جلیبی: ہزار سال قدیم سوغات جو تاجروں کے ذریعے ہندوستان پہنچی

قرون وسطیٰ میں ترک اور ایرانی تاجروں کے ذریعے ’زلابیہ‘ ہندوستان پہنچی جہاں اسے جلیبی کے نام سے جانا جانے لگا اور پندرہویں صدی عیسوی تک یہ ہندوستانی تہواروں کی مشہور سوغات بن گئی۔

31 اکتوبر 2003 کو الجزائر کے قریب بوفارک نامی قصبے میں ایک شخص رمضان المبارک کے آغاز پر زلابیہ خرید رہا ہے (ہوسین زورار/ اے ایف پی)

لچھے دار چاشنی اور مٹھاس سے بھرپور جلیبی برصغیر کی خاص سوغات ہے جو عوام اور خواص میں یکساں مقبول ہے اور تہواروں اور خوشی کے موقعوں پر خاص طور پر پسند کی جاتی ہے۔

جلیبی اپنے ذائقے اور ہیئت کے اعتبار سے ہی نہیں اپنی تاریخ کے حوالے سے بھی منفرد ہے اور اس کا تذکرہ تقریباً 1000 سال قدیم عباسی دور کے اشعار میں بھی موجود ہے۔

علی بن عباس الرومی نے اپنے ایک قصیدے میں ’زلابیہ‘ تلنے کا ذکر کیا ہے اور اس کی مٹھاس کو گنے سے تشبیہ دی ہے۔

زلابیہ عرب دنیا میں آج بھی معروف ہے اور اس کا ذائقہ اور تیار کرنے کا طریقہ جلیبی سے مختلف نہیں ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہندوستان کے کچھ علاقوں میں چونکہ ’ز‘ کو ’ج‘ کے تلفظ میں ادا کیا جاتا ہے اس لیے زلابیہ یہاں آکر جلیبی بن گئی ہے۔

دسویں صدی عیسوی میں وفات پانے والے ابن سیار نے اپنی کھانوں کی اصناف، ان کو تیار کرنے کا طریقے اور فوائد ونقصانات پر 500 سے زائد صفحات پر مشتمل کتاب لکھی ہے، جسے 1985 میں تحقیق کے بعد دوبارہ نشر کیا گیا، اس کتاب میں زلابیہ کے متعلق پورا باب موجود ہے جس میں اس کو تیار کرنے کا طریقہ اور دیگر تفصیلات درج ہیں۔

کیا جلیبی پہلی دفعہ اندلس میں بنائی گئی؟

جلیبی یا زلابیہ کے متعلق روایت مشہور ہے کہ اسے متعارف کروانے والے زریاب تھے۔ زریاب اندلس کے دارالحکومت قرطبہ کے وہ مشہور و معروف کردار ہیں جنہوں نے اندلس میں موسیقی اور فن کو پروان چڑھانے میں کردار ادا کیا، سردی اور گرمی کے لیے علیحدہ لباس کا تصور متعارف کیا اور کھانے پینے کا سلیقہ اور آداب سکھائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ پہلے بغداد میں تھے جہاں انہوں نے مختلف فنون میں مہارت حاصل کی اور بعد ازاں قرطبہ منتقل ہوگئے جہاں سرکاری سرپرستی میں انہوں نے نئی عادات و اطوار متعارف کروائیں، جو بعدازاں اندلس کی ثقافت و تہذیب کا خاصہ بن گئے۔

اندلس کی ثقافتی تاریخ پر تحقیق کرنے والے فوزی سعد اللہ کہتے ہیں کہ عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ زلابیہ پہلی دفعہ اندلس میں ہی تیار کی گئی تھی اور اس کا نام اس کے موجد کے نام پر ’زریابیہ‘ رکھا گیا جو بعد میں تبدیل ہو کر زلابیہ ہو گیا۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ گذشتہ 10 صدیوں میں زلابیہ میں کوئی بنیادی فرق نہیں آیا ہے، قدیم کتب میں اس کو تیار کرنے کا جو طریقہ کار بیان کیا گیا ہے آج بھی اسی پر عمل کیا جاتا ہے، البتہ وقت کے ساتھ اس کی شکل اور اجزا میں معمولی تبدیلیاں ضرور واقع ہوئی ہیں۔

ہندوستان میں جلیبی کب آئی؟

انڈین جریدے ہندوستان ٹائمز نے 11 اپریل 2023 کو From zulbiya to jalebi, the fascinating journey of this popular Indian dessert کے عنوان سے ایک فیچر شائع کیا جس کے مطابق جلیبی کا قدیم نام زلابیہ تھا اور اس کا آغاز ایران سے ہوا جہاں رمضان المبارک کے دوران افطار میں اسے کھایا جاتا تھا جبکہ ایران میں آج بھی جلیبی معروف ہے اور نوروز کی تقریبات میں خاص طور پر تیار کی جاتی ہے۔

فیچر کے مطابق قرون وسطیٰ میں ترک اور ایرانی تاجروں کے ذریعے زلابیہ ہندوستان پہنچی جہاں اسے جلیبی کے نام سے جانا جانے لگا اور پندرہویں صدی عیسوی تک یہ ہندوستانی تہواروں کی مشہور سوغات بن گئی۔

سولہویں صدی عیسوی میں مرتب کی جانے والی ہندوستانی کھانوں کی قدیم اور معروف کتاب ’بھوجن کوٹوہالم‘ میں بھی جلیبی کا ذکر موجود ہے اور اسے تیار کرنے کا جو طریقہ درج ہے وہ بھی مروجہ طریقے سے مطابقت رکھتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ