انڈین زرائع ابلاغ نے ہفتہ کو دہلی ہائی کورٹ میں انڈین فضائیہ (آئی اے ایف) کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ آئی اے ایف نے پاکستان میں براہموس سپرسونک میزائل کے حادثاتی لانچ کی تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق یہ واقعہ نو مارچ 2022 کو اس وقت پیش آیا جب ایک میزائل پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مشرق میں میاں چنوں کے علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔
اسلام آباد نے اپنی فضائی حدود کی ’صریح خلاف ورزی‘ کی مذمت کی لیکن اس کے جواب میں کوئی اقدام کرنے سے گریز کیا۔
نئی دہلی نے اس تجربے کو ’تکنیکی خرابی‘ کا نتیجہ قرار دیا اور سرکاری طور پر معافی مانگتے ہوئے اس پورے واقعے کو ’انتہائی فسوس ناک‘ قرار دیا۔
آئی اے ایف نے رواں ہفتے اُس مس فائرکے بارے میں اپنے نتائج شیئر کرتے ہوئے کہا تھا کہ میزائل کے کمبیٹ کنکٹرز، جو ’جنکشن باکس سے جڑے رہے‘ پاکستان کی جانب حادثاتی لانچ کا سبب بنے۔
بیان میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ میزائل لانچر لے جانے والے ایک روڈ قافلے کا یونٹ کمانڈر ’تمام میزائلوں کے کمبیٹ کنیکٹرز کو منقطع کرنے اور قافلے کی محفوظ نقل و حمل کو یقینی بنانے میں ناکام رہا۔‘
آئی اے ایف نے تسلیم کیا کہ اس واقعے نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو متاثر کیا اور لکھا کہ میزائل لانچر کے ساتھ جانے والے تین عہدیداروں کو نہ قابل قبول رویے کی وجہ سے برطرف کردیا گیا تھا۔
آئی اے ایف کا یہ بیان دہلی ہائی کورٹ میں تین برطرف افسروں میں سے ایک ونگ کمانڈر ابھینو شرما کی طرف سے دائر درخواست کے جواب میں آیا ہے جنہوں نے اس واقعہ کا الزام ایئر کموڈور اور سکواڈرن لیڈر جے ٹی کورین پر عائد کیا تھا۔
حالانکہ، آئی اے ایف نے ان کے الزام سے انکار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ کورین اس یونٹ کے ذریعے کیے گئے آپریشن کے ذمہ دار نہیں تھے۔
اس واقعے نے بین الاقوامی سطح پر تشویش پیدا کر دی، خاص طور پر یہ دیکھتے ہوئے کہ پاکستان اور انڈیا، دونوں جوہری ملک، سخت حریف ہیں اور ان کے درمیان برسوں میں متعدد مسلح جھڑپیں ہوچکی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکہ نے انڈیا نے کی یہ وضاحت قبول کر لی ہے کہ غلطی سے لانچ ایک حادثہ تھا جبکہ چین نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ مشترکہ طور پر اس معاملے کی تحقیقات کریں اور مستقبل میں ’غلط فہمی اور غلط فیصلے‘ سے بچنے کے راستے تلاش کریں۔
اس نے یہ بھی کہا کہ دونوں ’جنوبی ایشیا کے اہم ممالک ہیں، جو علاقائی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔‘
پاکستان اور انڈیا کے درمیان آخری جھڑپ 2019 میں ہوئی تھی جس میں لائن آف کنٹرول کے علاقے میں سرحد پار فضائی حملے اور فائرنگ کا تبادلہ شامل تھا۔
ان جھڑپوں کے نتیجے میں نئی دہلی اور اسلام آباد نے تقریبا تمام سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے۔
تاہم رواں ماہ کے اوائل میں پاکستان کے وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے اشارہ دیا تھا کہ اسلام آباد ہمسایہ ملک کے ساتھ کاروباری تعلقات بحال کرنے کا خواہاں ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔