سندھ ہائی کورٹ نے جمعے کو پولیس کو ’فلاح یا ویلفیئر‘ کے نام پر صوبے بھر میں تمام کمرشل سرگرمیاں بند کر کے تھانوں کی زمین پر دکانوں اور دیگر کاروبار کے خلاف آپریشن شروع کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ کے وکیل محمود عالم ایڈووکیٹ نے تھانوں کی زمین پر قائم دکانوں اور دیگر کاروباروں کے کرایہ داروں کی جانب سے 2021 میں درخواست دائر کی تھی۔
اس میں موقف اختیار کیا گیا کہ سندھ پولیس صوبے بھر میں پولیس ویلفیئر کے نام پر چلنے والی دکانوں کا 15 سے 20 گنا کرایہ چاہتی ہے اور اضافی کرایہ نہ دینے پر دکان خالی کرانا چاہتی ہے۔
عدالت نے جمعے کو فیصلہ سناتے ہوئے تھانوں کی زمین پر دکانوں اور دیگر کاروبار بند کرنے اور ان کو ہٹانے کے لیے آپریشن کرنے کا حکم دیا۔
کیس کی شنوائی کے دوران جسٹس ظفر احمد راجپوت نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ سے سوال کیا کہ صوبے میں کتنے پولیس تھانوں میں کمرشل سرگرمیاں جاری ہیں؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جس کے جواب میں آئی جی سندھ نے عدالت میں اعتراف کیا کہ ’سندھ کے 16 اضلاع میں 32 مقامات پر تھانوں کی زمین پر 1920 دکانیں اور دیگر پراپرٹیز قائم ہیں۔‘
آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ کاروباری سرگرمیاں ختم کرنے کے لیے متعلقہ افراد کو نوٹس دیا تھا انہوں نے مختلف عدالتوں سے حکم امتناع حاصل کرلیا۔
جس پر عدالت نے کہا کہ تھانوں کی زمین پر قائم دکانوں پر اگر کسی نے حکم امتناع حاصل کر رکھا ہے تو آج ہی ختم کرنے کا حکم دیتے ہیں۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’جن دکانوں کو لیز پر دیا گیا تھا وہ منسوخ کردی گئی ہیں۔ تھانوں کی زمین پر جو کاروباری سرگرمیاں ہو رہی ہیں وہ غیر قانونی ہیں۔‘
جسٹس ظفر احمد راجپوت نے کہا کہ لیز منسوخ ہو چکی ہے تو فوری قبضہ ختم کرائیں۔
محمود عالم ایڈووکیٹ نے کہا کہ 11 ماہ کا کرایہ داری کا معاہدہ ہے جس کی سال بہ سال تجدید ہوتی رہتی ہے۔
درخواست میں ہوم سیکریٹری سندھ، انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس سمیت ڈی آئی جی اور ایس ایس پی سینٹرل کو فریق بنایا گیا تھا۔