بلوچستان کے شہر خضدار کے علاقے چمروک میں جمعے کو دھماکے کے نتیجے میں خضدار پریس کلب کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی نائب امیر مولانا محمد صدیق مینگل چل بسے جبکہ نو افراد زخمی ہوئے۔
پولیس کے مطابق دھماکے میں مولانا محمد صدیق مینگل کی گاڑی کو ایک موٹر سائیکل سوار نے میگنٹ (مقناطیسی) بم سے نشانہ بنایا گیا۔
اب تک کسی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے زخمیوں کو خضدار ٹیچنگ ہسپتال اور ٹراما سینٹر منتقل کر دیا۔
ابتدائی تفتیش کے بعد پولیس نے بتایا کہ پریس کلب کے صدر مولانا محمد صدیق اپنی گاڑی میں جمعے کی نماز پڑھنے جا رہے تھے کہ ان کی گاڑی پر حملہ ہوا۔
دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو پولیس، ایف سی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے موقع پر پہنچے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش شروع کردی۔
سی سی ٹی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک موٹر سائیکل سوار نوجوان چلتی گاڑی میں دھماکہ خیز مواد نصب کرکے باآسانی فرار ہوگیا۔
مولانا محمد صدیق مینگل تین دہائیوں سے صحافت کر رہے ہیں۔ وہ خضدار پریس کلب کے بانی ارکان میں سے تھے۔ اس سے قبل 2023 میں بھی نماز جمعہ کے لیے جاتے ہوئے ان پر فائرنگ ہوئی تھی جس میں وہ محفوظ رہے تھے۔
خضدار پریس کلب کے اب تک نو صحافی مارے جا چکے ہیں، جن میں پریس کلب کے صدر اور جنرل سیکرٹری سمیت دیگر عہدیداران بھی شامل ہیں۔
خضدار میں چمروک کے قریب بھی اس سے قبل کئی بم دھماکے ہو چکے ہیں۔ اس مقام سے کچھ قدم کے فاصلے پر اس سے پہلے سی ٹی ڈی ایس ایچ او جان سے گئے تھے جبکہ ایک اور دھماکے میں خضدار پریس کلب کے سابق چیئرمین کے بیٹے اپنے ساتھی سمیت جان سے چلے گئے تھے۔
صحافیوں کے عالمی دن کے موقع پر بلوچستان میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے اور اب تک بلوچستان میں جان سے جانے والے صحافیوں کی تعداد 47 ہوگئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مولانا محمد صدیق مینگل پر یہ حملہ آزادیِ صحافت کے عالمی دن کے موقعے پر ہوا ہے۔ اس موقعے پر فرانسیسی تنظیم رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کی درجہ بندی کے مطابق پاکستان کی صحافتی آزادی کی درجہ بندی میں پچھلے سال کے مقابلے میں دو درجہ گراوٹ آئی ہے اور پاکستان 152ویں نمبر پر ہے۔
یہی صورت حال انڈیا کی بھی ہے اور وہ بھی 2023 کے مقابلے میں دو درجے تنزلی پا کر 161ویں نمبر پر چلا گیا ہے۔
جے یو آئی ف کے ترجمان مولانا عبدالغفورحیدری نے خضدار دھماکےمیں مولانا صدیق مینگل کے قتل پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ’بلوچستان میں منصوبے کے تحت حالات کوخراب کیا جا رہا ہے۔ مولانا صدیق مینگل بے ضرر انسان تھے، نہ ان کی کسی کے ساتھ دشمنی تھی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مولانا صدیق مینگل کی شہادت کا سن کر دل رنجیدہ ہے۔ ہم اپنے سچے اور نظریاتی ورکر سے محروم ہوگئے ہیں۔ مطالبہ ہے کہ مجرموں کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔‘