خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں پولیس کے مطابق پیر کی شب ایک سکول میں رکھے گئے میٹرک کے طلبہ کے حل شدہ پرچے نامعلوم افراد نے جلا دیے۔
یہ واقعہ شمالی وزیرستان کے میرعلی پولیس سٹیشن کی حدود میں واقع عیدک علاقے میں پیش آیا، جہاں سکول کے اندر امتحانی پرچوں کا بینک (مرکزی پوائنٹ) موجود تھا۔
میر علی پولیس سٹیشن کے ایک اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ واقعہ گذشتہ رات (پیر) کو تقریباً آٹھ بجے پیش آیا، جہاں ضلعے میں جاری میٹرک امتحانات کے حل شدہ پرچے موجود تھے۔
انہوں نے بتایا: ’پرچے سکول میں امتحانی بینک میں پڑے تھے کہ آتشیں آلے سے دھماکہ کیا گیا جس سے امتحانی مرکز میں پڑے پرچے جل گئے۔‘
پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کو بھیجی گئی رپورٹ کے مطابق پرچہ بینک کے انچارج واقعے کے وقت واش روم میں تھے اور دھماکے میں محفوظ رہے۔
رپورٹ کے مطابق چوکیدار نے بتایا کہ 10 سے 15 نا معلوم افراد نے سکول گیٹ پر انہیں یرغمال بنا کر دروازہ توڑا اور پھر اندر داخل ہو کر حل شدہ پیپرز جلا دیے جبکہ ایک بکس میں پڑے سوالیہ پیپرز عوامی تعاون سے محفوظ نکال لیے گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شمالی وزیرستان کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر (ڈی ای او) دلاور خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جس سکول پر حملہ کیا گیا وہ پرچہ بینک موجود تھا یعنی ضلعے کے مختلف امتحانی مراکز کے پرچے اس سکول میں جمع ہوتے تھے۔
یہاں پرچے جمع ہونے کے بعد دلاور خان کے مطابق بنوں کے انٹرمیڈیٹ تعلیمی بورڈ کو ارسال کیے جاتے ہیں کیونکہ وزیرستان کے اضلاع بنوں تعلیمی بورڈ سے منسلک ہیں۔
انہوں نے بتایا: ’بینک میں پڑے 23 امتحانی مراکز کے حل شدہ پرچے جلائے گئے ہیں، تاہم ابھی تک طلبہ کی تعداد کے بارے میں اندازہ نہیں لگایا گیا کہ کتنے طلبہ کے پرچے جلائے گئے ہیں۔‘
بقول دلاور خان امتحانی مراکز میں سینکڑوں طلبہ امتحان دیتے ہیں اور درست اعدادوشمار بنوں تعلیمی بورڈ کی انتظامیہ بتا سکتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سکول میں بورڈ کا عملہ بھی موجود تھا لیکن نا معلوم افراد نے انہیں کچھ نہیں کہا اور وہ بحفاظت وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔
خیبر پختونخوا میں سرکاری تعلیمی بورڈز کے زیر اہتمام جماعت نہم و دہم کے امتحانات جاری ہیں، جس کے دوران لاکھوں طلبہ مختلف اضلاع میں امتحانات دے رہے ہیں۔