بھارت میں کارپوریٹ ٹیکسوں میں کمی لا کر انہیں ایشیا میں سب سے کم کیا جا رہا ہے۔ یہ اقدام اس مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد لڑکھڑاتی معیشت کو سبنھالا دینا اور سٹاک ایکسچینج میں تیزی لانا ہے۔
تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی ہے کہ بھارتی حکومت کے ان اقدامات سے ملک میں غیرملکی سرمایہ کاروں کے لیے پھر سے دلچسپی پیدا ہوگی۔
بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتھا رامن نے جمعرات کو کہا کہ ملکی فرموں کے لیے کارپوریٹ ٹیکسوں کی بنیادی شرح 30 سے کم ہو کر 22 ہو جائے گی۔ حکومت ان کمپنیوں کی توجہ حاصل کرنا چاہتی ہے جو امریکہ چین تجارتی جنگ سے خوفزدہ ہیں۔ اس جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر فراہمی کے نظام متاثر ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایسا دکھائی دیتا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے ٹیکسوں میں کمی کا مقصد وزیراعظم نریندر مودی کو سہارا دینا ہے جنہیں معیشت کو بہتر بنانے کے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔ بھارتی معیشت کو کبھی بڑا سمجھا جاتا تھا لیکن مسلسل پانچ سہ ماہیوں تک شرح نمو میں کمی کا شکار رہنے کے بعد بھارت نے تیزی سے پھیلتی معیشت کا مرتبہ اس سال چین کے حوالے کر دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پریس ٹرسٹ آف انڈیا(پی ٹی آئی) کے مطابق بھارتی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری لانے اور مقامی صنعت کو فروغ دینے کی خاطر نئی کمپنیوں کے لیے ٹیکس کی شرح 25 سے کم کر کے 15 کر دی جائے گی۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ٹیکسوں کی نئی شرح کا جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا میں سب سے کم شرح کے ساتھ موازنہ کیا جا سکے گا۔
بھارتی وزیر خزانہ کے اعلان کے بعد ممبئی سٹاک ایکسچینج کے شیئرز میں پانچ فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ سٹاک مارکیٹ میں 10 برس میں پہلی بار شیئرز میں اتنا بڑا اضافہ ہوا ہے جبکہ ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپیہ مستحکم ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے بلوم برگ نیوز کے مطابق بھارتی سٹاک مارکیٹیں کم از کم 1999 کے بعد سے سہ ماہی کی سب سے بڑی مندی کی طرف جا رہی تھیں۔ جون سے سٹاک مارکیٹوں میں غیرملکی فنڈز 4.9 ارب ڈالر پر منجمد ہو چکے تھے۔
شیئرز کا کاروبار کرنے والی امریکی اوانڈا کارپوریشن سے وابستہ جیفری ہیلے نے کہا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کے اصلاحات کے عمل کے دوران شرح نمو کی کم رفتار اور مایوسی کے اڑھائی برس کے بعد ٹیکسوں میں کمی سے سرمایہ کاروں کی برصغیر میں دلچسپی بڑھنے کا امکان ہے۔