حکومت پاکستان کے پاور ڈویژن نے ہفتے کو شمسی توانائی پر فکس ٹیکس لگانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں-
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خبریں گردش کر رہی تھیں کہ شمسی توانائی پر فکس ٹیکس متعارف کرانے کے لیے پاور ڈویژن نے حکومت کو سمری بھیجی ہے۔
بعض میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے گھریلو اور تجارتی مقاصد کے لیے سولر پینل لگانے والوں پر دو ہزار روپے فی کلو واٹ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔
آج پاور ڈویژن نے ایک اعلامیے میں واضح کیا کہ سی پی پی اے نے حکومت کو ایسی کوئی سمری نہیں بھیجی۔
اعلامیے کے مطابق: تاہم یہ بات درست ہے کہ سولر شعبے میں نیٹ میٹرنگ کا موجودہ نظام نقصان دہ سرمایہ کاری کو فروغ دے رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’متوسط اور امیر طبقہ بے تحاشہ سولر پینل لگا رہے ہیں، جس کے نتیجے میں گھریلو اور صنعتی صارفین سمیت حکومت کو بھی سبسڈی کی شکل میں ایک روپے 90 پیسے کا بوجھ برادشت کرنا پڑ رہا ہے۔ ’اس کے نتیجے میں تقریباً ڈھائی سے تین کروڑ غریب صارفین متاثر ہو رہے ہیں۔‘
بیان کے مطابق: ’دراصل یہ ایک روپے 90 پیسے غریبوں کی جیب سے نکل کر متوسط اور امیر طبقے کے جیبوں میں جا رہے ہیں اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو اگلے دو سالوں میں ان ڈھائی سے تین کروڑ غریب صارفین کے بلوں میں کم از کم تین روپے 35 پیسے فی یونٹ کا مزید اضافہ ہو جائے گا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ 2017 کی نیٹ میٹرنگ پالیسی کا مقصد سسٹم میں متبادل توانائی کو فروغ دینا تھا لیکن اب ایک ایسا مرحلہ آ چکا ہے کہ اس سولرایزیشن میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کو متوازن کرنے کی ضرورت ہے۔
’2017 کی پالیسی میں وقت کے ساتھ ساتھ نرخ اور قواعد و ضوابط میں ترامیم اور اضافے کی ضرورت تھی جوکہ بدقسمتی سے روبہ عمل نہ ہوسکی اور اب ایک نئے نرخ دینے کی ضرورت ہے۔‘
پاور ڈویژن نے مزید کہا کہ ’ہم اس پورے نظام کا ازسرنو اور بڑی باریک بینی سے اس کا جائزہ لے رہے ہیں اور ایسی تجاویز اور ترامیم پر غور کر رہے ہیں جن سے عام شہری کو مزید بوجھ سے بچایا جا سکے اور ساتھ ہی ساتھ ڈیڑھ سے دو لاکھ نیٹ میٹرنگ والے صارفین کی سرمایہ کاری کا تحفظ بھی کیا جائے۔‘