ٹیسلا، سپیس ایکس اور ایکس کے سربراہ ایلون مسک ان دنوں اسرائیل کے معاملے پر خبروں میں ہیں اور اس وقت اسرائیل پہنچے ہوئے ہیں جہاں انہوں نے گذشتہ روز وزیرِ اعظم بن یامین نتن یاہو کے ساتھ مل کر اس گاؤں کا دورہ کیا جہاں سات اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں نے حملہ کیا تھا۔
سات اکتوبر کو حماس کی کارروائی اور اس کے بعد اسرائیل کی غزہ پر مسلط کردہ جنگ کے بعد کئی بین الاقوامی رہنما اسرائیل کا دورہ کر چکے ہیں جن میں امریکی صدر جو بائیڈن اور برطانوی وزیرِ اعظم رشی سونک شامل ہیں، مگر ایک ٹیکنالوجی کی دنیا کی کاروباری شخصیت کو اسرائیل کا دورہ کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
ایلون مسک نے اسرائیل میں کیا کیا؟
اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ایلون مسک کو متاثرہ علاقے کے دورے کے دوران ایک ویڈیو دکھائی گئی جس میں مبینہ طور پر حماس کے حملے کی فوٹیج تھی۔ ایلون مسک نے کہا، ’عام شہریوں کا مرنا ایک بات ہے مگر عام شہریوں کے مرنے پر خوشی منانا بالکل الگ چیز ہے۔‘
مسک نے یہ بھی کہا کہ ’وہ پروپگینڈا بند ہونا چاہیے جس کی وجہ سے لوگ قتل کرنے پر تل جاتے ہیں۔‘
ایلون مسک نے اس موقعے نتن یاہو کے ساتھ گفتگو کی جو براہِ راست نشر کی گئی۔ اس کے علاوہ مسک نے اسرائیلی صدر اسحٰق ہرتصوغ سے بھی ملاقات کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایکس پر یہود دشمنی کا الزام کیوں لگا؟
حالیہ ہفتوں میں ایلون مسک کی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابق نام ٹوئٹر) کو یہود دشمنی کے معاملے پر خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایلون مسک نے ایکس کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد وہاں پوسٹ کیے جانے والے مواد پر عائد پابندیاں بڑی حد تک نرم کر دی ہیں، جس کی وجہ سے وہاں نسل پرستی پر مبنی نفرت انگیز مواد پوسٹ کرنا پہلے کی نسبت آسان ہو گیا ہے۔
خود مسک پر بھی یہود دشمنی کا الزام ہے۔ 15 نومبر کو مسک نے ایسی پوسٹ کے ساتھ اتفاق کیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہودی سفید فام افراد کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ جب سے اسرائیل نے غزہ پر بمباری شروع کی ہے، ایکس پر یہود دشمنی پر مبنی مواد میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے بھی اس معاملے پر ایکس کی مذمت کی ہے۔
اسرائیل کے ساتھ پینگیں بڑھانے کی اصل وجہ کیا ہے؟
مسک کو شاید تنقید کی اتنی پروا نہ ہوتی، اصل مسئلہ یہ ہوا کہ کئی بڑی کمپنیوں نے ایکس پر اشتہار دینا بند کر دیے۔
ان کمپنیوں میں کوکا کولا، ایپل، والٹ ڈزنی، وارنر برادرز اور این بی سی وغیرہ شامل ہیں۔
نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق اس سے ایکس کو ساڑھے سات کروڑ ڈالر تک کا نقصان ہو سکتا ہے۔ مزید یہ کہ امریکہ میں تعطیلات کا سیزن شروع ہونے والا ہے جس میں کمپنیاں اشتہارات پر بےتحاشا خرچ کرتی ہیں۔ ایسے میں کمپنیوں کا ایک سے ہاتھ کھینچ لینا بڑے نقصان کا باعث بن سکتا ہے، خاص طور پر اس صورتِ حال میں جب ایکس پہلے ہی خسارے میں جا رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بظاہر مسک نے ایکس کو نقصان سے بچانے کے لیے اسرائیل کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایلون مسک کو جیمز بانڈ فلموں کا ولن کیوں کہا جاتا ہے؟
ایلون مسک پر الزام لگتا رہا ہے کہ وہ کئی بین الاقوامی معاملات میں مداخلت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، حالانکہ ان کا ان میں کوئی کردار نہیں بنتا۔’
ایلون نے ایک ٹویٹ میں دنیا میں قیام امن کی خواہش بھی ظاہر کی۔
Trite as it may sound, I wish for world peace
— Elon Musk (@elonmusk) November 27, 2023
اس سے قبل وہ یوکرین اور تائیوان کے معاملات پر کھل کر رائے دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کرائمیا کو روس کا حصہ تسلیم کر لینا چاہیے، جب کہ ان کے تائیوان کے چین کا حصہ ہونے سے متعلق بیان پر تائیوان نے سخت تنقید کی تھی۔
یہی وجہ ہے کہ کئی تبصرہ نگاروں نے ایلون مسک کو جیمز بانڈ فلموں کے ولن سے تشبیہ دی ہے جو ٹیکنالوجی کے ذریعے دنیا بھر پر غلبہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
دی انڈپینڈنٹ کے لیے لکھے گئے ایک کالم میں یونیورسٹی آف سدرن کیلی فورنیا کے پروفیسر سید محاسب نے جنوری 2022 میں لکھا تھا کہ ’بانڈ ولن کی طرح دنیا کا امیر ترین شخص ایک ٹویٹ کے ذریعے پوری مارکیٹ میں ردوبدل کر سکتا ہے۔ ان کا تازہ ترین منصوبہ اپنے سٹار لنک پروگرام کے ذریعے دنیا کو انٹرنیٹ تک رسائی فراہم کر سکتا ہے۔ اگر یہ کامیاب ہو جاتا ہے، تو یہ مسک دنیا کے سب سے طاقتور شہری بن جائیں گے۔‘
انہوں نے مزید لکھا تھا، ’بہت سے لوگ ایلون مسک کو ٹیکنالوجی کے نجات دہندہ کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ اس کے باوجود وہ۔۔۔ سپر ولن سے حیرت انگیز مشابہت رکھتے ہیں۔‘