’غلط شاٹ پر آؤٹ‘؟ عمران خان کے مداح لالہ سے ناراض

9 مئی کے واقعے سے متعلق لالہ سے منسوب جو بیان سامنے آیا تھا اس کی خود شاہد آفریدی 20 مارچ کو ایکس پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ پر ایک پیغام میں تردید کرتے ہوئے اسے جعلی قرار دے چکے ہیں۔

سابق پاکستانی کپتان عمران خان اور شاہد حان آفریدی 13 ستمبر 2019 کو مظفرآباد میں ایک ریلی میں شریک ہیں (اے ایف پی)

سابق پاکستانی کپتان شاہد آفریدی ایک بار پھر کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر چھائے ہوئے ہیں، لیکن اس کی وجہ ان کی کرکٹ سے متعلق کوئی کارکردگی یا بیان نہیں بلکہ اس بار وہ سیاسی لڑائی کی بھینٹ چڑھے ہیں۔

شاہد آفریدی میدان میں ہوں یا نہ ہوں وہ ہمیشہ سے کسی نہ کسی طرح خبروں کی زینت بنتے آئے ہیں۔ اس بار نو مئی 2023 کے حوالے سے ان سے منسوب ایک غیر مصدقہ بیان سابق وزیر اعظم اور کرکٹ سٹار عمران خان کے مداحوں کو ناگوار گزرا، جس کا برملا اظہار وہ سوشل میڈیا پر کر رہے ہیں۔

اس بیان کے حوالے سے شاہد آفریدی نے لکھا کہ ’بار بار میرے نام سے جعلی پوسٹ اور خبریں بنانے والوں سے التماس ہے کہ اپنی توانائیاں کسی مثبت کام میں لگائیں جو اگر کسی اور (کے لیے) نہیں کم سے کم ان کے اپنے لیے تو فائدہ مند ثابت ہو۔ مجھے اگر کوئی بات کرنی یا بیان دینے کی ضرورت ہوئی تو اُس کے لیے میڈیا اور میرا ٹویٹر ہینڈل موجود ہے ۔‘

لیکن یہ وضاحت بھی عمران خان کے چاہنے والوں کو مطمئن نہ کر سکی۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ شاہد آفریدی جب عمران خان کی قید اور ان کو گولیاں لگنے پر خاموش رہے تو اب وہ کس کے لیے بول رہے ہیں؟ جس کے بعد نہ صرف تنقید کا سلسلہ شروع ہوا، بلکہ ان کے بائیکاٹ کا بھی مطالبہ ’ایکس‘ پر ٹاپ ٹرینڈ کرنے لگا۔

یہاں یہ بھی واضح رہے کہ شاہد آفریدی نے ماضی میں وزیر اعظم شہباز شریف کو بہترین ایڈمنسٹریٹر قرار دیتے ہوئے 2022 میں انہیں وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی تھی اور اس وقت بھی سوشل میڈیا پر ایک طوفان کھڑا ہو گیا تھا۔ شاہد آفریدی کو شدید ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اب ایک بار پھر انہیں اسی صورت حال کا سامنا ہے۔

صارف سیف اللہ نے لالہ سے شکوہ کرتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور لکھا کہ ’آپ کے ماضی کی حرکات اور سکنات ایسی ہیں کہ عوام ابھی کچھ بھی آپ سے توقع رکھ سکتی ہے کیونکہ عمران خان بے گناہ قید ہے اور آپ کے منہ سے کچھ نہیں نکلا۔‘

عامر غازی نے پوسٹ کی کہ ’چلیں اپنا وہ بیان ہی دکھا دیں جو آپ نے عمران خان کی رہاٸی کے لیے دیا یا اس کی پارٹی کے لوگوں پر جو ظلم و بربریت ہو رہی کوٸی مذمتی پوسٹ ہی دکھا دیں‘

سوشل میڈیا صارفین نے شاہد آفریدی کی فلاحی فاؤنڈیشن اور برینڈز کی فہرست جاری کرتے ہوئے ان کے بائیکاٹ کا مطالبہ شروع کر دیا۔

اس پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے بھی سابق کپتان نے لکھا کہ ’ان برانڈز میں جو بھی میرا شیئر ہے وہ بچیوں کی تعلیم، مختلف علاقوں میں صاف پانی کے کنوؤں، ہسپتال، بزرگوں کی فلاح وبہبود اور مستحقین میں راشن کی تقسیم پر خرچ ہوتا ہے۔ میں نے ان تمام پراجیکٹس سے آج تک ایک روپیہ بھی نہیں لیا البتہ ان کو چلانے کے لیے ہر طرح کے وسائل ضرور مہیا کیے ہیں۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’آپ اور آپ جیسے لوگوں کی سیاسی کم علمی اور جھوٹا پراپیگنڈہ مجھے حقداروں تک ان کا حق پہنچانے سے نہیں روک سکتا۔ میرا مشن میری فاؤنڈیشن کے ذریعے انشااللہ جاری رہے گا۔‘

جہاں یہ بائیکاٹ مہم جاری ہے وہیں کچھ صارفین اس سارے مسئلے میں اپنے سٹار کھلاڑی کو سپورٹ بھی کر رہے ہیں، اور کئی لوگوں نے شاہد آفریدی فاؤنڈیشن میں عطیہ کرنے کی ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے لالہ کا ساتھ دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سارے عمل میں جہاں سوشل میڈیا صارفین ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں، وہیں مشہور شخصیات بھی اپنا موقف دینے میں پیچھے نہیں ہیں۔

صحافی عمران ریاض نے بھی شاہد آفریدی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’عہدوں کے حصول کے لیے عزت داؤ پر لگانا ایک ہیرو کو زیب نہیں دیتا۔‘

انہوں نے اپنے ایکس اکوؤنٹ پر ایک طویل پوسٹ میں لکھا کہ ’شاہد آفریدی کو قوم نے سر آنکھوں پر بٹھایا مگر انہوں نے ملک لوٹنے والوں سے لے کر مینڈیٹ چوری کرنے والوں تک کو مبارکبادیں دیں۔ لوگوں نے برادشت کیا مگر جب اپنی مقبولیت کی دھن میں مگن شاہد خان آفریدی نے پاکستان کے سب سے بڑے عوامی لیڈر پر کھل کر تنقید کرنا شروع کی تو لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر بولنا ہی تھا تو شاہد آفریدی کو ظلم اور جبر کے خلاف بولنا چاہیے تھا تاکہ جن لوگوں نے اسے پیار دیا ان کی محبتوں کا حق ادا ہوتا مگر لالہ نے ہمیشہ غلط شاٹ کھیل کر خود کو آؤٹ کروانے کی روایت برقرار رکھی۔‘

شاہد آفریدی نے اس پوسٹ کے جواب میں عمران خان کو اپنا رول ماڈل قرار دیا اور عمران ریاض پر کڑی تنقید کی انہوں نے کہا کہ ’ایک صحافی اور ٹرول میں یہ ہی فرق ہوتا ہے کہ صحافی تحقیق کرتا ہے۔ بہتان تراشی تو سب سے آسان کام ہے۔ میں آج بھی اپنی بات پر قائم ہوں کہ عمران بھائی میرے رول ماڈل تھے جنہیں دیکھ کر میں نے کرکٹ شروع کی ورنہ میں کرکٹر نہ ہوتا۔‘

شاہد آفریدی پر تنقید بائیکاٹ کا یہ معاملہ یہاں تک نہیں رکا بلکہ اس مسئلے پر پی ٹی آئی رہنما اور پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم بھی آمنے سامنے آ گئے۔

جب سوشل میڈیا پر شاہد آفریدی پر محاذ گرم تھا وہیں ہمیشہ سے اپنے جارحانہ رویوں سے پہچانے جانے والے رہنما تحریک انصاف شیر افضل مروت ان کی حمایت میں سامنے آگئے اور ساتھ ہی پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم پر پروپیگنڈا کا الزام بھی عائد کر دیا۔

افضل مروت نے اپنی طویل پوسٹ میں لکھا کہ ’میں جانتا ہوں کہ شاہد آفریدی عمران خان سے ایک خاص احترام رکھتے ہیں اور شاہد آفریدی کے خلاف پروپیگنڈے میں ان لوگوں کا ہاتھ لگتا ہے جو ان کے ساتھ ذاتی سکور طے کرنا چاہتے ہیں۔ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیموں سے گزارش ہے کہ شاہد آفریدی کے بارے میں اچھی باتیں پھیلائیں۔‘

اسی پوسٹ میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’مستقبل میں پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے ہونے والے جھوٹے پروپیگنڈے پر بھی تیزی سے ردعمل ظاہر کرنے کی ضرورت ہے۔ افراد کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم میں اس طرح کی نادانستہ شرکت کو ہمیشہ جلد از جلد روک دیا جانا چاہیے۔‘

شیر افضل مروت کو جہاں اپنے بیانات کی وجہ سے مقبولیت حاصل ہوئی وہیں وہ اپنے ہی بیانات کے سبب تنقید کی زد میں آئے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کے لیے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے فوری افضل مروت کو پوسٹ ڈیلیٹ کرنے کا کہتے ہوئے لکھا کہ ’ پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم (آفیشل اکاؤنٹ) عمران خان کے بیانیے کو آگے بڑھاتے ہیں نا کہ پراپیگنڈا کرتے ہیں۔ ہر دوسرے دن آپ کا کسی پارٹی لیڈر یا پارٹی کے اندرونی معاملے پر بیان آ جاتا ہے جس سے سوشل میڈیا پر ہمارے سپورٹرز کی توجہ عمران خان سمیت اہم موضوعات سے ہٹ جاتی ہے اور مختلف آرا والے گروپ آپس میں لڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔‘

اس کے بعد پی ٹی آئی کے کئی سینئیر رہنماؤں نے اپنی سوشل میڈیا ٹیم کو اس اصل ہیرو قرار دیا جن میں سابق صدر عارف علوی بھی شامل ہیں، جو اپنی پارٹی کی سوشل میڈیا ٹیم کے دفاع کے لیے سامنے آئے اور لکھا کہ ’

ابتدائی چند برسوں میں وہ گمنام ہیرو تھے، لیکن پھر یہ ساتھی نا صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ایک زبردست تعمیری انتخابی قوت کے طور پر ابھرے۔ انہوں نے ایک بدعنوان انتخابی بیل کو بھی آڑھے ہاتھوں لیا، یہاں تک کہ انتخابی نشان کی شرارت کو بھی زیرو کردیا۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ