برطانیہ نے پاکستان میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مدافعت کے بڑھتے ہوئے مسئلے سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں میں اضانے کا اعلان کیا ہے جس کے لیے پاکستان میں 27 لاکھ پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔
جب بیکٹیریا، وائرس، فنجائی، پیرا سائٹس اور دیگر جراثیم کے علاج کے لیے ہمارے زیرِ استعمال ادویات اور اینٹی بائیوٹکس اپنا اثر کھو دیں تو اس عمل کو مدافعت کہا جاتا ہے۔ اس سے بعض اوقات ہم معمول کے انفیکشن سمجھے جانے والے عارضوں کا علاج کرنے سے بھی بے اختیار ہو جاتے ہیں۔ ان سے انسان اور جانور دونوں کی صحت کو ایک بہت بڑا خطرہ لاحق ہو چکا ہے۔ ادویات کی تاثیر کے خلاف مزاحمت کرنے والے متعدی امراض دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں اموات کا باعث بنتے ہیں اور اس تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
برطانیہ پاکستان میں بیماریوں کی صورت حال سے آگاہ رہنے، لیبارٹری کی سہولیات میں بہتری اور سینیئر سائنس دانوں کی پیشہ ورانہ تربیت کے مقصد سے چھ پروفیشنل فیلوشپس کے لیے 27 لاکھ برطانوی پاؤنڈ سے زائد کی سرمایہ کاری کرے گا۔
اس منصوبے کی سربراہی برطانوی ڈپارٹمنٹ فار ہیلتھ اینڈ سوشل کیئر کے زیرِ انتظام ہوگی جبکہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے مقاصد کی تکمیل کے لیے ڈیویلپمنٹ آلٹرنیٹِوز انکارپوریشن کو مقرر کیا گیا ہے۔
برطانیہ اپنے عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر دنیا بھر کو درپیش اس آزمائش سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان کو فراہم کی جانے والی گرانٹ اینٹی مائیکروبیئل ریززٹینس سے متعلق جامع ڈیٹا کی تشکیل میں معاون ہوگی۔ اس گرانٹ سے پاکستان میں اینٹی مائیکروبیئل ریززٹینس کی تحقیق پر کام کرنے والے سینیئر سائنس دانوں کو پیشہ ورانہ تربیت کی فراہمی کے لیے خصوصی طور پر وضع کردہ چھ فیلو شپس بھی دی جائیں گی۔
اس منصوبے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے لیے برطانوی ہائی کمشنر ٹامس ڈریو نے کہا: ’آج کا اعلان عالمی آزمائشوں سے نمٹنے میں برطانیہ کی پاکستان کے ساتھ مشترکہ کوششوں کے عزم کی ایک اور مثال ہے۔ اینٹی مائیکرو بیئل ادویات کے خلاف بڑھتی ہوئی مدافعت ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی اموات کا سبب بن رہی ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’یہ منصوبہ پاکستان میں صحت کے بنیادی ڈھانچے کی تکنیکی ترقی، جدت اور ہمارے دونوں ممالک کے مابین زیادہ سے زیادہ سائنسی روابط استوار کرکے انسانی جانوں کے تحفظ میں اہم کردار ادا کرے گا۔‘
قومی ادارہ برائے صحت کے ایگزیکٹِو ڈائریکٹر میجر جنرل (ر) عامر اکرام نے کہا کہ ’ہم پاکستان میں ادویات کے خلاف مدافعت کے انسداد کے لیے کوششوں میں مدد کرنے کے لیے فلیمنگ فنڈ گرانٹ کے ذریعے حکومتِ برطانیہ کے ساتھ قریبی اشتراک پر بہت خوش ہیں۔ ہم انہیں تکنیکی مہارت اور لیبارٹری کو مضبوط بنانے کے لیے کلیدی شراکت دار کے طور پر دیکھتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈی اے آئی گلوبل ہیلتھ کے لیے پاکستان فلیمنگ فنڈ گرانٹ پر ٹیم لیڈ عائشہ رشید نے کہا کہ ’ہم بہت خوشی سے پاکستان میں اپنے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر فلیمنگ فنڈ گرانٹ پر کام کریں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’ہم سب مل کر ڈیٹا اور دیگر معلومات کی فراہمی کو مضبوط بناتے ہوئے پاکستان کے ادویات کے خلاف جراثیم کی مدافعت کے ایجنڈے کے لیے حقائق پر مبنی پالیسیاں وضع کر سکیں گے۔‘
انٹرنیشل ڈیویلپمنٹ پاکستان میں مینجمنٹ ایجنٹ موٹ میک ڈونلڈ کے کنٹری گرانٹ ریپریزنٹیٹِو، جواد وہرا نے کہا کہ ’پاکستان کے شعبہ صحت کو ادویات کے خلاف جراثیم کی مدافعت کے خطرے سے محفوظ بنانے کے لیے برطانیہ اور پاکستان کی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کرنا باعثِ مسرت ہے۔ ہم اپنے شراکت داروں کے تعاون سے پُر امید ہیں کہ یہ منصوبہ بندی مدافعت کے مسئلے سے حکومتِ پاکستان کی مکمل آگاہی اور اس سے نمٹنے کے لیے مناسب حکمتِ عملی کی تیاری میں مدد گار ہوگی۔‘
دنیا بھر میں اس منصوبے میں کوئی 160 لیبارٹریاں شامل کی جا چکی ہیں اور اس پروگرام کے دوران یہ تعداد 250 لیبارٹریوں سے بڑھ جائے گی۔ آج تک اس فنڈ کے ذریعے مجموعی طور پر 20 سے زائد ریجنل گرانٹ، کنٹری گرانٹ اور فیلو شپ اسکیم پورٹ فولیو جاری کیے جا چکے ہیں۔
جراثیم کی مدافعت کے تجزیے کے مطابق ادویہ کی تاثیر کم ہونے کے باعث دنیا بھر میں ہر سال سات لاکھ سے زائد افراد موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق یہی صورت حال جاری رہی تو 2050 تک جراثیم کی مدافعت کا شکار ہونے والوں کی سالانہ تعداد ایک کروڑ تک پہنچ سکتی ہے جبکہ معاشی پیداوار میں برطانیہ کو 850 کھرب برطانوی پاؤنڈ کا نقصان متوقع ہے۔
اس بڑھتے ہوئے خطرے سے تحفظ کے لئے اینٹی بائیوٹک کے استعمال اور استعمال کے طریقوں میں بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ مدافعت پیدا ہونے کی وجوہات جاننے اور دنیا بھر میں ادویات کے مختلف طریقہ استعمال سے آگاہی کے لیے مزید تحقیق بھی درکار ہے۔
پبلک ہیلتھ انگلینڈ اپنے عالمی آئی ایچ آر اسٹرینتھننگ پروگرام کے حصے کے طور پر پاکستان میں گذشتہ ساڑھے تین برس سے مصروفِ عمل ہے۔ پبلک ہیلتھ انگلینڈ پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی درخواست پر ملک میں بیماریوں کی نگرانی اور ردعمل کو بہتر بنانے کے لیے انہیں تکنیکی تعاون فراہم کر رہا ہے۔ برطانوی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی اور برطانوی ڈپارٹمنٹ فار ہیلتھ اینڈ سوشل کیئر کے زیرِ تعاون پبلک ہیلتھ انگلینڈ کا مقصد پبلک سیکٹر کے زیرِ انتظام لیبارٹریوں کے نیٹ ورک اور تحقیقی اعداد و شمار کے نظام کو مضبوط بنانا ہے، لہذا فلیمنگ فنڈ کا اینٹی مائیکرو بیئل ریززٹینس پروگرام اینٹی مائیکرو بیئل مزاحمت پر واضح اضافی توجہ مرکوز کرتے ہوئے اس منصوبے پر کام کرے گا۔
ان برطانوی سرمایہ کاریوں کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ریسرچ سینٹر کی زیرِ قیادت پولٹری مصنوعات میں جراثیمی مدافعت کے خلاف ایک تحقیقی منصوبہ، پاکستان کے لیے آئی ایچ آر پر ایک معتبر تکنیکی مشیر کے طور پر برطانیہ کی بڑھتی ہوئی پوزیشن کا عکاس ہے۔پاکستان کنٹری گرانٹ بیماریوں کی نگرانی کے نظام کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اینٹی بائیوٹک ادویہ سے مدافعت کی نشاندہی کرنے اور ان سے نمٹنے کے لیے پاکستان میں لیبارٹری کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے پر خرچ کی جائے گی۔
گرانٹ حکومتِ پاکستان کی ملٹی سیکٹورل اینٹی مائیکرو بیئل ریززٹینس کنٹرول اسٹیئرنگ کمیٹی کے ساتھ کام کرتے ہوئے انسان اور جانوروں کے شعبہ صحت میں اینٹی مائیکرو بیئل ریززٹینس کی نگرانی کے نظام کو مضبوط بنانے میں مدد کرے گی۔
ڈیویلپمنٹ آلٹرنیٹِوز انکارپوریشن، اینٹی مائیکرو بیئل ریززٹینس سے متعلق اعداد و شمار کی ملک بھر میں بہتر انداز میں دستیابی کے لیے بھی منصوبہ بندی کرے گی۔
فلیمنگ فنڈ پاکستان کنٹری گرانٹ کے شراکت داروں میں لیورپول اسکول آف ٹروپیکل میڈیسن، آغا خان یونیورسٹی اور ہیلتھ سکیورٹی شامل ہیں۔