آج 20 ستمبر ہے، موسمیاتی تبدیلیوں اور ان کے اثرات کے حوالے سے دنیا میں آگاہی بیدار کرنے کے لیے عالمی مارچ کا دن۔ اس دن کے پیشِ نظر سویڈن سے تعلق رکھنے والی 16 سالہ گریٹا تھنبرگ کے ہر جگہ چرچے ہیں، جنہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف آواز اٹھائی اور جنہیں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا، لیکن پاکستان کے ایک 22 سالہ نوجوان ایسے بھی ہیں جو قانونی پیچیدگیوں میں الجھ کر موسمیاتی تبدیلیوں پر اقوام متحدہ کے تحت نوجوانوں کے پہلے اجلاس میں شرکت سے محروم رہ گئے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے موسمیاتی تبدیلیوں پر نوجوانوں کا پہلا اجلاس امریکہ کے شہر نیویارک میں 21 ستمبر کو منقعد کیا جارہا ہے۔ اس عالمی اجلاس کا مقصد ہے کہ دنیا بھر کے نوجوان رہنما عالمی رہنماؤں سے ملاقات میں موسمیاتی تغیر سے نمٹنے کے لیے اپنی تجاویز دیں تاکہ وہ اپنے ممالک میں اس حوالے سے بہتر طریقے سے کام کر سکیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس اجلاس کے لیے اقوام متحدہ نے پہلے دنیا بھر سے 500 نوجوانوں کو دعوت دینے کا فیصلہ کیا مگر بعد میں یہ تعداد کم کرکے 100 کردی گئی، جنہیں اقوام متحدہ کے جانب سے ’گرین ٹکٹ‘ جاری ہونا تھا۔ جس کا مطلب تھا کہ اجلاس میں آنے والے نوجوانوں کے سفری اخراجات، رہائش اور دیگر خرچہ اقوام متحدہ نے فراہم کرنا تھا۔
اس اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے جب اقوام متحدہ نے درخواستیں منگوائیں تو کراچی کے رہائشی 22 سالہ دُرلبھ اشوک نے بھی درخواست دی۔ وہ ’ہیک ایمبیسی‘ نامی نوجوانوں کے ایک گروپ کی سربراہی کرتے ہیں جو طلبہ میں موسمیاتی تغیر کے حوالے سے آگاہی بیدار کرنے کا کام کرتا ہے۔
اشوک کو اجلاس میں شرکت کے لیے چُن بھی لیا گیا اور اقوام متحدہ نے انہیں دعوت نامہ بھی بھیج دیا، لیکن بدقسمتی سے ان کا ویزا تاخیر کا شکار ہو گیا۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں اشوک نے بتایا: ’جب مجھے اجلاس میں شرکت کا دعوت نامہ ملا تو میں پُرجوش تھا کیوں کہ پاکستان سے میں واحد نوجوان ہوں جسے اقوام متحدہ کی جانب منعقد کیے جانے والے پہلے اجلاس میں شرکت کے لیے بلایا جارہا تھا۔ میں نے بڑی تیاری کی کہ میں پاکستان کا کیس اس اجلاس میں کیسے پیش کروں؟ کیوں کہ پاکستان موسمیاتی تغیر سے متاثر ممالک کی فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے، مگر افسوس، جب میں نے ویزا کے لیے اپلائی کیا تو میرا ویزا تاخیر کا شکار ہو گیا۔ اس طرح نہ صرف میری بلکہ پاکستان کی نمائندگی بھی اقوام متحدہ کے اس اجلاس میں نہیں ہوسکے گی۔‘