اسرائیلی ٹیم فائر بندی پیشکش کے جائزے کے لیے آج قاہرہ پہنچے گی: سینیئر عہدیدار

اسرائیلی فوج نے منگل کو کہا ہے کہ اس نے رفح میں فلسطین کی جانب سرحدی گزرگاہ کا آپریشنل کنٹرول سنبھال لیا ہے اور اس کے خصوصی دستوں نے علاقے میں تلاشی کا کام شروع کر دیا ہے۔

ایک سینیئر اسرائیلی عہدیدار نے منگل کو کہا ہے کہ اسرائیلی حکام کی ایک ٹیم تازہ ترین فائر بندی کی پیشکش پر حماس کے جواب کا جائزہ لینے کے لیے آج قاہرہ پہنچے گی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی عہدیدار نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ حماس کی موجودہ تجویز اسرائیل کے لیے ناقابل قبول ہے۔

عہدیدار نے اسرائیلی وفد میں شامل انٹیلی جنس ایجنسیوں موساد اور شن بیت کے عہدیداروں کے حوالے سے روئٹرز کو بتایا کہ ’یہ وفد درمیانے عہدے کے سفارت کاروں پر مشتمل ہے۔ اگر کوئی قابل اعتبار معاہدہ ہوتا ہے تو اعلیٰ سطح قیادت اس وفد کی سربراہی کرے گی۔‘

اسرائیلی وفد کا مصری دارالحکومت کا یہ دورہ اس وقت ہو رہا ہے جب اسرائیلی ٹینکوں نے مصر کی سرحد سے متصل رفح کا محاصرہ کر لیا ہے۔

فلسطینی گروپ حماس کی جانب سے مصر اور قطر کی تجویز پر غزہ میں فائر بندی کی تجویز قبول کرنے کے باوجود اسرائیل نے رفح پر گذشتہ شب بمباری کی۔

اسرائیلی فوج نے منگل کو کہا تھا کہ اس نے رفح میں فلسطین کی جانب سرحدی گزرگاہ کا آپریشنل کنٹرول سنبھال لیا ہے اور اس کے خصوصی دستوں نے علاقے میں تلاشی کا کام شروع کر دیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ رفح کے مخصوص مشرقی حصے میں اس کی فورسز پیر کی شب ہی سے کارروائی کر رہی ہیں۔

فوج کے مطابق جہاں کارروائی کی جا رہی ہے وہاں سے بہت سے لوگ اور کچھ بین الاقوامی تنظیمیں نکل چکی ہیں۔

رفح کراسنگ غزہ کی پٹی اور مصر کو زمینی راستے کے ذریعے ملاتی ہے۔ 

حماس نے پیر ہی شب مصر اور قطر کی طرف سے غزہ میں فائر بندی کی تجویز کو قبول کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اس کے کچھ ہی گھنٹوں بعد اسرائیل نے رفح پر حملہ کیا ہے جس میں پانچ افراد کی جان گئی۔

ادھر غزہ کی سرحدی اتھارٹی کے ترجمان نے منگل کو خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ کراسنگ پر فسطین کی جانب اسرائیلی ٹینکوں کی موجودگی کے بعد غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان سرحدی راستے کے غزہ تک امداد کی ترسیل روک دی گئی ہے۔

حماس کی جانب سے فائر بندی کی تجویز قبول کرنے کے باوجود گذشتہ روز اسرائیلی فوج نے رفح پر زمینی حملے سے قبل ایک لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو اس علاقے سے انخلا کا کہا تھا۔

پیر کو اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج نے رفح میں موجود فلسطینیوں کے لیے پمفلٹ گرانا شروع کر دیے ہیں۔

رفح پر اسرائیل کے فضائی حملوں اور زمینی فوجی آپریشن کی تیاریوں کی اطلاعات کے پیش نظر بین الاقوامی برادری اور امدادی تنظیموں میں بہت زیادہ تشویش پائی جا رہی ہے۔

سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے (ایسپی اے) کے مطابق سعودی عرب نے اسرائیل کو ’خونی‘ اور ’منظم مہم‘ کے تحت رفح شہر کو نشانہ بنانے کے خطرات سے خبردار کیا ہے۔

سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس طرح کے اقدامات انسانی بحران کو بڑھاتے اور بین الاقوامی امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

وزارت نے عالمی برادری سے مملکت کے مطالبے کی تجدید کی کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں نہتے شہریوں کے خلاف قابض افواج کی نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے فوری مداخلت کرے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے بھی اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کو رفح پر حملہ کرنے کے خلاف خبردار کیا ہے۔

جو بائیڈن اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے گذشتہ روز ملاقات کی اور ہونے والی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

شاہ عبداللہ نے صدر بائیڈن سے مداخلت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ رفح پر اسرائیلی حملے سے ’ایک نئے قتل عام کا خطرہ ہے۔‘

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر نے رفح کے حوالے سے اپنے واضح موقف کا اعادہ کیا ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ رفح میں اس وقت فوجی آپریشن سے فلسطینی عوام کے مصائب (اور) شہریوں کے جانی نقصان میں میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوگا۔‘

اس سے پہلے بھی صدر بائیڈن متعدد بار نتن یاہو کو باور کرا چکے ہیں کہ رفح پر حملہ ایک ’غلطی‘ ہوگی اور وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے گذشتہ ہفتے مقبوضہ بیت المقدس میں ان سے کہا تھا کہ رفح میں پناہ لینے والے 10 لاکھ سے زیادہ شہریوں کی حفاظت کی وجہ سے کوئی حملہ نہیں ہونا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے بھی پیر کو کہا کہ رفح پر زمینی حملہ ’ناقابل برداشت‘ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ’ تباہ کن انسانی اور خطے کو غیر مستحکم کر دینے والے نتائج کی وجہ سے رفح میں زمینی حملہ ناقابل برداشت ہو گا۔‘

دوسری جانب امریکی خبررساں ادارے اے پی کے مطابق اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ اس کے ’بنیادی مطالبات‘ کو پورا نہیں کرتا  اور وہ غزہ کے جنوبی شہر رفح پر حملے کے لیے آگے بڑھ رہا ہے، تاہم مذاکرات جاری رہیں گے۔

برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق قطرکا ایک وفد منگل کو قاہرہ جائے گا تاکہ ثالثوں کے ذریعے اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات دوبارہ شروع کیے جا سکیں۔

قطر نے امید ظاہر کی ہے کہ مذاکرات غزہ میں فوری اور مستقل فائر بندی کے معاہدے پر منتج ہوں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا