلان کے بعد اگرچہ گذشتہ چند مہینوں میں عوامی زندگی سے شہزادی کیٹ کی گمشدگی کا معمہ اب حل ہو گیا ہے لیکن ہم جانتے ہیں کہ ایسی کہانیاں بہت عام ہوتی جارہی ہیں۔