’کیوں نہ اے آر وائی کو قومی چینل قرار دیا جائے؟‘

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے نجی نیوز چینل اے آر وائی کو دی گئی مبارک باد پر سوشل میڈیا صارفین نے مختلف تبصرے کیے۔

(ویڈیو سکرین گریب)

نجی نیوز ٹی وی چینل ’اے آر وائی نیوز‘ کی 19 ویں سالگرہ پر پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کی چینل انتظامیہ کو مبارک باد اور ادارے کی تعریف پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اے آر وائی نے 16 ستمبر کو اپنی 19 ویں سالگرہ منائی، اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنے ویڈیو پیغام میں ٹیم اے آر وائی کو افواج پاکستان کی جانب سے مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ’19 سال کے اس طویل سفر میں اے آر وائی نے پاکستان کی بھرپور خدمت کی ہے، خواہ وہ نیوز کا شعبہ ہو یا انٹرٹینمنٹ کا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’میں اے آر وائی ٹیم کا خاص طور پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اس عرصے کے دوران پاکستانی فوج کے ملکی سالمیت کے لیے ادا کیے گئے کردار کو بھرپور طریقے سے پیش کیا ہے۔‘

ساتھ ہی میجر جنرل آصف غفور نے نیک خواہشات کا اظہار کیا کہ ’آر وائی آنے والے وقت میں بھی اپنے اس کردار کو ذمہ داری سے نبھاتا رہے۔‘

قیاس کیا جارہا ہے کہ کسی بھی پاکستانی ٹی وی چینل کے لیے ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے یہ پہلا ویڈیو پیغام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر مختلف قسم کے تبصرے شروع ہوگئے۔ کسی دل جلے نے دل کی بھڑاس نکالی تو کوئی عسکری ترجمان کی جانب سے نیوز چینل کو مبارک باد کے پیغام کا دفاع کرتا دکھائی دیا۔ بعض نے تو قیمتی مشوروں سے بھی نواز ڈالا۔

ایک ٹوئٹر صارف ادروتی خان کا سوال تھا: ’کیوں نہ اے آر وائی کو قومی چینل قرار دیا جائے؟‘

حسین داوڑ نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ڈی جی آئی ایس پی آر نے اے آروائی کی جو تعریف کی ہے، اسے فیس بک کی زبان میں اپنی پوسٹ خود لائیک کرنا کہتے ہیں۔‘

جہاں ڈی جی آئی ایس پی آر کی مبارک باد پر تنقید ہوئی، وہیں بہت سے ٹوئٹر صارفین نے اسے سراہتے ہوئے خیرمقدم بھی کیا ہے۔

ایکسپوز اِن جسٹس کے ٹوئٹر ہینڈل سے صارف نے لکھا کہ ’حب الوطنی کا احترام، اعتراف اور تعریف ہونی چاہیے۔ خا ص طور پر ایسے وقت میں جب ملک چالاک دشمن کے ساتھ حالت جنگ میں ہو۔‘

 

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل