صدر مملکت آصف علی زراری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے لیے وقت بہت کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو آگے لے جانے کے لیے تقسیم کی سیاست کو چھوڑنا ہو گا۔
’ہمارا ایجنڈا اور خیالات ہی ملک کو مضبوط بنائیں گے۔‘
صدر مملکت آصف علی زرداری نے گذشتہ مہینے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پارلیمنٹ کے پہلے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔
اس موقع پر آصف علی زرداری کے صاحبزادے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور بیٹی آصفہ، جنہوں نے حال ہی میں ایم این اے کا حلف اٹھایا، بھی موجود تھے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر کا یہ خطاب زرداری کا قومی اسمبلی اور سینیٹ کے مشترکہ اجلاس سے ساتواں خطاب ہے۔
زرداری 9 مارچ کو صدارت کے عہدے کے لیے منتخب ہوئے تھے اور وہ واحد پاکستانی صدر بن گئے جنہوں نے دو مرتبہ یہ عہدہ سنبھالا۔
جمعرات کو صدر مملکت نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب شروع کیا تو پی ٹی آئی-سنی اتحاد کونسل کے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹ نے اپنی نشستوں میں کھڑے ہو کر نعرے لگانا شروع کر دیے۔ احتجاج کرنے والے اراکین پارلیمنٹ نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان کی تصاویر بھی اٹھا رکھی تھیں، جب کہ وہ ’گو زرداری گو‘ کے نعرے بھی لگا رہے تھے۔
پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں تمام تر ہنگامہ آرائی کے باوجود صدر زرداری نے نہایت تحمل اور بے خوفی سے انگریزی زبان میں اپنی تقریر جاری رکھی۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ارکان سینیٹ اور قومی اسمبلی، وزیراعظم شہباز شریف بھی ایوان میں موجود تھے، جب کہ مختلف ممالک کے سفیر بھی گیلریز میں بیٹھے ہوئے تھے۔
صدر زرداری نے کہا کہ بطور صدر انہوں نے اپنے اختیارات پارلیمنٹ کو دینے کا فیصلہ کیا اور ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے۔
’ہمارے پاس وقت بہت کم ہے، ہمارا ایجنڈا اور خیالات ہی ملک کو مضبوط بنائیں گے، ایسا سیاسی ماحول بنانا ہو گا جس میں سب کی ضرورت کو پورا کیا جا سکے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں عوام کی ترجیحات کو پورا کرنا ہو گا۔ ملک کو آگے لے کر جانے کے لیے تقسیم سے نکلنا ہو گا۔ پارلیمانی نظام پر اعتماد کے لیے دونوں ایوانوں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔‘
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں صدر زرداری نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی زندگی جمہوریت اور انصاف کے لیے وقف کی۔
’ہم اختلاف کو مل بیٹھ کر حل کریں، جو مشکلات ہیں ان میں ہم اختلافات کو لے کر نہیں چل سکتے، ہمیں ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے، مل کر آگے بڑھیں گے تو ملک میں جمہوریت مضبوط ہوگی، ہمیں سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے، ملک کو جس چیز کی ضرورت ہے وہ ہمارے ایجنڈے میں شامل ہونا چاہیے، سیاسی قیادت اپنی ترجیحات کو ہائی لائٹ کریں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صدر زرداری نے کا کہنا تھا: ’صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، عوام کے لیے صحت کی سہولیات کو بہتر بنانا ہو گا، ہم فوڈ سکیورٹی کی طرف جا رہے ہیں، ہماری پاس خوراک کی کمی ہے، موسمیاتی اثرات کے باعث ہماری آمدن کم ہو رہی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ وہ سیاسی بیک گراونڈ رکھتے ہیں اور انہوں نے ہمیشہ خواتین کو بااختیار بنانے میں حصہ ڈالا۔
صدر مملکت نے وفاقی حکومت اور صوبوں کے درمیان مؤثر روابط کو بڑھانا کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے عسکریت پسند عناصر کو ختم کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قوم کو افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پرفخر ہے، جنہوں نے قوم کے دفاع میں قربانیاں دیں۔
صدر زرداری نے مزید کہا کہ چین نے دفاع اور دیگر معاملات میں ہمیشہ پاکستان کی مدد کی ہے اس لیے وہ سی پیک کو یرغمال نہیں ہونے دیں گے۔
’ہم پاکستان میں موجود چینی بھائیوں کی زندگی کو محفوظ بنانے اقدام کریں گے۔‘
صدر زرداری نے کہا کہ پاکستانی لوگ کشمیروں کی قربانیوں کو نہیں بھول سکتے اور آرٹیکل 370 بھارت کی چال کا نتیجہ ہے، جس کا مقصد مسلمانوں کو اپنے ملک میں اقلیت بنانا ہے۔