دبئی کا المکتوم ہوائی اڈا تعمیر کے بعد کیسا ہو گا؟

دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے المکتوم بین الاقوامی ہوائی اڈے کی توسیع کے لیے گرین سگنل دے دیا ہے۔

(اے ایف پی)

دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے ان کے اپنے خاندانی نام سے منسوب ائیر پورٹ، المکتوم بین الاقوامی ہوائی اڈے، کی توسیع کے لیے گرین سگنل دے دیا ہے۔

دبئی کے شعبہ ہوا بازی کے ڈیزائن، ماسٹر پلاننگ، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور تعمیر کی ذمہ دار دبئی ایوی ایشن انجینئرنگ پروجیکٹس(ڈی ای اے پی) کے مطابق 128 ارب درہم (34.8 ارب ڈالر) کی تخمینہ لاگت کے ساتھ تکمیل کےبعد یہ منصوبہ نہ صرف دبئی کے ہوا بازی کے منظر نامے کو بدل کر رکھ دے گا بلکہ ہوائی سفر کے عالمی مرکز کے طور پر اس کی پوزیشن کو مضبوط کرے گا۔

اس توسیع کے سب سے اہم پہلوؤں میں سے ایک مسافروں کی گنجائش میں حیرت انگیز اضافہ ہے۔ المکتوم بین الاقوامی ہوائی اڈہ دنیا کا سب سے بڑا ہوا بازی کا مرکز بنے گا، جس کی گنجائش سالانہ 26 کروڑ مسافروں تک پہنچ جائے گی۔

اس توسیع کے بعد المکتوم بین الاقوامی ہوائی اڈا موجودہ دبئی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پانچ گنا بڑا ہو گا۔

یہ توسیع ایک سٹریٹیجک قدم کا اشارہ ہے کیونکہ توقع ہے کہ آنے والے سالوں میں دبئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے تمام آپریشنز کو المکتوم بین الاقوامی ہوائی اڈے پر منتقل کر دے گا۔

اس تعمیراتی شاہکار کا 65 مربع کلومیٹر پر محیط رقبہ دبئی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے مقابلے میں حیرت انگیز طور پر پانچ گنا بڑا ہو گا۔ اس وسیع جگہ میں مستقبل کے ائیرپورٹ پر 400 جہاز بیک وقت مسافروں کو سروس فراہم کر سکیں گے، جن میں ایئرلائنز اور مسافروں کو یکساں طور پر ہموار آپریشن کی سہولت ملے گی۔

مزید برآں، ہوائی اڈے پر پانچ متوازی رن وے ہوں گے۔

اس توسیع کے سب سے دلچسپ پہلوؤں میں سے ایک جدید ہوا بازی کی ٹیکنالوجیز کا انضمام ہے۔ ہوا بازی کے شعبے میں پہلی مرتبہ حفاظت، کارکردگی اور مسافروں کے اچھے تجربے کو بڑھانے کے لیے نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا جائے گا۔

المکتوم بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کام دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ ایک اسٹریٹجک وقت میں آیا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق دبئی بین الاقوامی ہوائی اڈا، جو مسلسل دس سال سے بین الاقوامی سفر کے لیے دنیا کا مصروف ترین ہوائی اڈہ ہے، پوری صلاحیت کے ساتھ کام کر رہا ہے۔

روئٹرز کے مطابق گذشتہ سال دبئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر مسافروں کی آمدورفت 31.7 فیصد اضافہ کے ساتھ آٹھ کروڑ 69 لاکھ تک پہنچ گئی۔

المکتوم بین الاقوامی ہوائی اڈے کی توسیع سے نہ صرف ہوائی سفر کی موجودہ طلب پوری ہو گی بلکہ دبئی میں ہوا بازی کے شعبے کا مستقبل بھی بہتر ہو گا۔ آخری مرحلے کی تکمیل کے بعد ہوائی اڈا سالانہ تقریبا 26 کروڑ مسافروں اور 1.5 کروڑ ٹن کارگو کو پراسیس کرے گا۔

پرائیویٹ گاڑیاں، ٹیکسی، بسیں اور سروس گاڑیوں میں سڑک سے براہ راست مسافر ٹرمینلز تک آسکیں گی، جس سے ٹریفک جام کا مسئلہ بھی نہیں رہے گا۔ مسافر میٹرو اور ایکسپریس سٹیشن سے بھی براہ راست عمارت کے اندر آ سکیں گے۔

المکتوم انٹرنیشنل میں مجموعی طور پر چار کنکورس بنائے جائیں گے، جن میں فلائٹ پروسیسنگ کے لیے انتہائی جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی۔

ایک کنکورس سائز اور لمبائی میں دبئی انٹرنیشنل کے تینوں کنکورسز کے برابر ہو گا۔ مسافر باآسانی 100 جہازوں میں سوار ہو سکیں گے۔ ایک کنکورس میں آٹومیٹڈ پیپل موور (اے پی ایم) کے تین اسٹیشنز ہوں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)


چار کنکورسز میں سے ہر ایک میگا سٹرکچر ہو گا، جس کا تعمیر شدہ رقبہ 23 لاکھ مربع میٹر ہو گا۔

ہوائی اڈے کے باہر اور اندر مسافروں کو پریشانی سے بچانے کے لیے 6000 گاڑیوں کے لیے پارکنگ کی جگہ فراہم کی جائے گی۔

آس پاس کے علاقوں سے آنے والے مسافروں کے لیے ایک میٹرو سٹیشن بنایا جائے گا۔

المکتوم انٹرنیشنل کے سپر گیٹس ہوں گے جہاں سے عملہ با آسانی ہوائی اڈے تک پہنچ سکے گا۔

دنیا میں مستقبل کے سب سے بڑے ہوائی اڈے کی حیثیت سے المکتوم انٹرنیشنل صرف صلاحیت پر توجہ مرکوز نہیں کرتا بلکہ پائیداری کے لیے بھی پرعزم ہے۔ یہ ہوائی اڈا مکمل طور پر شفاف انرجی پر چلے گا۔ شمسی توانائی کے بہت بڑے فارم اس کو بجلی فراہم کی جائے گی، جو کہ ماحول دوست نقطہ نظر دبئی کے پائیدار مستقبل کے وژن سے مطابقت رکھتا ہے۔

مزید برآں ہوائی اڈے کی توسیع سے صرف سفر ہی آسان نہیں ہو گا بلکہ پروسیسنگ کا وقت بھی کم سے کم ہو جائے گا۔

سامان زیر زمین نیٹ ورک کے ذریعے پروسیس کیا جائے گا، جو فی گھنٹہ 30 ہزار بیگز کو ہینڈل کرنے کے قابل ہو گا اور ہر ایک بیگ کو ریکارڈ وقت میں اپنے ہوائی جہاز تک لے جائے گا۔

ڈی ای اے پی کے مطابق دبئی ساؤتھ ایروٹروپولس کے اندر ہوائی اڈے کا اسٹریٹجک محل وقوع اس کی اہمیت کو مزید بڑھا دے گا۔ یہ مربوط سسٹم ہوا، سمندر اور زمین راستوں کو جوڑے گا، جس سے یہ ایک کثیر الجہتی نقل و حمل کا مرکز بن جائے گا۔ اس سے نقل و حمل آسان اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔

مزید برآں اس توسیع کے معاشی اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس سے ہوائی اڈے کی بڑھتی ہوئی گنجائش سیاحت، تجارت اور سرمایہ کاری اور دبئی کی معیشت کو فروغ ملے گا اور مختلف شعبوں میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا