فلسطینی گروپ حماس اور اس کے اہم رہنما اسماعیل ہنیہ کے اہل خانہ نے بتایا ہے کہ بدھ کو غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں ہنیہ کے تین بیٹوں کی موت ہوئی ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ غزہ کے الشاطئ کیمپ میں ایک کار پر بمباری کے نتیجے میں ہنیہ کے تین بیٹے حازم، أمير اور محمد جان سے گئے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حماس نے بعد ازاں ایک بیان میں بتایا کہ ’بزدلانہ‘ حملے میں مرنے والوں میں ہنیہ کی تین پوتیاں مونا، آمال، رزان اور ایک پوتا خالد بھی شامل ہیں۔
اسماعیل ہنیہ نے اس حملے کے فوراً بعد الجزیرہ ٹی وی کو بتایا کہ ’ہمارے مطالبات واضح اور مخصوص ہیں اور ہم ان پر کوئی رعایت نہیں دیں گے۔ اگر دشمن یہ سوچتا ہے کہ مذاکرات کے عروج پر اور تحریک کے جواب بھیجنے سے پہلے میرے بیٹوں کو نشانہ بنانا حماس کو اپنا موقف تبدیل کرنے پر مجبور کرے گا تو وہ مغالطے میں ہیں۔‘
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق خلیجی عرب ریاست قطر میں مقیم اسماعیل ہنیہ نے مزید کہا کہ ’میرے بیٹوں کا خون ہمارے لوگوں کے خون سے زیادہ عزیز نہیں۔‘
روئٹر نے مزید کہا کہ ہنیہ حماس کی بین الاقوامی سفارت کاری کا ’سخت چہرہ‘ ہیں۔ نومبر میں اسرائیل کے غزہ کی پٹی پر حملوں میں ہنیہ کا گھر تباہ ہو گیا تھا۔
حماس نے منگل کو بتایا تھا کہ وہ اسرائیل کی جنگ بندی کی تجویز کا مطالعہ کر رہی ہے لیکن یہ ’غیر ذمہ دارانہ‘ ہے اور فلسطینیوں کے کسی بھی مطالبے کو پورا نہیں کرتی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیل کی فضائی اور زمینی جارحیت نے پچھلے سات مہینوں میں غزہ کو تباہ کر دیا ہے۔ حماس چاہتی ہے کہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کا خاتمہ اور انکلیو سے انخلا ہو اور بے گھر فلسطینیوں کو گھر واپس جانے کی اجازت دی جائے۔
اسماعیل ہنیہ کے سب سے بڑے بیٹے نے ایک فیس بک پوسٹ میں تصدیق کی کہ ان کے تین بھائی مارے گئے ہیں۔ عبدالسلام ہنیہ نے لکھا کہ ’اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں میرے بھائیوں، حازم، أمير اور محمد اور ان کے بچوں کی شہادت سے نوازا۔‘
2017 میں حماس کے اعلیٰ عہدے پر تعینات ہونے والے ہنیہ نے غزہ میں اسرائیل کی عائد سفری پابندیوں سے گریز کرتے ہوئے ترکی اور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں وقت گزارا۔