افغانستان حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعے کو بتایا کہ ملک کے اہم دینی عالم اور قندھار جہادی مدرسے کے سربراہ مولوی محمد عمر جان کو قتل کردیا گیا۔
ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ ’اسلام دشمنوں نے افغانستان کے بڑے دینی عالم، قندہاری جہادی مدرسے کے سربراہ اور امارت اسلامی کے دارالافتادہ کے رکن کو قتل کیا ہے جو ایک بڑا جرم ہے۔‘
ان کے مطابق افغانستان حکومت ’اسلام دشمنوں کے اس جرم کی سختی سے مذمت کرتی ہے۔‘
تاہم اس بیان میں واقعے کے حوالے سے مزید تفصیل موجود نہیں کہ مولوی عمر کو کہاں، کیوں اور کیسے قتل کیا گیا۔
مولوی محمد عمر جان کون تھے؟
مولوی محمد عمر کو افغانستان کے جید علما میں شمار کیا جاتا تھا اور وہ افغان طالبان کے دارالافتادہ (جہاں شرعی مسائل کے حوالے سے فتوے جاری کیے جاتے ہیں) کے رکن تھے۔
وہ مختلف تقاریب میں افغان طالبان کے امیر ملا ہبت اللہ اخونزادہ کی نمائندگی بھی کرتے تھے۔
اکتوبر 2022 میں افغان طالبان کے دارالافتادہ کے نئے سربراہ شیخ نوراللہ منیر کی تقرری پر ایک تعارفی تقریب میں مولوی محمد عمر جان نے ملا ہبت اللہ اخونزادہ کے بھیجے گئے وفد کی نمائندگی کی تھی۔
مولوی عمر جان صوبہ زابل کے گاؤں غبرگی کے ایک دینی خاندان میں پیدا ہوئے اور ان کے والد مولانا عنایت اللہ بھی افغانستان میں دینی عالم تھے۔
افغان حکومت کی سرکاری ویب سائٹ امارت اسلامی کو 2021 میں دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ’افغان جہاد کے بعد وہ والد کے ساتھ 1983 میں پاکستان نقل مکانی کر گئے اور وہیں دینی مدارس میں 1991 میں تعلیم مکمل کی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد سوویت یونین کے خلاف اسلامی تحریک کے بانی رہنماؤں میں شامل تھے اور تحریک کا آغاز بھی انہی کے گاؤں سے ہوا اور پھر تحریک قندہار، ہلمند اور غزنی تک پھیل گئی۔
مولوی محمد عمر جان کے والد مولوی عنایت اللہ افغان طالبان کے پہلے دور حکومت میں اہم عہدوں پر بھی رہے۔
افغان طالبان کے کچھ حمایت یافتہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے مطابق مولوی محمد عمر جان کو پاکستان کے شہر کوئٹہ میں قتل کیا گیا لیکن سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔
کوئٹہ پولیس کنٹرول روم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس واقعے کے حوالے سے ان کے پاس ابھی تک معلومات موجود نہیں۔
افغان طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی اپنے جاری بیان میں یہ نہیں بتایا کہ قتل کا واقعہ کہاں پیش آیا۔