شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں پولیس کے مطابق ہفتے کو کھیتوں سے چار غیر مقامی افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) روخان زیب خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ چاروں افراد بظاہر غیر مقامی لگ رہے ہیں لیکن ابھی تک لاشوں کی شناخت نہیں ہوسکی کیونکہ ان کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہیں۔
انہوں نے بتایا: ’تمام افراد کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا ہے اور ان کے پاس ایک ٹرک اور ایک پک اپ ڈاٹسن بھی کھڑی تھی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈی پی او نے مزید بتایا کہ لاشوں کو تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے اور پولیس نے اس حوالے سے تفتیش شروع کردی ہے کہ یہ گاڑیاں کہاں سے آئی تھیں۔
وزیرستان میں کچھ عرصے سے ٹارگٹ کلنگ کا سلسلسہ دوبارہ شروع ہوا ہے، جس میں مختلف افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
کچھ عرصہ قبل بھی شمالی وزیرستان میں صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے چھ حجاموں کو نا معلوم افراد نے قتل کر کے لاشیں کھیتوں میں پھینک دی تھیں۔
اسی طرح انتخابی امیدواروں کو ٹارگٹ کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
رواں ماہ تین جنوری کو سابق رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کے قافلے پر بھی حملہ ہوا تھا، جس میں وہ محفوظ رہے تھے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔