پاکستان کی وفاقی وزارت داخلہ نے ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے جس کے مطابق عسکریت پسند تنظیم ’زینبیون بریگیڈ‘ کو کالعدم قرار دے دیا گیا۔
29 مارچ کو جاری ہونے والا یہ نوٹیفیکیشن 11 اپریل کو منظر عام پر آیا۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق ’زینبیون بریگیڈ ملک میں امن و امان اور اس کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔‘
نوٹیفیکیشن میں بتایا گیا کہ وفاقی وزارت داخلہ نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں حاصل اختیارات کے تحت زینبیون بریگیڈ کا نام اسی قانون میں کالعدم تنظیموں کے ناموں پر مشتمل شیڈول ون میں شامل کیا ہے۔
پاکستان میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان ہم آہنگی قائم کرنے کے ذمہ دار ادارے نیشنل کاؤنٹر ٹیرریزم اتھارٹی (نیکٹا) نے بھی زینبیون بریگیڈ کا نام اپنی ویب سائٹ پر موجود کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔
زینبیون بریگیڈ کا نام شامل ہونے کے بعد اس فہرست پر کالعدم تنظیموں کی مجموعی تعداد 79 ہو گئی ہے۔
زینبیون بریگیڈ کو امریکی ٹریژری نے جنوری 2019 میں اپنی مالیاتی بلیک لسٹ میں شامل کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جولائی 2022 میں اس وقت کے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے سینیٹ کو بتایا تھا کہ زینبیون کے عسکریت پسند 2019 سے 2021 تک ملک میں ’دہشت گردی کی سرگرمیوں میں فعال طور پر ملوث پائے گئے۔‘
عرب نیوز نے دسمبر، 2022 کو ایک رپورٹ میں بتایا کہ کراچی میں پولیس نے دسمبر 2020 اور جنوری 2021 کے درمیان اس تنظیم کے متعدد ارکان کو گرفتار کیا اور اس سال حکام نے اس گروپ سے منسلک منی لانڈرنگ نیٹ ورک کی تحقیقات کا آغاز بھی کیا۔
فروری 2021 میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستان فوج کے میڈیا ونگ (آئی ایس پی آر) کے اس وقت کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے تصدیق کی تھی کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے زینبیون بریگیڈ سے تعلق رکھنے والے کئی عسکریت پسندوں کو پکڑا ہے۔