انڈیا میں حزب اختلاف کی بڑی جماعت کانگریس نے پیر کو الیکشن کمیشن میں شکایت درج کروائی ہے جس میں ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی انتخابی تقریر میں مسلمان اقلیت کو ’کھل کر نشانہ‘ بنایا ہے۔
دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک انڈیا آئینی طور پر سیکیولر ہے اور اس کے انتخابی قواعد و ضوابط ’کسی برادری کو نشانہ بنانے والے جذبات‘ کی بنیاد پر انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دیتے۔‘
مودی کی ’ہندو پہلے‘ کی پالیسیاں ان کی انتخابی اپیل کا ایک اہم حصہ ہیں اور ان کے مخالفین ان پر انڈیا کی 20 کروڑ مسلمان آبادی کو نظر انداز کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔
انڈین وزیر اعظم عام طور پر مذہب کا واضح الفاظ میں ذکر کرنے سے گریز کرتے ہیں اور لفظ ’ہندو‘ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے 76 صفحات پر مشتمل انتخابی منشور میں شامل نہیں۔
راجستھان میں ہفتہ وار انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے دعویٰ کیا کہ کانگریس کی سابق حکومت نے کہا تھا کہ ’ملک کی دولت پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اگر کانگریس جیت گئی تو ’دولت ان لوگوں میں تقسیم کی جائے گی جن کے زیادہ بچے ہیں۔ یہ دراندازوں میں تقسیم کی جائے گی۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی محنت کی کمائی دراندازوں کو دی جانی چاہئے؟ کیا آپ اسے قبول کریں گے؟‘
ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ جملے مسلمانوں کے حوالے سے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
الیکشن کمیشن کو دی گئی اپنی شکایت میں کانگریس نے کہا کہ ’تفرقہ انگیز، قابل اعتراض اور بدنیتی پر مبنی‘ تبصرے ’مخصوص مذہبی برادری‘ کو نشانہ بنا کر کیے گئے اور یہ ’انتخابی قوانین کی کھلی اور براہ راست خلاف ورزی ہے۔‘
شکایت میں کہا گیا ہے کہ ’یہ الفاظ ہندوستان کی تاریخ میں کسی بھی وزیر اعظم کے کسی بھی بیان سے کہیں بدتر ہیں۔‘
کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے کمیشن کے دفتر کے باہر صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں کہا: ’ہمیں امید ہے کہ (ہماری شکایت پر) ٹھوس کارروائی کی جائے گی۔‘
انڈیا میں گذشتہ جمعے سے شروع ہونے والے میراتھن انتخابات میں مودی اور بی جے پی کی جیت کی توقع کی جا رہی ہے۔ انتخابی نتائج چار جون کو آئیں گے۔
قبل ازیں رواں سال مودی نے عظیم الشان رام مندر کی افتتاحی تقریب کی صدارت کی جو صدیوں پرانی مسجد کی جگہ پر تعمیر کیا گیا ہے۔
بی جے پی نے انتخابی مہم میں اکثر اس مندر کا ذکر کیا۔
بی جے پی کے ترجمان گورو بھاٹیہ نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ مودی ’لگی لپٹی رکھے بغیر‘ بات کر رہے تھے اور ان کے ریمارکس لوگوں کی سوچ سے مطابقت رکھتے ہیں۔