کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) کے پہلے ایڈیشن کا باقاعدہ آغاز ہو گیا اور افتتاحی تقریب پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد کرکٹ سٹیڈیم میں جمعے کو منعقد ہوئی جسے کے فوراً بعد لیگ کا پہلا میچ کھیلا گیا۔
اپنی انفرادیت کی وجہ سے یہ لیگ اپنے انعقاد سے قبل ہی اس وقت عالمی خبروں کا حصہ بنی جب بھارت نے مبینہ طور پر بعض ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو اس لیگ میں شامل ہونے سے روکنے کی کوشش کی اور اس معاملے کو آئی سی سی میں لے گیا۔
کے پی ایل کے انعقاد کے دن قریب آتے ہی اس حوالے سے کرکٹ کے شائقین کا جوش و خروش بڑھتا جا رہا تھا اور خاص طور پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے شائقین کا جوش اس لیے بھی زیادہ تھا کہ اس خطے میں اس نوعیت کا یہ پہلا ایونٹ تھا۔ تاہم سٹیڈیم پہنچتے ہی کئی شائقین کا جوش و خروش ٹھنڈا پڑ گیا کیونکہ اکثر کو ٹکٹ نہ ملنے اور بغیر ٹکٹ اندر داخل ہونے کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے سٹیڈیم کے گیٹ سے ہی واپس جانا پڑا۔ جو اندر داخل ہوئے ان میں سے بھی بیشتر کا مزا وہاں ہونے والے شور شرابے اور لاؤڈ سپیکر کی بے انتہا گونج نے کر کرا کر دیا۔
میڈیا کے لیے مختص پویلین کے ایک کونے میں اپنے بچوں کے ہمراہ بیٹھی ایمن نثار نے انڈیپنڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’میں نے بہت تگ و دو کے بعد کسی طرح ٹکٹ حاصل کیا کہ اپنے بچوں کو میچ دیکھا سکوں۔ مگر یہاں نہ کچھ سنائی دے رہا اور نہ سمجھ آ رہا ہے۔ اس سے تو بہتر تھا ٹی وی پر میچ دیکھ لیتے۔‘
شہر میں ٹریفک معمول سے کم رہا زیادہ تر لوگوں کا رخ سٹیڈیم کی طرف تھا- افتتاحی تقریب کا وقت چھ بجے تھا تاہم سٹیڈیم کے اردگرد لگ بھگ تنگ گلیاں چار بجے ہی گاڑیوں سے بھر گئی تھیں- ایک عرصہ اس شہر میں گزارنے کے باوجود پارکنگ تلاش کرنے میں مجھے لگ بھگ دو گھنٹے لگے اور اس دوران سٹیڈیم کے گرد تین چکر لگانا پڑے۔ اس رش کی ایک وجہ یہ تھی کہ گلیوں میں ڈیوٹی پر معمور سیکورٹی اہلکار شہریوں کو درست راستے کی بجائے کے بجائے غلط راستوں پر موڑ رہے تھے۔
وادی نیلم سے میچ دیکھنے آنے والے 20 سالہ محمد شعیب کو بھی یہی شکوہ ہے۔ سٹیڈیم کے عقب میں پیر چناسی کی جانب جانے والی شاہراہ کے کنارے کھڑے شعیب نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ: ’میں پہلے گیٹ نمبر ایک پر گیا، وہاں سے دوسرے گیٹ پر بھیجا، وہاں سے تیسرے پر۔ ہم شاہد آفریدی کی بیٹنگ دیکھنے آئے مگ نہ ٹکٹ ملا اور نہ اندر جانے کی اجازت۔ سیکورٹی والے راہنمائی کرنے کے بجائے دھکے مارتے ہیں۔‘
شعیب کا مزید کہنا تھا: ’ان کی ڈیوٹی ہے کہ لوگوں کی راہنمائی کریں مگر یہ لوگوں کو غلط راستے پر موڑ رہے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سٹیڈیم کے نو میں سے صرف چھ انکلویژرز کو کھولا گیا ہے اور ان میں سے بھی زیادہ تر میں اکا دکا شائقین ہی بیٹھے تھے- کرونا (کورونا) وائرس کے پھیلاؤ کے سبب شائقین کی تعداد کو محدود رکھا گیا- البتہ سٹیڈیم کے باہر شہریوں خاص طور پر نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ٹکٹ کے بغیر اند داخل ہونے کی کوشش کرتی رہی۔
ٹکٹ مہنگا ہونے اور دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے کئی لوگ سٹیڈیم کے باہر سے ہی واپس چلے گئے۔ انہی میں سے ایک شیراز خان بھی ہیں۔ شیراز اپنے چھ دوستوں کے ہمراہ مانسہرہ سے میچ دیکھنے آئے، مگر ٹکٹ نہ ملنے پر مایوس ہو کر واپس لوٹںا پڑا۔ انہوں نے کہا: ’راستے میں جگہ جگہ ناکے ہیں۔ پولیس روکتی ہے۔ پوچھتے ہیں کہاں جا رہے ہو، پہلے ہی رش بڑا ہے۔ یہاں آئے تو ٹکٹ نہیں مل رہا، کبھی کہہ رہے ہیں آن لائن بکنگ کرواو، کبھی کہتے ہیں ٹی سی ایس والوں سے رابطہ کرو۔ اب ہمیں تو طریقہ نہیں آتا، آن لائن بکنگ کیسے کریں۔‘
شیراز خان کے بقول پولیس نے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو سڑک کنارے کھڑے ہو کر آتش بازی نہیں دیکھنے دی اور انہیں دھکے مارے۔
تاہم کئی شرکا کشمیر پریمیئر لیگ کے انعقاد سے کافی خوش نظر آئے۔ ان کے بقول یہ ایک اچھا آغاز ہے اور بتدریج اس میں بہتری آنے کے بھی امکان ہیں۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کھیل و ثقافت کے سابق وزیر سلیم بٹ نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے اپنے دور میں بھی یہاں ایک علاقائی سطح کا کرکٹ ٹورنمنٹ منعقد کروایا تھا۔ اگرچہ اس میں شائقین کی تعداد کئی گنا زیادہ تھی تاہم میچ کے دیگر انتظامات میں اب کافی بہتری آئی ہے۔
’مظفرآباد کرکٹ سٹیڈیم کی ایک اپنی انفرادیت ہے۔ یہاں موسم بہت اچھا ہے۔ پہلی مرتبہ یہاں پر مصنوعی روشنی میں میچ ہو رہا ہے تو یہ بحرحال ایک بہتر اقدام ہے۔ جو کمی رہ گئی ہے اگلی مرتبہ پوری ہو جائے گی۔‘
افتتاحی تقریب میں پاکستان کے زیر انتظا کشمیر کے صدر سردار مسعود خان کے علاوہ کے پی ایل ایل کے نائب صدر وسیم اکرم، چیئرمین کشمیر پارلیمانی کمیٹی شہریار آفریدی، سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر شعیب اختر، صدر کے پی ایل عارف ملک اور سینیٹر فیصل جاوید نے بھی خطاب کیا۔ تاہم ان میں سے کسی بھی خطاب کی سمجھ سٹیڈیم میں بیٹھے کسی شخص کو نہیں آئی کیونکہ لاؤڈ سپیکر کی بے تحاشہ گونج کی وجہ سے ایک ہی آواز درجنوں بار کانوں میں پڑ رہی تھی۔
افتتاحی تقریب میں کے پی ایل 2021 کی ٹرافی کی رونمائی بھی کی گئی۔ سابق کپتان اور مایہ ناز آل راؤنڈ شاہد آفریدی، کامران اکمل، عبدالرزاق، شان مسعود اور سہیل تنویر نے ٹرافی کی رونمائی کی۔
لیگ کا پہلا میچ میر پور رائلز اور راولاکوٹ ہاکس کے درمیان کھیلا گیا۔ میر پور رائلز نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔
راولاکوٹ ہاکس نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 20 اوورز میں چھ وکٹوں کے نقصان پر 194 رنز بنائے۔
195 رنز کے تعاقب میں میر پور رائلز 20 اوورز میں آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 151 رنز ہی بنا سکی اور راولاکوٹ ہاکس نے پہلا میچ 43 رنز سے جیت لیا۔