پنجاب ٹورازم ڈپارٹمنٹ اور روڈا نے اتوار کو شہر لاہور کے درمیان سے گزرنے والے دریائے راوی کے ایک کنارے ریتلی زمین پر جیپ ریلی کا انعقاد کیا، جسے ’لاہور راوی کراس ریلی‘ کا نام دیا گیا۔
ریلی کے انعقاد کے لیے دریائے راوی کے کنارے ریتلی زمین پر 35 کلومیٹر کا ٹریک بنایا گیا۔ ریس میں حصہ لینے والے ڈرائیوروں کے خیال میں یہ ٹریک عبور کرنا آسان نہیں تھا۔
ارحم چوہدری جو ریس میں حصہ لینے آئے تھے کا کہنا تھا: ’ٹریک منفرد، مشکل اور تھوڑا خطرناک بھی ہے۔ کیوں کہ یہاں ریت بھی ہے اور مٹی بھی۔ لیکن یہ اچھا ٹریک ہے۔‘
ریلی میں پانچ مختلف کیٹگریز شامل کی گئیں تھیں، جن میں جیپ ریس، ڈرٹ بائیک ریس، سٹریٹ بائیک اور ٹریک ریس شامل تھیں۔
روڈا کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق اس ریس کے لیے 120 ڈرائیوروں نے رجسٹریشن کروائی، جن میں 70 جیپ ڈرائیور اور 20 بائیک رائیڈرز شامل تھے، جب کہ 10 خواتین بھی ریس میں شامل ہوئیں۔
ڈرائیور ارسلان اظہر کا کہنا تھا: ’پہلے چولستان اور دوسرے دور دراز علاقوں میں ایسی سرگرمیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ لیکن یہ ریلی لاہور کے اندر ہوئی اور امید ہے کہ مستقبل میں ہمیں مزید ایسی جیپ ریسز لاہور میں ہی دیکھنے کو ملیں گی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صاحبزادہ سلطان محمد علی کے خیال میں ’جو لوگ دور دراز ریگستانوں میں جا کر ریس نہیں دیکھ سکتے انہیں لاہور میں ہی ایسا موقع ملے گا کہ وہ قومی و بین الاقوامی سطح کے ڈرائیوروں، جو پورے ملک سے یہاں آئے ہیں، کو دیکھ رہے ہیں۔‘
سلطان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس ریس میں جیپ ریلیز کے لیے مشہور نادر مگسی کی کمی کافی محسوس کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہر کے قریب جب ریس ٹریک بنایا جاتا ہے تو نوجوان اور دوسرے شہری وہاں آکر ریس کو دیکھ سکتے ہیں۔
’بلکہ ہمیں یہاں سے ایسا ٹیلنٹ مل سکتا ہے، جو پاکستان کا جھنڈا پوری دنیا میں لہرا سکتا ہے۔‘
ریلی دیکھنے آنے والے ایک دوسرے شائق محمد شہزاد نے ریس کے منتظمیں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں ہماری چولستان جیپ ریلی مشہور ہے اور اب لاہور جیپ ریلی میں بھی لوگ دلچسپی لیں گے۔
’تو ایک دن یہ بھی اسی مقام تک پہنچ جائے گی۔‘