پشاور کی ایک پرانی عمارت میں بیٹھے لوگوں میں سے کچھ ہاتھوں میں دودھ سوڈا کی بوتل تو کچھ انار یا بلیو بیری فلیور سے اپنی پیاس بجھا رہے تھے۔
اس عمارت کے اندر جانے کے لیے آپ کو پرانے اور تاریخی قصہ خوانی بازار میں سے گزرنا پڑتا ہے۔
لیکن اندر جاتے ہی آپ کو گاڑیوں کے رش اور بازار کے شور سے سکون مل جاتا ہے جہاں 90 برس قبل تعمیر ہوئی تاج سوڈا فیکٹری آج بھی موجود ہے۔
یہ عمارت پرانی لکڑیوں اور تاریخی ڈیزائن سے بنی ہے جبکہ سافٹ ڈرنک پیپسی کے بوتلوں میں مقامی سطح پر بنائی گئی کاربونیٹڈ ڈرنک پرانی طرز کے سٹیل فریزر میں موجود تھی۔
اس فیکٹری میں کاؤنٹر پر بیٹھے وقاص حسین تاج کہتے ہیں کہ 40 سال سے تو وہ اس کاؤنٹر پر ڈیوٹی کر کے تاج سوڈا کی دکان چلا رہے ہیں جبکہ ان سے پہلے ان کے والد یہاں بیٹھا کرتے تھے۔
گاہکوں سے پیسے وصول کرتے ہوئے انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تاج سوڈا کی بنیاد تقسیم ہند سے پہلے سال 1936 میں ان کے دادا تاج محمد نے رکھی تھی اور یہ ابھی تک قائم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’اس وقت تاج سوڈا کے ساتھ ہی سوڈا کی کچھ اور دکانیں بھی تھیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ وہ بند ہو گئیں اور صرف تاج سوڈا ہی رہ گیا جس کو ہم ابھی تک چلا رہے ہیں۔‘
وقاص کا دعویٰ ہے کہ تاج سوڈا پاکستان کی سب سے پہلی کاربونیٹڈ ڈرنک ہے جو مقامی سطح پر تیار کی جاتی ہے کیونکہ تاج سوڈا کمپنی پاکستان بننے سے پہلے بنائی گئی تھی اور تقسیم ہند کے وقت ان کی دکان قصہ خوانی بازار میں اسی جگہ پر واقع تھی۔
تاج سوڈا فیکٹری میں کیا تیار جاتا ہے؟
تاج سوڈا فیکٹری دراصل آج کل کے مشروبات پیپسی یا کوکاکولا کی طرح کی کاربونیٹڈ مشروب ہے لیکن اس کو مقامی سطح پر تیار کیا جاتا ہے۔ جس میں مختلف ذائقوں کے مشروب موجود ہیں۔
وقاص حسین نے بتایا کہ ’تاج سوڈا کے بننے کے بعد اس وقت تقریباً 20 ذائقے کے مشروبات دکان میں دستیاب تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اور 80 کی دہائی میں جب سے پیپسی پاکستان میں متعارف ہوئی تو ہم نے مشروب کو صرف دودھ اور مقامی سطح کی پیسپسی کے ذائقے تک محدود کر دیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وقاص کے مطابق: ’اب ہم نے دوبارہ مختلف ذائقے شروع کیے ہیں جس میں دودھ سوڈا، انار سوڈا، اورینج، بلیوبیری، ایپل، کولا اور لیمن شامل ہیں۔ جن میں سے دودھ سوڈا اور بلیو بیری کو بہت پسند کیا جاتا ہے۔‘
ان کی دکان میں پرانے زمانے کی تاج سوڈا کے بوتلیں ڈسپلے میں لگی ہوئی ہیں۔ ان بوتلوں کے حوالے سے وقاص نے بتایا کہ ’یہ بوتلیں جرمنی کی بنی ہوئی ہیں اور اس کے اندر بند ہونے کے لیے ایک بلوری موجود ہے جو گیس بھر جانے سے بوتل کو بند کرتی تھی۔‘
تاج سوڈا کمپنی پاکستان کی پہلی کاربونیٹڈ ڈرنک کی فیکٹری ہونے کا دعویٰ کرتی ہے لیکن ’پاکولا‘ کے نام سے ایک دوسرا برینڈ بھی یہی دعویٰ کرتا ہے اور پاکولا کے مطابق انہوں نے پاکستان کی پہلی کاربونیٹڈ مشروب کی بنیاد 1950 میں کراچی میں رکھی تھی۔
پاکولا کی ویب سائٹ کے مطابق مہران بیوریجز لمیٹڈ اب پاکولا کو چلا رہی ہے جو پاکستان کی 1950 میں بننے والی پہلی فیکٹری تھی۔